سرکاری ذرائع نے بتایا کہ چودھری کی تلسی باغ سرینگر میں واقع سرکاری رہائش گاہ پر آج صبح سی بی آئی کی ٹیم نے چھاپہ مارا اور تلاشی کارروائی کی۔
جموں وکشمیر میں اسلحہ لائسنس گھوٹالہ کی تحقیقات کے سلسلے میں سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے متعدد ڈپٹی کمشنرز سے یکم جنوری 2012 سے 31 دسمبر 2016 تک لائسنس کے اجرا کے بارے میں معلومات طلب کی ہیں۔ ان اضلاع میں جموں، ادھمپور، کٹھوعہ، ریاسی، رامبن، کپواڑہ، پلوامہ اور سری نگر شامل ہیں۔
جموں و کشمیر میں اسلحہ لائسنس گھوٹالہ سنہ 2017 میں سامنے آیا اور اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کی چندی گڑھ برانچ کے حوالے کی گئی تھی۔
ایجنسی نے 2017 میں ہی آئی اے ایس افسر کمار راجیو رنجن کو گرفتار کیا جو اس وقت ضلع ترقیاتی کمشنر کپواڑہ تھے اور اس میں متعدد آئی اے ایس افسران کے نام شامل ہیں جن میں یشا مودگل، عترت حسین اور دیگر شامل ہیں۔
راجستھان پولیس نے سنہ 2017-18 میں اسلحہ لائسنس ریکٹ سے متعلق مقدمات درج کیے۔ بعد ازاں پتا چلا کہ جموں و کشمیر کے متعدد اضلاع میں حکام کے ذریعہ بندوق کے ہزاروں لائسنس دھوکہ دہی کے ساتھ جاری کیے گئے ہیں۔
راجستھان اے ٹی ایس حکام کے مطابق جموں خطے کے ڈوڈہ، رامبن اور ادھمپور اضلاع میں 1،43،013 لائسنسوں میں سے 1،32،321 لائسنس جموں و کشمیر سے باہر رہنے والوں کو جاری کیے گئے تھے۔ وہیں، جموں و کشمیر کے لیے یہ تعداد 4،29،301 ہے، جس میں سے صرف 10 فیصد جموں و کشمیر کے رہائشیوں کو جاری کیے گئے تھے۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ شاہد چودھری فروری 2019 مارچ 2021 تک ضلع سرینگر میں مجسٹریٹ کے طور پر تعینات تھے اور فی الوقت وہ محکمہ ٹرائبل افیئرز کے ایڈیشنل سیکریٹری اور مشن یوتھ کے سی ای او کے عہدوں پر تعینات ہیں۔