جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں واقع کامڑ علاقہ کا رہائشی آصف احمد آہنگر نے اپنی مینی بس کو ریستوراں میں تبدیل کرکے نہ صرف اپنے لئے بلکہ کئی نوجوانوں کے لئے روزگار کھڑا کیا ہے، دراصل آصف پیشہ سے ایک ڈرائیور تھے۔
انہوں نے گزشتہ کئی برس قبل منی بس خریدی تھی، جس سے وہ اچھا خاصا پیسے کما رہے تھے۔آصف کے مطابق موجودہ دور میں چھوٹی گاڑیوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے منی بس سروس کافی متاثر ہوئی اور انہیں اس پر گزارہ کرنا مشکل ہو گیا۔
نتیجتاً وہ مالی بدحالی کا شکار ہونے لگے، تاہم ایک دن آصف کے ذہن میں ایسا مفید خیال آیا، جس نے اس کی طرز زندگی کو ہی بدل دیا اور وہ ڈرائیور سے ایک موبائل ریستوراں کے مالک بن گئے۔
جی ہاں آصف نے اپنی پرانی مِنی بس کو ایک انوکھے ریستوراں کی شکل دے دی اور آج وہ نہ صرف اپنے لئے بلکہ کئی نوجوانوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں۔
آصف نے خریداروں کو راغب کرنے کے لئے اپنی منی بس کو سجا کر دیدہ زیب بنایا ہے۔ انہوں نے منی بس کے اندر ایک کچن نصب کیا ہے، جس میں فریج واش بیسن، کی سہولیات بھی دستیاب ہیں۔
آصف نے تقریباً ایک برس قبل ریستوراں کو اننت ناگ کے مہندی کدل علاقہ میں شروع کیا تھا، تاہم سیاحوں کی بڑھتی آمد کے ساتھ انہوں نے اپنے موبائل ریستوراں کو کوکرناگ مغل گارڈن کے باہر قائم رکھا۔
اسی طرح وہ اپنے انوکھے موبائل ریستوراں کو اننت ناگ کے سیاحتی مقامات پر لے جاتے ہیں جہاں وہ سیاحوں کو مختلف اقسام کے فاسٹ فوڈ فروخت کرتے ہیں۔ اس انوکھے ریستوراں کو سیاح کافی پسند کرتے ہیں۔
سیاح ریستوراں پر دستیاب مختلف اقسام کے فاسٹ فوڈز شوق سے کھاتے ہیں۔
آصف کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اس کاروبار کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں اور اس چھوٹے سے کاروبار کو ایک کمپنی کی بلندی تک لے جانے کی خواہش ہے، تاکہ وہ مزید بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بجبہاڑہ: ڈسپنسری کو اپگریڈ کیے جانے کا مطالبہ
آصف کے ریستوراں پر کام کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ اس انوکھے ریستوران میں کام کرنے کا ایک الگ مزہ ہے۔وہ کام کے ساتھ ساتھ (انجوائے بھی کرتے ہیں) لطف اندوز بھی ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آصف کی مفید سوچ نے ان کی سوچ میں بھی نمایاں تبدیلی لائی ہے، وہ آصف کے ساتھ شانہ بشانہ اس کاروبار کو آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔