سری نگر: وادیٔ کشمیر میں ہر سال سیب کی پیداوار بیس لاکھ میٹرک ٹن ہوتی ہے اور ملک کا 78 فیصد سیب کشمیر میں ہی پیدا ہوتا ہے جب کہ ہر سال سیب کی کاشتکاری سے 8000 کروڑ کی آمدنی ہورہی ہے۔ یہ آمدنی اور پیداوار روایتی کاشتکاری سے ہورہی ہے لیکن اب اس سیب کی کاشتکاری کے بجائے ہائی ڈینسٹی پلانٹس (High Density Plants) کی کاشت کی جارہی ہے جو مالکان کے لیے منافع بخش ثابت ہورہا ہے۔ High Density is Now the Future of Apple Farming
یہ بھی پڑھیں:
منافع بخش ہونے کے باوجود ہزاروں کاشتکار ایسے ہیں جن کو اس جدید کاشتکاری کے متعلق خدشات ہیں۔ سیب کی کاشتکاری سے جموں و کشمیر میں ہر سال 35 لاکھ افراد کو روزگار فراہم ہورہا ہے۔ کئی علاقوں میں زرعی زمین کو سیب باغات میں تبدیل کیا جارہا ہے جس سے اب چاول کی پیداوار میں کمی واقع ہورہی ہے۔ یاد رہے کہ جموں و کشمیر میں ہر برس 7.51 میٹرک ٹن اناج اور چاول بیرونی ریاستوں سے برآمد کرنا پڑرہا ہے۔ Apple Farming in Kashmir
یہ بھی پڑھیں:
- High Density Plants Stolen from Nursery: نرسری سے ساتھ ہائی ڈینسٹی پودوں کی چوری
- ’ہائی ٹیک کاشتکاری نظام سے کسانوں کو فائدہ ہوگا‘
فی الوقت کشمیر میں 335000 ہیکٹر اراضی پر سیب باغات لگائے جارہے ہیں اور ماہرین کے مطابق اس تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ جن کاشتکاروں نے ہائی ڈینسٹی باغات بنائے ہیں وہ اس سے مستفید ہورہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیب کاشتکاروں کو روایتی باغبانی کو چھوڑ کر ہائی ڈینسٹی باغبانی کو ترجیح دینی چاہیے کیونکہ یہ منافع بخش ہے اور وادی کی زمین اس کے لیے کافی موافق ہے۔