گجرات کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دینے کے معاملے سے متعلق مفاد عامہ کے تحت دائر کی گئی عرضی کو گجرات ہائی کوٹ سے واپس لینے کے لیے درخواست گزار نے عدالت میں رجوع کیا ہے۔ PIL Against Azan, Plaintiff to withdraw Complain درخواست گزار کے مطابق (ان کے علاقے میں) لاؤڈ اسپیکر پر اذان بند کر دی گئی ہے اس لئے وہ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں۔ گجرات ہائی کورٹ نے اس معاملے میں درخواست گزار کے وکیل کو حلف نامہ دینے کو کہا ہے جس کے بعد معاملے کی اگلی سماعت کی جائے گی۔
یاد رہے کہ گجرات ہائی کورٹ میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے کے معاملے پر مفاد عامہ کے تحت ایک عرضی دائر کی گئی تھی۔ PIL Against Azan on Loud Speaker in Gujaratدرخواست گزار نے اپنی درخواست واپس لینے کے لئے چیف جسٹس کے بینچ سے رجوع کیا ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اب انکے علاقے میں اذان نہیں دی جاتی لہٰذا وہ درخواست کو واپس لینا چاہتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ہائی کورٹ میں ریاستی حکومت سے اس ضمن میں تفصیلات طلب کی گئی ہے، ’’کیا یہ معاملہ درخواست گزار کے علاقے تک ہی محدود ہے یا یہ اس میں دیگر علاقے میں شامل ہیں؟‘‘ اس ضمن میں ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے معلومات طلب کی ہیں۔ ساتھ ہی درخواست گزار کا کہنا ہے کہ وہ اپنی عرضی کو واپس لینے سے متعلق جلد ہی حلف نامہ جمع کرائیں گے۔
مفاد عامہ کی درخواست میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ ’’لاؤڈ اسپیکر کے لئے 80 ڈیسیبل کی حد مقرر کی گئی ہے، حالانکہ مسجد میں اذان کے دوران مقرر کردہ ڈیسیبل کا خیال نہیں رکھا جا رہا ہے۔‘‘ PIL Against Azan in Gujaratدرخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ ’’جو لوگ اسلام کو نہیں مانتے انہیں اذانکیوں سننی پڑتی ہیں؟‘‘ انکا مزید کہنا تھا کہ ’’نائز پولیوشن کا قانون آواز کی آلودگی پر پابندی عائد کرتا ہے کیونکہ اس سے آئین کی جانب سے ایک شخص کو دیے گئے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے۔‘‘
درخواست گزار نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’اگر گنپتی اور نوراتری کے موقع پر لاؤڈ اسپیکر کی آواز کی حد طے کی گئی ہے تو مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کے لئے کیوں حد طے نہیں ہے؟ مقامی اجتماعات یا دیگر مواقع کے دوران لاؤڈ سپیکر کے استعمال کے لیے اجازت درکار ہوتی ہے تاہم مساجد میں لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کے لیے ایسی کوئی اجازت طلب نہیں کی جاتی۔‘‘
واضح رہے کہ گجرات ہائی کورٹ Gujarat High Court on PIL Against Azanنے اس تعلق سے ریاستی حکومت کو نوٹس ارسال کیا تھا۔ ہائی کوٹ میں آئندہ پیر کو اس معاملے کی سماعت ہوگی۔