جہاں اکثر سرکاری اسکولوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ استاذہ کے ہونے کے باوجود طلبا کی تعداد نہ کے برابر ہوتی ہے اور امتحانات میں نتائج بھی بہتر نہیں ہوتے، وہیں جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں ایک ایسا سرکاری اسکول بھی ہے، جس کی نہ تو عمارت اپنی ہے اور نہ ہی بچوں کے لیے کھیلنے کا میدان اپنا ہے۔ ان سارے مسائل کے باوجود گذشتہ پانچ برسوں سے اس سرکاری اسکول کی دسویں جماعت کے امتحانات کے نتائج قابل ستائش ہیں۔ Government School in a Rented House
ایک ایسا سرکاری اسکول جس کی نہ عمارت اپنی ہے اور نہ ہی کھیل کا میدان شہر سرینگر کے بمنا علاقے میں واقع گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول میں اول سے دسویں جماعت کی تعلیم دی جاتی ہے، لیکن اسکول میں صرف چار کلاسز ہیں اور وہ بھی کرائے کے۔ حال ہی میں کیے گئے اعلان کے مطابق دسویں جماعت کے امتحانات کے نتائج میں اسکول کے 86 فیصد طلباء کامیاب ہوئے۔ اور یہ ایسا پہلا موقع نہیں تھا، بلکہ گذشتہ پانچ برسوں سے اسکول دسویں کے امتحانات میں 85 فیصد سے زائد پرسنٹیج درج کراتا آیا ہے۔ کمی ہے تو صرف بنیادی ڈھانچے کی۔اسکول کی انچارج ہیڈ ماسٹر وحیدہ گلشن کا کہنا ہے کہ 'یہاں 120 سے زیادہ طلباء ہیں اور استاد 21۔ بہت محنت کرنی پڑتی ہے بچوں کے امتحانات میں نتائج بھی اچھے آرہے ہیں۔ رواں برس دسویں میں 86 فیصد آئے تھے۔ کمی ہے تو بنیادی انفراسٹرکچر کی، جو کرائے پر لیا گیا ہے اور ناکافی ہے'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'ایک کمرے میں تین تین جماعتوں کو پڑھنا پڑتا ہے۔ موسم ٹھیک ہو تو مسجد کے میدان میں دھوپ میں بچے پڑھتے ہیں، لیکن جب بارش ہوتی ہے تو بہت مُشکِل ہوتی ہے۔ حال ایسا ہی کہ رسوئی گھر کو بھی کلاس روم بنانا پڑا ہے'۔
ایک دوسری معلمہ یاسمینہ احد کا کہنا تھا کہ 'عالمی وبا سے پہلے ہمارے پاس چار مزید کمرے تھے لیکن اسے اب مالک مکان نے واپس لے لیا ہے۔ اس وجہ سے جگہ کی تنگی مزید بڑھ گئی ہے۔ میدان مسجد کا ہے۔ تمام تقریبات یہیں ہوتے ہیں، جس وجہ سے بچوں کی تعلیم متاثر ہوتی ہے۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'اعلیٰ حکام کو کئی بار اس حوالے سے آگاہ بھی کیا گیا ہے تاہم ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔ ہمارے بچے اسٹیٹ اور ڈسٹرکٹ سطح پر میڈل بھی لاچکے ہیں۔ ایک کمرے میں تین جماعتوں کو پڑھانے میں ناصرف ہمیں، بلکہ طلباء کو بھی کافی دشواریوں کا سامنا رہتا ہے۔
وہیں اسکول کے طلباء بھی اپنے اساتذہ سے اتفاق رکھتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ تعلیم تو اُن کو بہترین مِل رہی ہے، لیکن بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات سے دو چار ہونا پرتا ہے۔