سری نگر: سری نگر جموں قومی شاہراہ پر سینکڑوں درماندہ ٹرک جونہی اپنی منازل کی طرف روانہ ہوئیں تو کشمیر کے مختلف علاقوں میں قائم فروٹ منڈیوں میں معطل شدہ کاروبار دوبارہ بحال ہوگیا ہے۔ شاہراہ پر ہزاروں ٹرک روکے جانے کے بعد فروٹ بیوپاریوں نے منڈیاں بند کر دی تھیں جس سے میوہ صنعت سے وابستہ کاروباریوں، مقامی لوگوں اور سیاسی جماعتوں میں شدید غصہ پایا جاتا تھا۔ کئی سیاسی رہنماؤں نے اس صورتحال کو سازش سے تعبیر کیا تاکہ کشمیر کو اقتصادی طور مفلوج کیا جائے۔ Fruit Markets in Kashmir
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے جنرل سیکرٹری اور سابق ممبر اسمبلی ایم وائی تاریگامی نے کولگام میں سیب کے کاشتکاروں کا ایک روزہ کنونشن منعقد کیا اور سیب کے ٹرکوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو روکنے پر حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے مارکیٹ انترونشن اسکیم شروع کرنے کا بھی مشورہ دیا تاکہ کسان اپنی پیداوار سستے داموں فروخت کرنے پر مجبور نہ ہوں۔
رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومت ٹرکوں کی بغیر کسی رکاوٹ کے نقل و حرکت کو یقینی بنانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ناکہ بندی کا خطے کی معیشت پر برا اثر پڑے گا۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی بھی ہائی وے پر سیب سے لدے ٹرکوں کو روکنے پر حکومت کو نشانہ بنانے میں پیچھے نہیں رہیں۔
انہوں نے کہا، "اگر حکومت نے ٹرکوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی نہیں بنایا، تو وہ لوگوں کے ساتھ مل کر ہائی وے کو مسدود کردیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند اقتصادی دہشت گردی کررہی ہے تاکہ کشمیر کی معیشت کو تباہ و برباد کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں:
Srinagar Jammu National Highway سری نگر-جموں قومی شاہراہ ٹریفک کے لئے بند
Fruit Carrying Vehicles Stuk on Highway سرینگر جموں شاہراہ پر پھل بردار گاڑیاں ہفتے سے درمانده
سیاست دانوں اور کاشتکاروں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد، انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے ایس ایس پی (ٹریفک) رامبن شبیر ملک کو منسلک کردیا ۔بہت سے کاشتکاروں نے ملک پر ٹرکوں کے لیے مسائل پیدا کرنے کا الزام لگایا تھا۔ انہیں پولیس ہیڈ کوارٹر سے تبدیل کر کے منسلک کر دیا گیا ہے۔ موہتا شرما، ایس پی رامبن کو ایس ایس پی ٹریفک نیشنل ہائی وے کا اضافی چارج سنبھالنے کے لیے کہا گیا ہے۔
کشمیر ویلی فروٹ کے چیئرمین بشیر احمد بشیر نے کہا ہائی وے بحال کرنےے کے عمل کو دیر آید درست آید بتایا۔ انکے مطابق پچھلے 10 سے 12 دنوں میں سیب کی صنعت کو 100 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ شاہراہ پر ایک ہفتے سے زائد عرصے سے پھلوں کے کم از کم 8000 ٹرک رکے ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ان ٹرکوں میں پھل منزل پر پہنچنے سے قبل ہی خراب ہو چکے تھے۔ بہت سے ڈرائیوروں نے یہ بھی شکایت کی کہ شاہراہ پر پھنسے ہوئے پھلوں سے بدبو آنے لگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل رات منڈیاں کھول دی گئی ہیں، سڑک صاف ہونے کے بعد منڈیاں کھول دی گئی ہیں، ہم نے سوپور سے 300 اور پورے کشمیر سے 1500 ٹرک روانہ کیے ہیں۔ اس کے بعد کاشتکاروں کو قومی شاہراہ پر کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، خاص طور پر اس سیزن میں جب میوہ باغات سے اتارا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "قومی شاہراہ پر دباؤ اور انحصار کم کرنے کے لیے ان ٹرکوں کو مغل روڈ اختیار کرنے کی ہدایت دی جانی چاہئے جن میں میوہ لوڈ نہ کیا گیا ہو۔
دریں اثنا، آئی جی (ٹریفک) وکرم جیت سنگھ نے بھی تصدیق کی کہ نیشنل ہائی وے کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔ ہائی وے کو صاف کر دیا گیا ہے۔ شاہراہ پر پتھراؤ، لینڈ سلائیڈنگ اور مرمت کا کام ہو رہا تھا۔ اب سب کچھ صحیح کردیا گیا ہے۔ شاہراہ پر مسائل ہونے کے باوجود اس ماہ 30,000 سے زیادہ پھلوں کے ٹرک پورے کشمیر میں پھلوں کی منڈیوں میں بھیجے گئے ہیں۔