شیخ العالم یتیم خانہ جواہرنگر سرینگر میں منعقد پروگرام میں کشمیر کی معروف گلوکارہ مہمیت سید نے مہان خصوصی، جبکہ کالی داس تھیٹر کے ڈائریکٹر اے عارف نے مہمان زی وقار کے طور پر شرکت کی۔ اس کے علاوہ فائن آرٹ سے وابستہ چند اساتذہ بھی اس پینٹنگ کمپٹیشن کم ورکشاپ میں موجود رہیں۔
مقابلے میں موجود ان بچوں نے بنا کسی خاص تربیت کے اپنی صلاحیت اور دلچسپی کے مطابق الگ الگ قسم کی تصوریں بنائی جس سے موجود حاضرین بے حد متاثر ہوئے۔
تاہم وابستہ آرٹسٹس کے مطابق اگر ان بچوں کو آرٹ میں بہتر تربیت اور پلیٹ فارم مہیا کیا جائے،تو یہ بھی اُن بچوں کے ساتھ مقابلہ کرسکتے ہیں جنہیں تمام سہولیت میسر ہیں۔
اگرچہ یہ بچے والدین کے سائے سے محروم ہیں۔ لیکن یہ بھی زندگی میں آگے بڑھانے کی جدوجہد کررہے ہیں،جوکہ ان بچوں کے لیے سبق ہے،جو تمام تر سہولیات میسر ہونے کے باوجود بھی زندگی میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔
مہمیت سید کہتی ہیں کہ ان بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اس طرح کے پروگراموں کا انعقاد عمل میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے،تاکہ یہ معصوم بھی اپنے آپ کو دیگر بچوں سے کم تر نہ سمجھے۔ انہوں نے کہا کہ ان یتیم بچوں کی سرپرستی اور مدد کرنا ہم سب کا فرض ہے،جس کے لیے سماجی کے ہر ذی حس کو اگے آنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:'احتیاط نہ برتی گئی تو سرینگر کووڈ کی تیسری لہر کا مرکز بن سکتا ہے'
وادی کشمیر کے بچوں میں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے۔البتہ ایسے بچوں کی صیحی اور بہتر رہنمائی کرنا کافی اہم ہے۔پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کالی داس تھیٹر کے ڈائریکڑ عیاش عارف اور ایچ ایف فاؤنڈیشن کے چئیرمین ارشد ڈار کہتے ہیں کہ اس طرح کی پہل سے ان بچوں کی چپھی ہوئی قابلیت کو نہ صرف دنیا کے سامنے لایا جاسکتا بلکہ ان کی صلاحیتوں کو بھی نکھارنے میں مدد مل سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:وادی کشمیر سیاحوں کے لیے محفوظ ترین مقام
بہرحال انفرادی اور اجتماعی سطح پر یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ آگے آکر ان بچوں کی مدد کریں تاکہ یہ بھی اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دے سکیں۔