کشمیر میں پولیس انتظامیہ کی طرف سے صحافیوں کے خلاف مسلسل ہراساں کیے جانے اور قانونی کارروائی کی دھمکیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایوان صحافت کشمیر Kashmir Press Club on Sajad Gul Arrest نے اپنے بیان میں کہا کہ 'میڈیا والوں کو دھمکیوں، سمن اور گرفتاریوں نے خطے سے آزاد اور تحقیقاتی رپورٹنگ کو مؤثر طریقے سے روک دیا ہے۔ انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ کشمیر میں کام کرنے والے صحافیوں کے لیے دھمکیوں، سمن اور گرفتاریوں سے پاک ماحول پیدا کریں۔'
ایوان صحافت کشمیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'ایوان صحافت کشمیر سجاد گُل کی گرفتاری سے سخت پریشان ہوا ہے۔ گُل ایک آن لائن پورٹل کے لیے کام کرنے کے علاوہ اس وقت سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر سے کنورجنٹ جرنلزمConvergent Journalism from Central University of Kashmir میں ماسٹرز کر رہا ہے۔'
کے پی سی کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'انتظامیہ سے گزارش ہے کہ وہ گُل کے خلاف ان کے صحافتی کام کے لیے لگائے گئے مبینہ الزامات کو فوری طور پر ختم کریں۔ ان کے خلاف ایف آئی آر کا مقصد کشمیر میں صحافتی کام کو مجرمانہ بنانا ہے۔'
ہم آپ کو بتادیں کہ گزشتہ بدھ کو شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے حاجن علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی سجاد گُل کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ جس کے بعد پولیس نے رواں مہینے کی 8 تاریخ کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'گلُ نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر ' قابل اعتراض' ویڈیو جاری کیا تھا۔
سجاد گل کی گرفتاری پر سی پی جے(کمیٹی ٹو پروٹکٹ جرنلسٹز) Committee to Protect Journalists نے ٹویٹ کرکے کہا کہ صحافی سجاد گل کی گرفتاری Journalist Sajjad Gul Arrest سے وہ بے حد مایوس ہیں۔ سی پی جے نے سجاد گل کے خلاف کیس Case Against Sajjad Gul خارج کرنے اور انھیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
ہم آپ کو بتادیں کہ بانڈی پورہ پولیس نے ہفتہ کے روز شمالی کشمیر کے صحافی سجاد گُل کے خلاف مبینہ طور پر خطے کے امن و استحکام کو خراب کرنے کی کوشش کرنے کے الزام میں سمبل عدالت میں چارج شیٹ دائر کیا Charge sheet Produced against Kashmiri Journalist ہے۔