بھارت افغانستان سے خوبانی، انجیر، بادام گری، پستہ، شاہی زیرہ جیسے خشک میوے درآمد کرتا ہے جو وادی کے بازاروں کو زینت بخشتے ہیں۔ اگرچہ مقامی اخروٹ اور بادام کی اچھی خاصی پیداوار وادی میں دستیاب رہتی ہے لیکن شادی و دیگر تقریبات میں افغانستان کے خشک میوہ جات کی کمی کے باعث یہ تقریبات بے رونق ہورہی ہیں۔
مقامی تاجروں کا کہنا ہے افغانستان کی صورتحال سے ان کی تجارت متاثر ہورہی ہے، جب کہ صارفین بھی مہنگائی سے پریشان ہیں۔تاجروں کا کہنا ہے کہ وادی میں شادیوں کا سیزن عروج پر ہے اور خشک میوہ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے سے وہ بھی پریشان ہیں۔
افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کے تعلقات افغانستان سے فی الحال منجمد ہیں، اس سے آپسی تجارت بھی متاثر ہوئی ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کو افغانستان سے تعلقات ہموار کرنے چاہئیں تاکہ تجارت متاثر نہ ہو۔
مزید پڑھیں:کشمیر: زہریلی گیس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے پہلے آلے کی ایجاد
تاجروں کا کہنا ہے کہ مقامی اخروٹ و بادام دستیاب تو ہیں لیکن افعانستان کے خشک میوے سے ان کی تجارت نامکمل ہے۔
دراصل افغانستان کے خشک میوہ جات کو پورے ملک میں لوگ شوق سے خریدتے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ فوری طور پر افغانستان کی موجود صورتحال کے پیش سپلائی جلد بحال نہیں ہوسکتی، جس کے سبب عوام کو جلد راحت ملنے کی امید کم ہی ہے۔