سی بی آئی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ایجنسی نے سرینگر، اننت ناگ، جموں، ادھمپور، راجوری، بارہمولہ، دلی میں آئی اے ایس اور کے اے ایس افسران کی سرکاری و نجی رہائش گاہوں کے علاوہ 20 بندوق بنانے والی فیکٹریوں پر چھاپے مارے اور متعدد افراد سے پوچھ تاچھ کی گئی۔
سی بی آئی کے مطابق جموں و کشمیر میں مختلف ضلع مجسٹریٹ کی جانب سے 2012 اور 2016 کے درمیان 2 لاکھ 78 ہزار غیرمستحق افراد کو بندوق لائسنس جاری کئے گئے۔
اس معاملے میں جموں وکشمیر حکومت کی ہدایت کے بعد مئی 2018 میں ویجلنس آرگنائزیشن کشمیر و جموں (اینٹی کرپشن بیورو) نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی تھی، لیکن بعد میں اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپی گئی تھی جو گذشتہ تین برسوں سے اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سی بی آئی نے اس معاملے میں آئی اے ایس افسر کمار راجیو رنجن پر بھی الزام عائد کیا تھا اور ان کے بھائی کو بھی اس معاملے میں ملوث پایا تھا۔ کمار راجیو رنجن کو مارچ 2020 میں معطل کیا گیا تھا تاہم فروری میں انہیں ایل جی انتظامیہ نے بحال کرکے محکمہ مال میں ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدہ پر تعینات کیا تھا۔
سابق ڈپٹی کمشنر شاہد چودھری کی تلسی باغ میں واقع سرکاری رہائش گاہ پر سی بی آئی نے اسی سلسلے میں چھاپے مارا اور ان سے پوچھ تاچھ کی۔ شاہد چودھری 2012 اور 2016 کے درمیان اودھمپور، ریاسی اور کٹھوعہ کے ڈپٹی کمشنر رہ چکے ہیں جبکہ انہی اضلاع میں ان کی جانب سے بندوق لائسنس کی اجرائی کے سلسلہ میں پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔ انہوں نے چھاپے سے متعلق ٹویٹ کرکے اس بات کی تصدیق کی کہ ’سی بی آئی نے میری رہائش گاہ پر مجھ سے بندوق لائسنس معاملے سے متعلق پوچھ تاچھ کی‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں سی بی آئی کے سامنے ان چار برسوں کے متعلق بندوق لائسنس معاملے میں جوابدہ ہوں۔ انہوں ٹویٹ میں لائسنس کا اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے لکھا کہ ادھمپور، کٹھوعہ اور ریاسی اضلاع میں چار برسوں (2012 تا 2016) میں بحیثیت ضلع مجسٹریٹ انہوں نے 3220 لائسنس اجرا کئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ لائسنس اجرا کرنے کے دوران اسنادات مکمل کرنے میں کوتاہی ہوئی ہوگی۔ شاہد چودھری فروری 2019 مارچ 2021 تک ضلع سرینگر میں مجسٹریٹ کے طور پر تعینات تھے اور فی الوقت وہ محکمہ ٹرائبل افیئرز کے سیکریٹری اور مشن یوتھ کے سی ای او کے عہدوں پر فائز ہیں۔
یاد رہے کہ جموں وکشمیر میں اسلحہ لائسنس گھوٹالہ کی تحقیقات کے سلسلے میں سی بی آئی نے متعدد ڈپٹی کمشنرز سے یکم جنوری 2012 سے 31 دسمبر 2016 تک لائسنس کے اجرا کے بارے میں معلومات طلب کی ہیں۔ ان اضلاع میں جموں، ادھمپور، کٹھوعہ، ریاسی، رامبن، کپواڑہ، پلوامہ اور سری نگر شامل ہیں۔ جموں و کشمیر میں اسلحہ لائسنس گھوٹالہ 2017 میں سامنے آیا اور اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کی چندی گڑھ برانچ کے حوالے کی گئی تھی۔
راجستھان پولیس نے 2017-18 میں اسلحہ لائسنس ریکٹ سے متعلق مقدمات درج کیے تھے جس کے بعد پتہ چلا تھا کہ جموں و کشمیر کے متعدد اضلاع میں حکام کے ذریعہ بندوق کے ہزاروں لائسنس دھوکہ دہی کے ساتھ جاری کیے گئے۔
مزید پڑھیں: آئی اے ایس افسر ڈاکٹر شاہد چودھری کی سرکاری رہائش گاہ پر سی بی آئی کا چھاپہ
راجستھان اے ٹی ایس حکام کے مطابق جموں خطے کے ڈوڈہ، رامبن اور ادھمپور اضلاع میں 1،43،013 لائسنسوں میں سے 1،32،321 لائسنس جموں و کشمیر سے باہر رہنے والوں کو جاری کیے گئے تھے۔ جموں و کشمیر کے لیے یہ تعداد 4،29،301 ہے، جس میں سے صرف 10 فیصد جموں و کشمیر کے رہائشیوں کو جاری کیے گئے تھے۔