جموں و کشمیر کے ضلع رامبن کے سنگلدان علاقے میں حیدرپورہ انکاؤنٹر Hyderpora Encounter میں مارے گئے محمد عامر ماگرے کے اہل خانہ Family of Amir Magray نے انصاف کے مطالبے اور لاش کی واپسی کے لیے پُرامن احتجاج کیا۔
وہیں ہاتھوں میں پلے کارڈ اور فوٹو لیے عامر ماگرے کے اہل خانہ اور مقامی عوامی نمائندوں کی جانب سے پُرامن احتجاج کو پولیس نے ناکام کرنے کی کوشش کی اور انہیں پولیس چوکی سنگلدان لے جایا گیا، جہاں پر پولیس افسران نے بات چیت کر کے مظاہرین کو سمجھانے کی کوشش کی۔ اس ضمن میں انتظامیہ نے احتیاطاً دفعہ 144 کا نفاذ بھی کیا تھا۔
مقامی عوامی نمائندہ کا کہنا تھا کہ دور دراز اور پچھڑے ہوئے علاقہ ہونے کی وجہ سے ہر بار پُرامن احتجاج کو روکا جاتا ہے، باوجود اس کے کہ احتجاج قانون کی پاسداری کرتے ہوئے کیا جاتا ہے۔
محمد عامر ماگرے کے بھائی نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے یقین دہانی کے باوجود آج تک انہیں انصاف نہیں مل پا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Hyderpora Encounter: حریت کانفرنس کا عامر ماگرے کی لاش لواحقین کے سپرد کرنے کا مطالبہ
حیدر پورہ انکاونٹر: بھائی کو عسکریت پسند کا لیبل لگاکر قتل کردیا گیا: عامر ماگرے کی بہن
انہوں نے وزیر داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ عامر ماگرے کی لاش واپس دی جائے اور اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے تاکہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جاسکے۔
وہیں عامر کی بہن نے کہا کہ ہم انصاف کی امید لگائے بیٹھے تھے، لیکن آج تک انصاف نہیں ملا۔ اس لیے ہم مجبور ہوکر سڑکوں پر نکلے ہیں اور اب ہم اس وقت تک واپس نہیں جائیں گے جب تک کی ہمیں انصاف نہیں مل جاتا۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر کے حیدر پورہ میں ہوئے انکاؤنٹر کے دوران تین عام شہریوں الطاف احمد بٹ، مدثر گل اور عامر ماگرے ولد عبدالطیف ہلاک ہوئے تھے، جس میں سے جموں و کشمیر پولیس نے سرینگر کے دو شہریوں - الطاف احمد بٹ اور مدثر گل - کے جسد خاکی کو ان کے لواحقین کے سپرد کردیا تھا تاہم اس تصادم میں مارے گئے عامر ماگرے کی لاش کو ابھی تک لواحقین کے سپرد نہیں کیا گیا ہے۔