ریاست کرناٹک کے مختلف اضلاع کے تعلیمی اداروں کے کلاس روم میں باحجاب طالبات کے داخلے پر پابندی کا معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ میں زیرِ التوا ہے ۔عدالت اس حساس معاملہ پر اپنا فیصلہ سنائے گی۔ہائی کورٹ کے فیصلہ ملک بھر کی نگاہیں مرکوز ہیں۔Protest Continue Against Hijab Ban
وہیں اس معاملہ پر کُل ہند اتحاد ملت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خان کا کہنا کہ حجاب جیسے حساس اور سنجیدہ معاملہ پر اتنا واویلا مچانے کی ضرورت کیا ہے؟
مولانا توقیر رضا خاں نے کہا کہ ملک کے پانچ ریاستوں میں انتخابات ہونے ہیں ۔اور ووٹرس اپنا ذہن بنا چکے ہیں۔بی جے پی اپنے خلاف تبدیلی کا احساس ہوچکا ہے۔لہذا بی جے پی اس معاملہ کو طول دے کرپُر امن فضا کو مکدر کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ کرناٹک کے اسکول میں شرپسندوں کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی باحجاب لڑکی مسکان خان کی جتنی تعریف کی کم ہے۔اُنہوں نے ملک کے تمام دانشوران اور انصاف پسند شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کو حل کریں اور اس معاملے کو طول دینے والوں کا بائیکاٹ کریں۔
مزید پڑھیں:Intellectuals on Hijab:'حجاب بھارت کا کلچر ہے'
مولانا توقیر رضا خاں نے کہا ہے کہ فرقہ پرست لوگ ملک کو ایسے دہانے پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں کسی بھی موضوع کی اہمیت باقی نہیں رہتی ہے۔ بےروزگاری، مہنگائی، ترقیاتی کاموں کی سُست رفتاری،بدعنوانی، خواتین کا عدم تحفظ سمیت یہ تمام ایسے معاملے ہیں جن سے لوگوں کے ذہن ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جبکہ ملک کا اصل مدعا بےروزگاری، مہنگائی، کام، ترقی، مذہبی تحفظ، خواتین کا تحفظ وغیرہ ملک کی سب سے بڑی ضرورت ہیں۔