سرینگر: کانگریس سے مستعفی ہونے کے بعد گذشتہ ہفتے جموں میں اپنے پہلے عوامی جلسے میں آزاد نے اپنا سیاسی منشور واضح کیا۔ ریلی سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ قومی سطح کی اپنی ایک نئی جماعت بنارہے ہیں جس کا فوکس سیاسی اور ترقیاتی پہلوؤں پر ہوگا۔ ایسے میں جموں و کشمیر کی سیاست میں غلام نبی آزاد کی انٹری اور ان کی نئی جماعت کے وجود میں آنے سے یہاں کی مجموعی سیاسی منظر نامے پر اثر پڑنا ناگزیر لگا رہا ہے۔ Political Analysts on Azad New Party
وہیں اپنی پارٹی سمیت دیگر علاقائی جماعتیں بھی ناخوش ہی نظر آرہی ہیں۔ تاہم بغیر سید الطاف بخاری کے دیگر علاقی جماعتوں کے رہنماؤں نے تاحال اس کا برملا طور اظہار نہیں کیا۔ سیاسی تجزیہ نگار رشید راہل کہتے ہیں کہ غلام نبی آزاد ایک تجربہ کار اور منجے ہوئے سیاستدان ہیں۔ ایسے میں ان کی نئی سیاسی جماعت بننے سے رائے دہندگان کو ایک اور متبادل ملے گا اور آئندہ ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ایک دلچسپ مقابلہ بھی دیکھنے کو ملے گا جو کہ 1987 کے پہلے دیکھنے کو ملتا تھا۔
غلام نبی آزاد نے گزشتہ ماہ کانگریس کی بنیادی رکنیت سے اپنا استعفی دیا تھا جس کے بعد جموں وکشمیر کانگریس کمیٹی کے سینئر رہنماؤں، کارکنان اور سابق اراکین اسمبلی نے بھی آزاد کا ہی دامن تھاما۔ متعدد سرکردہ سیاسی رہنماوں کے آزاد کی حمایت میں آنے سے جموں وکشمیر کانگریس کو کافی دھچکا بھی لگا۔ ادھر اس بات کے بھی قوی امکانات نظر آرہے ہیں کہ مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے اپنی جماعتیں چھوڑ کر دیگر جماعتوں میں شمولیت اختیار کرنے کا سلسلہ آنے والے اسمبلی انتخابات تک جاری رہے گا جبکہ کئی سیاسی رہنما آزاد کی جماعت میں بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ Political Analysts on Azad New Party
سیاسی مبصرین اور تجزیہ نگاروں کی رائے میں جموں وکشمیر کے لوگوں کے مزاج میں کافی تبدیلی آئی ہے اور نظریاتی سیاست سے کی اب یہاں کافی کم گنجائش رہی ہے۔ ایسے میں یہ اس بات پر منحصر ہے کہ غلام نبی آزاد اپنے منصوبے کس طرح ترتیب دے کر لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔ غلام نبی آزاد اپنے جموں دورے کے بعد اب اگلے ہفتے کشمیر پہنچ رہے ہیں جو یہاں عوامی میٹنگوں اور جلسوں سے خطاب کریں گے ۔
یہ بھی پڑھیں: Ghulam Nabi Azad on Jobs And Lands in JK 'نوکریوں اور زمین کا تحفظ مہاراجہ ہری سنگھ کی دین ہے، آزادی کے بعد یہ 370 کا حصہ بنا'