بی ایل کے-میکس سپر اسپیشلٹی ہسپتال BLK-Max Super Speciality Hospital کی جانب سے جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں کینسر کے مریضوں کو کفایتی علاج فراہم کرنے کے غرض سے انکولوجی اؤ پی ڈی Oncology OPD خدمات شروع کی گئی ہیں۔
اس پیش رفت کے موقع پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سریندر ڈباس، سینئر ڈائریکٹر اور ایچ او ڈی سرجیکل آنکولوجی و روبوٹک سرجری، بی ایل کے-میکس کینسر سینٹر BLK-Max Cancer Center نئی دہلی نے کہا کہ ’او پی ڈی خدمات ہر مہینے میں ایک بار دستیاب رہیں گی جہاں ماہرین مختلف قسم کے کینسر جیسے سر و گردن کا کینسر، چھاتی، پھیپھڑوں و غذائی نالی کا کینسر اور معدے کے کینسر کا روبوٹک سرجری Robitic Surgery و دیگر جدید طریقوں سے علاج کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہاں روبوٹک سرجری Robitic Surgery کے حوالے سے صرف مشورہ دیا جائے گا، کیونکہ ڈاکٹر حضرات کو اس میں مہارت حاصل ہونا ضروری ہوگا اور دوسرا ملک کے دیگر حصوں کی طرح یہاں بھی ناسازگار انٹرنیٹ خدمات کی وجہ سے ٹیلی روبوٹک سرجری یہاں نہیں کی جاسکتی‘۔
علاج سستا کیسے ہوگا؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر سریندر ڈباس نے کہا کہ ’جان بہت قیمتی چیز ہے، سرکاری ہسپتال میں کینسر میں مبتلا مریض کو تاریخ کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اُن کے پاس نجی ہسپتال سے رجوع کرنے کا آپشن ہوتا ہے کیوں کہ زیادہ دیر لگنے سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس آنے کے بعد مریض کے پاس علاج سے متعلق آپشن ہوتا ہے کہ وہ کس طرح علاج کرانا چاہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جہاں روبوٹک سرجری تین لاکھ میں کی جاتی ہے وہیں اوپن سرجری دو لاکھ ہوتی ہے، صرف ایک لاکھ کا فرق ہوتا ہے، جیسا مریض چاہے ویسا ہی کیا جاتا ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ابتدائی مرحلہ میں ہی پتہ چل جائے تو کینسر کا علاج ممکن ہے لیکن پھیپھڑوں کے کینسر کا جلدی پتہ لگانا مُشکِل ہوتا ہے اس لیے اس کا کامیاب علاج 50 فیصد ہی ممکن ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام کینسر کا مکمل علاج اب ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Omicron Variant :اومیکرون کے پیش نظر سرینگر میں تین قرنطینہ مراکز قائم
ڈاکٹر سریندر ڈباس نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ وہ کینسر اسکریننگ کی غرض سے ایک جمع حکمت عملی تیار کرے۔ اس سے کینسر پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طبی ماہرین کے مطابق بھارت میں قبل از وقت اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں سے کینسر ہے وجہ ہے۔ Globacan 2020 انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق، 13.24 لاکھ نئے کیسز رجسٹر کیے گئے جن میں سے 11.42% کی وجہ منہ کے کینسر سے ہونے والی اموات ہیں۔ عالمی سطح پر 40 سال سے کم عمر کی 7% آبادی چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہے جب کہ بھارت میں یہ شرح دوگنی یعنی 15% ہے جو کہ خواتین میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ سر اور گردن کے کینسر، خاص طور پر مردوں میں ہونٹ، منہ کی گہا اور غذائی نالی کے کینسر دوسرے نمبر پر ہیں۔ مجموعی طور پر اس طرح کے کینسر کی وجہ سے تقریباً 25 فیصد اموات درج ہوئی ہے اور گذشتہ سال بھارت میں کینسر کے نئے مریضوں کے رجسٹریشن کی تعداد میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔