سرینگر میں واقع ڈل جھیل کی صفائی کےلیے حکومت نے عدالت کی ہدایت پر ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے باز آبادکاری پالسی کے تحت ڈل جھیل سے ہاوس بوٹز کو خالی کرنے اور انہیں متبادل جگہ فراہم کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس پالیسی کے تحت حکومت نے گزشتہ برس نئی ہاوس بوٹ پالیسی کو لاگو کیا ہے جس سے ہاوس بوٹ کی مرمت انتہائی مشکل کن بن گیا ہے۔
ہاوس بوٹ مالکان کا کہنا ہے کہ ناسازگار حالات سے شعبہ سیاحت کو شدید نقصان ہوا ہے اور دو وقت کی روٹی کمانا بھی مشکل ہورہا ہے۔ ہاوس بوٹ مالکان انجمن کے جنرل سکریٹری عبدالرشید نے بتایا کہ ہاوس بوٹ کی تعمیرنو کرنا دگر گوں ثابت ہو رہا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ حکومت کی سخت گیر پالسی کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں جبکہ وہ خود اس تاریخی ورثہ کو سرکار کے سپرد کرنا چاہتے ہیں۔
ہاوس بوٹ بیرونی ممالک کے سیاحوں کا مسکن ہوتا تھا لیکن گزشتہ تین دہائیوں سے ناسازگار حالات کی وجہ سے کئی ممالک کی جانب سے کشمیر جانے پر ایڈوائزری جاری کی ہے جس سے بیرونی سیاحوں کے آمد میں انتہائی کمی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرکزی جامع مسجد سرینگر میں طویل عرصہ بعد ادا کی گئی نمازِ جمعہ
ہاوس بوٹ مالکان کا کہنا ہے کہ سرکار کی عدم توجہ کے سبب مقامی سیاح ہاؤس بوٹز کی طرف راغب نہیں ہوتے جس کی وجہ سے سیزن میں بھی ہاوس بوٹ خالی ہوتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ بازآبادکار پالیسی کے باوجود بھی سرکار نے ابھی تک متبادل جگہ اور روزگار فراہم نہیں کیا ہے۔