نیشنل کانفرنس کے ایڈیشنل جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مصطفیٰ کمال Dr Mustafa Kamal نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ہمیشہ انسانی حقوق کی پاسداری اور جموں کشمیر کی شناخت Identity of J&K اور تینوں خطوں کی یکساں ترقی Development of J&K کے لیے نمائندہ جماعت رہی ہے۔
انہوں نے جموں میں ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندے محمد اشرف گنائی سے بات چیت کے دوران کہا کہ جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن Special Status of J&K دفعہ 370 اور 35 اے کو بحال کرنے سے جموں و کشمیر میں جمہوریت بحال ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے بھارتی آئین کے تحت جموں و کشمیر کے عوام کوملا تھا لیکن بی جے پی حکومت نے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کو جبراً ہٹا دیا ہے جو ایک شرمناک قدم ہے۔
ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد جموں کشمیر میں ترقی اور امن و امان زوال پذیر ہوا ہے۔
ان کے مطابق مرکزی حکومت نے غیر جمہوری اور غیر آئینی احکامات کے تحت جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو مسخ کیا اور جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ مرکزی حکومت کے اس فیصلے کو جموں کشمیر کے عوام نے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
ڈاکٹر مسطفیٰ کمال نے کہا کہ جموں و کشمیر میں عوامی حکومت کا آنا بے حد ضروری ہے کیونکہ عوامی حکوت مقامی لوگوں کی ترجمانی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کشمیر میں حکومت نہیں جنگل راج ہے: محبوبہ مفتی
مرکزی حکومت کشمیری عوام کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کو اقتصادی طور پر کمزور کیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے طرح طرح کے قوانین مسلط کر کے یہاں کے عوام کو بنیادی حقوق سے دور رکھا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:NC over Demolition Drive in Jammu: 'روپ نگر جموں میں انہدامی کارروائی قابل افسوس'
ڈاکٹر کمال نے بی جے پی پر فرقہ پرستی پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہ بی جے پی تعصب پرستی کی آڑ میں سیاست کر رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کر کے مسئلہ کشمیر کا حل نکل کر خطے میں امن و امان کو قائم کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کرے اور مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی پیل کرے۔ انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر کو بھارتی حکمراں ہی اقوام متحدہ میں لے گئے اور پاکستان کے ساتھ بات کرنے کی وکالت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کر کے سرحدوں پر امن قائم کیا جا سکتا ہے۔