لیفٹیننٹ گورنر نے 68 ویں قومی کوآپریٹیو ہفتہ کی تقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے کوآپریٹیو سوسائٹیز کے تمام ارکان، فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن اور کوآپریٹیو کے سپر بازاروں کو جدید بنانے میں شامل تمام لوگوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی رہنمائی میں ملک سماج کے پسماندہ طبقات کی ترقی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوآپریٹو تحریک میں نشاة ثانیہ کا مشاہدہ کر رہا ہے۔
اُنہوں نے کہا ” ہم کوآپریٹیو تحریک کو نچلی سطح پر شہریوں تک پہنچانے کے لیے پُر عزم ہیں۔ جموںوکشمیر انتظامیہ خواتین اور نوجوانوں کو کوآپریٹیو کی ترقی میں سہولیت فراہم کرنے اور انہیں ٹھوس سپورٹ سسٹم فراہم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔“
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ حکومت کا مقصد ہر پنچایت میں لوگوں کو انتہائی ضروری مدد فراہم کر کے پرائمری ایگریکلچر کوآپریٹیو سوسائٹیز کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اس سے زرعی اور اس سے منسلک شعبوں میں قرض دینے میں خاطرخواہ اضافہ ہوگا اور اس کے فوائد چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کو بھی پہنچیں گے۔
اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ وہ ”سہکار سے سمردھی“ کے وزیراعظم کے نظریے کو صحیح معنوں میں حاصل کرنے کے لیے جموںوکشمیریوٹی کوآپریٹیو کو زرعی مارکیٹنگ، فوڈ پروسسنگ، برانڈنگ، بیجوں کی فراہمی، ڈیری اور دستکاری میں دیگر اختراعی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموںوکشمیر میں مشن یوتھ ایک کوآپریٹیو انٹرپرینیورشپ آرگنائزیشن کے طور پر کام کر رہا ہے اور یہ ظاہر کر رہا ہے کہ کس طرح کوآپریٹیو جذبے کے ساتھ کاروبار جدید چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے رہنمائی کرسکتا ہے۔
اُنہوں نے کہا،”کوآپریٹو موومنٹ صرف کاروبار یا قرض دینے کے بارے میں نہیں ہے۔یہ ہماری زندگی کا طریقہ ہے۔ہر شخص کو ایک خوشحال، پُرامن اور آتم۔نربھرجموں کشمیر کے مقصد کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ہمیں ہر فرد کے سماجی اور معاشی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے پنچایتوں اور کوآپریٹیو کو ایک ہی سکے کے دو رخ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر پنچایت نچلی سطح پر جمہوریت اور انتظامی نظام کی نمائندگی کرتی ہے تو کوآپریٹیو دیہی نظام کے کم از کم 20 شعبوں میں اپنی خود انحصاری، قابلیت اور خود مختاری کو مضبوط کرتی ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہمارے یوٹی میں زائد اَز 52 ہزار سیلف ہیلپ گروپ 4.5 لاکھ خواتین کی زندگیاں بدل رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا ،” اس سال ہم نے عزم کیا ہے کہ 11,000 نئے سیلف ہیلپ گروپس بنائے جائیں گے تاکہ ان کی صلاحیت کو معیشت اور ترقی میں مناسب مقام حاصل ہو۔“
دریں اثنا، لیفٹیننٹ گورنر نے نئے رجسٹرڈ ایف پی اوز / کوآپریٹیو کو رجسٹریشن سر ٹیفکیٹ بھی دئیے ۔ اُنہوں نے پانچ لاکھ روپے کا چیک کوآپریٹیو سکول آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ اِنسٹی چیوٹ بھی دیا۔
اِس موقع پر لیفٹیننٹ گورنر کے مشیران راجیو رائے بھٹناگر اور فاروق خان ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا ، سیکرٹری سکول ایجوکیشن ایس ایچ بی سنگھ ، کمشنر سیکرٹری منصوبہ بندی ، ترقی و نگرانی محکمہ مندیپ کور ، اِنتظامی سیکرٹری قبائلی امورڈاکٹر شاہد اقبال چودھری ، صوبائی کمشنر جموں راگھو لنگر ، ڈائریکٹر اینمل ہسبنڈری ڈائیفوڈ ساگر دتا ترے اور دیگر سینئر اَفسران اور مختلف کوآپریٹیو اور فارمر پروڈیو سر آرگنائزیشنوں کے ممبران کی بڑی تعداد میں موجود تھے۔