ETV Bharat / city

بارہمولہ: ڈیجیٹل انڈیا کا وہ گاؤں، جہاں موبائل ٹاور نہیں - اسکول اور کالج کے بچوں کے لیے مسائل کا باعث ہے

اسکول اور کالج کے طلباء کو اسکول داخلہ فارم، اسکالرشپ فارم، نوکری کے لیے فارم بھرنا ہو تو انہیں اس کی معلومات اس وقت ملتی ہے جب فارم بھرنے کی تاریخ ختم ہو جاتی ہے۔

mobile network
موبائل نیٹورک
author img

By

Published : Aug 31, 2021, 8:28 PM IST

جموں و کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں ایسے گاؤں بھی موجود ہیں جہاں موبائل ٹاور نہیں ہیں۔ یہاں موبائل صارفین اپنے فون کا استعمال کرنے کے لیے کئی کلو میٹر تک کا سفر کرتے ہیں۔

موبائل نیٹورک

ہم بات کر رہے ہیں بارہمولہ کے تحصیل آفس سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دضناہ لچھی پورہ گاؤں کی۔ یہاں کے موبائل صارفین اپنے موبائل کا استعمال کرنے اپنے گھر سے چار کلومیٹر دور جاتے ہیں۔

کووڈ-19 کی وبا اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ نے بچوں کے لیے آن لائن کلاسیز شروع کرنے کا حکم جاری کیا، لیکن اس گاؤں کے بچوں کو آن لائن کلاسیز لینے میں خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نیٹ ورک کی کمی اسکول اور کالج کے بچوں کے لیے مسائل کا باعث ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق بچوں کو کلاسیز لینے کے لیے کافی دور جانا پڑتا ہے۔ جنگلی راستہ ہونے کی وجہ سے یہاں جنگلی جانوروں کا بھی خطرہ رہتا ہے۔

لوگوں کے مطابق 'یہاں اسکول اور کالج کے طلباء کو اسکول داخلہ فارم، اسکالرشپ فارم، نوکری کے لیے فارم بھرنا ہو تو انہیں اس کی معلومات اس وقت ملتی ہے جب فارم بھرنے کی تاریخ ختم ہو جاتی ہے۔ کیوںکہ یہاں انٹرنیٹ نہیں ہے'۔

ایک مقامی طالب علم ساجد احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا 'ہمارے گاؤں کے بچے آن لائن کلاسیز نہیں لے پا رہے ہیں کیونکہ ہمارے گاؤں میں نیٹ ورک نہیں ہے۔ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ ہمیں انڈیا کو ڈیجیٹل انڈیا بنانا ہے، فائیو جی لانچ ہونے والا ہے ایسے میں ہمارے گاؤں میں (2G) نیٹورک بھی نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:

بارہمولہ: انتظامیہ سے قدیم ترین پاور ہاؤس کو دوبارہ شروع کرنے کی اپیل

ایک دوسرے طالب علم مصدق احمد نے کہا ہمیں چار کلومیٹر دور چل کر کمیونٹی کلاسیز کے لیے جانا ہوتا ہے۔ یہاں بھی کبھی کبھی نیٹ ورک نہیں رہتا جس سے ہمیں کافی پریشانی ہوتی ہے'۔

ابرار احمد کے مطابق گاؤں میں صلاحیت مند بچے ہیں، ہمارا گاؤں پڑھائی میں بہت اچھا ہے لیکن یہاں بچوں کو پلیٹ فارم نہیں ملتا جس سے ان کی صلاحیت سامنے نہیں آ پاتی۔

گاؤں والوں کا مطالبہ ہے کہ یہاں موبائل کے ٹاور لگائے جائیں، یہاں موبائل نیٹ ورک ٹھیک کیا جائے تاکہ بچے پڑھائی کر سکیں۔

جموں و کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں ایسے گاؤں بھی موجود ہیں جہاں موبائل ٹاور نہیں ہیں۔ یہاں موبائل صارفین اپنے فون کا استعمال کرنے کے لیے کئی کلو میٹر تک کا سفر کرتے ہیں۔

موبائل نیٹورک

ہم بات کر رہے ہیں بارہمولہ کے تحصیل آفس سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دضناہ لچھی پورہ گاؤں کی۔ یہاں کے موبائل صارفین اپنے موبائل کا استعمال کرنے اپنے گھر سے چار کلومیٹر دور جاتے ہیں۔

کووڈ-19 کی وبا اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ نے بچوں کے لیے آن لائن کلاسیز شروع کرنے کا حکم جاری کیا، لیکن اس گاؤں کے بچوں کو آن لائن کلاسیز لینے میں خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نیٹ ورک کی کمی اسکول اور کالج کے بچوں کے لیے مسائل کا باعث ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق بچوں کو کلاسیز لینے کے لیے کافی دور جانا پڑتا ہے۔ جنگلی راستہ ہونے کی وجہ سے یہاں جنگلی جانوروں کا بھی خطرہ رہتا ہے۔

لوگوں کے مطابق 'یہاں اسکول اور کالج کے طلباء کو اسکول داخلہ فارم، اسکالرشپ فارم، نوکری کے لیے فارم بھرنا ہو تو انہیں اس کی معلومات اس وقت ملتی ہے جب فارم بھرنے کی تاریخ ختم ہو جاتی ہے۔ کیوںکہ یہاں انٹرنیٹ نہیں ہے'۔

ایک مقامی طالب علم ساجد احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا 'ہمارے گاؤں کے بچے آن لائن کلاسیز نہیں لے پا رہے ہیں کیونکہ ہمارے گاؤں میں نیٹ ورک نہیں ہے۔ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ ہمیں انڈیا کو ڈیجیٹل انڈیا بنانا ہے، فائیو جی لانچ ہونے والا ہے ایسے میں ہمارے گاؤں میں (2G) نیٹورک بھی نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:

بارہمولہ: انتظامیہ سے قدیم ترین پاور ہاؤس کو دوبارہ شروع کرنے کی اپیل

ایک دوسرے طالب علم مصدق احمد نے کہا ہمیں چار کلومیٹر دور چل کر کمیونٹی کلاسیز کے لیے جانا ہوتا ہے۔ یہاں بھی کبھی کبھی نیٹ ورک نہیں رہتا جس سے ہمیں کافی پریشانی ہوتی ہے'۔

ابرار احمد کے مطابق گاؤں میں صلاحیت مند بچے ہیں، ہمارا گاؤں پڑھائی میں بہت اچھا ہے لیکن یہاں بچوں کو پلیٹ فارم نہیں ملتا جس سے ان کی صلاحیت سامنے نہیں آ پاتی۔

گاؤں والوں کا مطالبہ ہے کہ یہاں موبائل کے ٹاور لگائے جائیں، یہاں موبائل نیٹ ورک ٹھیک کیا جائے تاکہ بچے پڑھائی کر سکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.