ایک جانب جہاں حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ لوگوں کو سہولت پہنچانے کے لئے کمربستہ ہے، جب کہ حقیقت اس کے برعکس نظر آتی ہے۔ جس کی ایک جیتی جاگتی مثال حلقۂ انتخاب بجبہاڑہ کے نمبل علاقے میں دیکھنے کو مل رہی ہے، جہاں محکمۂ تعمیرات عامہ نے گزشتہ 10 سال قبل ایک پل کے تعمیراتی کام کو شروع کیا تھا، تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر مذکورہ پل پر چل رہے تعمیراتی کام کو روک دیا گیا، جس کے باعث ہزاروں لوگ کئی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔
مقامی لوگوں کے بار بار مطالبہ کرنے پر 2010 میں لوگوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس وقت کی حکومت نے ایک منصوبے کے تحت مذکورہ علاقہ کو سیر عشمقام سے جوڑنے کے لئے ایک پُل کے تعمیر کی منظوری دی تھی۔ تاہم دس برس گزر جانے کے بعد بھی پل کا کام ابھی بھی پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچایا گیا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا پل ہے، جو علاقہ دچھنی پورہ اور کھوری پورہ کے لاکھوں لوگوں کو آپس میں جوڑنے کا کام کرسکتا ہے، اگرچہ دچھنی پورہ کو کھوری پورہ کے ساتھ جوڑنے کے لئے محکمہ آر اینڈ بی نے پل کا تعمیری کام ہاتھ میں لیا تھا، تاہم عرصۂ دراز سے پُل کا کام پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچایا گیا۔ جس کی وجہ سے دونوں اطراف کے لاکھوں لوگوں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آج تک اس پل کو پار کرتے کرتے دریا کے تیز بہاؤ سے کئی لوگوں کی جانیں بھی چلی گئی ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقے میں پُل کی تکمیل ان کا دیرینا خواب تھا، تاہم دس سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود مقامی لوگوں کا خواب شرمندۂ تعبیر نہ ہوسکا۔
مقامی لوگوں نے اگرچہ کئی بار انتظامیہ کی توجہ مذکورہ پل کی جانب مرکوز کرانی چاہی، تاہم آج تک حکام نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ ان کا کہنا ہے کہ کثیر آبادی کی دادرسی کرنے والا یہاں کوئی نہیں ہے۔
اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے فون پر یہ معاملہ اسسٹنٹ ایگزیکیٹیو انجینیئر شاہجہاں احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ ابھی تک پل کی تعمیر کے لئے جو رابطہ سڑک بننے جارہی ہے، اس کی زد میں آنے والی اراضی کے مالکان کو معاوضہ فراہم نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے ہمیں بھی مذکورہ پل کے دونوں اطراف پر بننے والی سڑک پر کام روکنا پڑا۔ حالانکہ مذکورہ آفیسر نے اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ پل پر تعمیراتی کام جاری ہے۔
مزید پڑھیں:'دریاﺅں کی ڈریجنگ نہ ہوئی تو تباہ کن سیلاب آسکتا ہے'
انہوں نے کہا کہ ہم نے محکمہ کو پہلے ہی اس بات سے باور کرایا ہے کہ پہلے مقامی لوگوں کو معاوضہ واگزار کیا جائے تاکہ بعد میں تعمیراتی کام میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔