مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز ریمارکس اور نسل کشی کی دھمکیوں Muslim 'Genocide پر زبردست برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور رکن پارلیمان نے کہا کہ ہریدوار میں 17 اور 19 دسمبر 2021 کے درمیان کی گئی تقاریر کی نوعیت اور ملک بھر میں اس طرح کے دیگر اجتماعات میں نفرت انگیز تقاریر تشویش ناک اور افسوس ناک ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک میں اس طرح کی کھلم کھلا فتنہ انگیزی اور نسل کشی کی دھمکیوں Genocide Of Muslims کا آنا انتہائی پریشان کُن اور لمحہ فکریہ ہے۔
بھگوا جماعتوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر پر مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ حکومتی حلقوں میں مجرمانہ خاموشی ایک سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے اور اس خاموشی کی وضاحت ضرور ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا Article 3 C کے تحت(CPPCG) کنونشن، جو واضح طور پر 'نسل کشی کے لیے براہ راست یا بلواسطہ عوام کو اکسانے' کو مجرم قرار دیتا ہے، پر دستخط کنندہ ہونے کے ناطے ایسے گروپوں اور افراد کے خلاف سخت کارروائی کا پابند بناتا ہے جو مسلمانوں کی نسل کشی کی تقریریں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر نسل کشی کنونشن کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی تو میں شکر گزار رہا گا۔
یہ بھی پڑھیں:Protest Outside Uttarakhand Bhavan: اتراکھنڈ بھون کے باہر دھرم سنسد کے خلاف احتجاج
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اس بارے میں فوری کارروائی کی ضرورت ہے ورنہ یہ نفرت پھیلانے والوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ماحول کو خراب کرے گا اور لازمی طور پر اقلیتوں کو مزید الگ تھلگ Indian Minorities' کرنے کا کام کرے گا، جو بھارت کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کے یہ اجتماعات بھارتی قوانین کے تحت مختلف قسم کے جرائم کے زمرے میں آتے ہیں اور یہ قومی سالمیت اور امن کے مخالف ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک کے سربراہ کی خاموشی اور قانونی کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے ایسے نفرت پھیلانے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت اپنی فرضی بے علمی سے ان نفرت پھیلانے والوں کی حوصلہ افزائی کرنا بند کرے اور قانون کی حکمرانی قائم کرے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مطالبہ کیا کہ نفرت پھیلانے والے گروہوں اور افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔