نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ جموں وکشمیر نے جموں میں پارٹی کارکنان کی ایک میٹنگ کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک اور جموں وکشمیر میں فرقہ پرستی کو بڑھاوا دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ایسے میں مثبت سوچ کے حامی لوگوں کو یکجا کرکے فرقہ پرستی کو شکست دینے کے لیے لڑائی شروع کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر مختلف مذاہب کے ساتھ ساتھ مختلف ثقافتوں کے لیے مشہور ہے، تاہم 'جموں جموں' کا نعرہ دینے والے جموں وکشمیر میں فرقہ پرستی کی بنیاد رکھنے کی کوششیں کر رہے ہیں، لیکن ان کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر ایک الیکشن میں ملک کو ہندو مسلم کے نام پر توڑ کر کامیابی حاصل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے، تاہم سیاسی پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ نفرت پھیلا کر کامیابی حاصل کرنے کے بجائے عوامی مسائل اور تعمیر و ترقی کے نام پر انتخابات میں حصہ لے کر ملک کو مضبوط کرنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ایک الیکشن بالاکوٹ حملے کے نام پر لڑا گیا، تاہم ایسی کامیابیوں سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کوششیں جمہوریت کے ساتھ ساتھ آپسی یکجہتی کے لیے خطرناک ہیں۔
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر میں شہری ہلاکتوں کے معاملے میں نو افراد گرفتار
شیر کشمیر بھون جموں میں منعقدہ اجلاس کے دوران علی محمد ساگر، ڈاکٹر مصطفیٰ کمال، رتن لال گپتا، اجے کمار سڈوتراہ، خالد نجیب، بابو رام پال، عبدالغنی ملک، مشتاق بخاری، اعجاز جان ودیگران موجود تھے۔