شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے اوڑی علاقہ مورہ پر واقع جنوبی ایشیا کا قدیم ترین پاور ہاؤس 1992 سے ناکارہ ہے اور حکومت اسے ٹھیک کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس ورثہ کو اوڑی کے بونیار میں سرینگر-مظفر آباد روڈ پر دریائے جہلم کے بائیں کنارے پر یوروپی انجینیئروں نے 1902 میں تعمیر کیا تھا۔ سنہ 1992 کے بعد سے حکومت کی طرف سے مورہ پاور ہاؤس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی تھی۔
تاہم حکومت کی جانب سے ایک آرڈر پاس کیا گیا تھا کہ مورہ پاور ہاؤس پر کام شروع ہوگا لیکن ابھی تک یہ پاور ہاؤس شروع نہیں کیا گیا۔
مقامی باشندہ ساحل احمد نے اے ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ مہرا پاور ہاؤس کو پھر سے شروع کیا جائے گا۔ لیکن ابھی تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:قدیم ورثہ کا تحفظ کس کے ذمے؟
مقامی باشندہ راشد احمد نے کہا کہ ہم انتظامیہ سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ اس مہرا پاور ہاؤس کو پھر سے شروع کیا جائے۔ علاقے کے لوگ مرکزی حکومت سے یہ گزارش کررہے ہیں کہ جلد سے جلد مہرا پاور ہاؤس شروع کیا جائے۔