ETV Bharat / city

Congress Leader on Non local Voters in J and K مرکزی حکومت کشمیر میں من مرضی کے فیصلے لے رہی ہے

گزشتہ روز مرکزی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں اب غیر مقامی افراد کو بھی ووٹ دینے کا حق ہوگا۔ اس اعلان کے بعد تمام اپوزیشن جماعتوں بالخصوص جموں و کشمیر کی مقامی سیاسی جماعتوں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ Non Local Voting in Jammu and Kashmir

Congress Leader on Non local Voters in J and K
رکزی حکومت کشمیر میں من مرضی کے فیصلے لے رہی ہے
author img

By

Published : Aug 19, 2022, 9:46 AM IST

ترال: غیر مقامی افراد کو جموں و کشمیر میں ووٹ کا حق دیئے جانے کو جلد بازی میں لیا گیا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کانگریس رہنما سریندر سنگھ چنی نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت بے ہنگم طریقے سے یہاں نت نئے قوانین کو عمل میں لارہی ہے جس کے خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما سریندر سنگھ چنی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جس بے ہنگم طریقہ پر یہاں تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں یہ کسی بھی طرح دانشمندی نہیں ہوگی۔ Non Local Voters in Jammu and Kashmir

کانگریس رہنما سریندر سنگھ چنی

انہوں نے کہا کہ اگر یہاں غیر مقامی افراد کو ووٹ کا حق دیا جاتا ہے تو انہیں اپنی ریاستوں میں اس حق سے محروم ہونا پڑے گا اور اس لیے جلد بازی میں ایسے فیصلے لینا مرکزی حکومت کو مہنگا پڑ سکتا ہے اور اس کے اور اس کے خطرناک نتائج بھی سامنے آ سکتے ہیں۔ سریندر سنگھ چنی نے بتایا کہ پیر کو فاروق عبداللہ نے غیر بی جے پی پارٹیوں کی میٹنگ بلائی ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کر کے میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ غیر مقامی لوگ جموں کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں قیام کی مدت یا ڈومیسائل سمیت ووٹنگ کے لیے غیر مقامی افراد پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ کوئی بھی جو جموں کشمیر میں پڑھائی، مزدوری، سکیورٹی کے مقاصد کے لیے آیا ہے وہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں ووٹ دے سکتا ہے۔ Assembly Elections in Jammu and Kashmir

جموں کے نرواچن بھون میں چیف الیکٹورل آفیسر جموں کشمیر، ہردیش کمار نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں غیر مقامی لوگ ووٹ ڈال سکتے ہیں جو بھی جموں و کشمیر میں سرکاری نجی یا مزدوری کرنے کی غرض سے کام کررہے ہیں، اب جموں کشمیر میں ووٹ کا اندراج کرستے ہیں تاہم بیرون ریاست کے لوگ کچھ شرائط پر ووٹر سلپ حاصل کرسکتے ہیں جن میں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ شامل ہے۔ جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر نے بدھ کے روز کہا تھا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تقریباً 25 لاکھ نئے ووٹرز کے اندراج کی امید ہے کیونکہ 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔

چیف الیکٹورل آفیسر نے انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری پر نظرثانی کو 25 نومبر تک مکمل کرنے کے لیے جاری مشق کو بھی ایک 'چیلنجنگ کام' قرار دیا۔ اس عمل کو بروقت مکمل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مشق جاری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تمام اہل ووٹرز بشمول وہ لوگ جنہوں نے یکم اکتوبر 2022 یا اس سے قبل 18 سال کی عمر کو پہنچ گئے ہیں، وہ ووٹ ڈالنے کا حق رکھتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ ری شیڈول کردہ ٹائم لائن کے مطابق ایک مربوط ڈرافٹ ووٹر لسٹ 15 ستمبر کو شائع کی جائے گی جبکہ دعوے اور اعتراضات داخل کرنے کی مدت 15 ستمبر سے 25 اکتوبر تک مقرر کی گئی تھی جس کے بعد 10 نومبر کو دعوے اور اعتراضات داخل کئے جائیں گے۔

وہیں 25 نومبر کو حتمی انتخابی فہرستوں کی اشاعت سے قبل صحت کے پیرامیٹرز کی جانچ پڑتال اور حتمی اشاعت اور ڈیٹا بیس کو اپ ڈیٹ کرنے اور سپلیمنٹس کی پرنٹنگ کے لیے کمیشن کی اجازت حاصل کرنے کے لیے 19 نومبر کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔ چیف الیکٹورل آفیسر نے کہا کہ'' انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری پر نظرثانی یکم جنوری 2019 کے بعد پہلی بار ہو رہی ہے اور اس لیے ہم ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی توقع کر رہے ہیں، اس حقیقت کے پیش نظر کہ گزشتہ تین سالوں میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد 18 یا 18 سال سے زیادہ کی عمر کو پہنچ چکی ہے۔

ترال: غیر مقامی افراد کو جموں و کشمیر میں ووٹ کا حق دیئے جانے کو جلد بازی میں لیا گیا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کانگریس رہنما سریندر سنگھ چنی نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت بے ہنگم طریقے سے یہاں نت نئے قوانین کو عمل میں لارہی ہے جس کے خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما سریندر سنگھ چنی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جس بے ہنگم طریقہ پر یہاں تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں یہ کسی بھی طرح دانشمندی نہیں ہوگی۔ Non Local Voters in Jammu and Kashmir

کانگریس رہنما سریندر سنگھ چنی

انہوں نے کہا کہ اگر یہاں غیر مقامی افراد کو ووٹ کا حق دیا جاتا ہے تو انہیں اپنی ریاستوں میں اس حق سے محروم ہونا پڑے گا اور اس لیے جلد بازی میں ایسے فیصلے لینا مرکزی حکومت کو مہنگا پڑ سکتا ہے اور اس کے اور اس کے خطرناک نتائج بھی سامنے آ سکتے ہیں۔ سریندر سنگھ چنی نے بتایا کہ پیر کو فاروق عبداللہ نے غیر بی جے پی پارٹیوں کی میٹنگ بلائی ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کر کے میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ غیر مقامی لوگ جموں کشمیر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں قیام کی مدت یا ڈومیسائل سمیت ووٹنگ کے لیے غیر مقامی افراد پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ کوئی بھی جو جموں کشمیر میں پڑھائی، مزدوری، سکیورٹی کے مقاصد کے لیے آیا ہے وہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں ووٹ دے سکتا ہے۔ Assembly Elections in Jammu and Kashmir

جموں کے نرواچن بھون میں چیف الیکٹورل آفیسر جموں کشمیر، ہردیش کمار نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں غیر مقامی لوگ ووٹ ڈال سکتے ہیں جو بھی جموں و کشمیر میں سرکاری نجی یا مزدوری کرنے کی غرض سے کام کررہے ہیں، اب جموں کشمیر میں ووٹ کا اندراج کرستے ہیں تاہم بیرون ریاست کے لوگ کچھ شرائط پر ووٹر سلپ حاصل کرسکتے ہیں جن میں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ شامل ہے۔ جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر نے بدھ کے روز کہا تھا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تقریباً 25 لاکھ نئے ووٹرز کے اندراج کی امید ہے کیونکہ 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری پر نظرثانی کی جا رہی ہے۔

چیف الیکٹورل آفیسر نے انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری پر نظرثانی کو 25 نومبر تک مکمل کرنے کے لیے جاری مشق کو بھی ایک 'چیلنجنگ کام' قرار دیا۔ اس عمل کو بروقت مکمل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مشق جاری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تمام اہل ووٹرز بشمول وہ لوگ جنہوں نے یکم اکتوبر 2022 یا اس سے قبل 18 سال کی عمر کو پہنچ گئے ہیں، وہ ووٹ ڈالنے کا حق رکھتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ ری شیڈول کردہ ٹائم لائن کے مطابق ایک مربوط ڈرافٹ ووٹر لسٹ 15 ستمبر کو شائع کی جائے گی جبکہ دعوے اور اعتراضات داخل کرنے کی مدت 15 ستمبر سے 25 اکتوبر تک مقرر کی گئی تھی جس کے بعد 10 نومبر کو دعوے اور اعتراضات داخل کئے جائیں گے۔

وہیں 25 نومبر کو حتمی انتخابی فہرستوں کی اشاعت سے قبل صحت کے پیرامیٹرز کی جانچ پڑتال اور حتمی اشاعت اور ڈیٹا بیس کو اپ ڈیٹ کرنے اور سپلیمنٹس کی پرنٹنگ کے لیے کمیشن کی اجازت حاصل کرنے کے لیے 19 نومبر کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔ چیف الیکٹورل آفیسر نے کہا کہ'' انتخابی فہرستوں کی خصوصی سمری پر نظرثانی یکم جنوری 2019 کے بعد پہلی بار ہو رہی ہے اور اس لیے ہم ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی توقع کر رہے ہیں، اس حقیقت کے پیش نظر کہ گزشتہ تین سالوں میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد 18 یا 18 سال سے زیادہ کی عمر کو پہنچ چکی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.