وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے فکی کی جانب سے منعقدہ 10ویں ایگرو کیمسٹری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے زعفران پیدا کرنے والے کسانوں اور ان کی پیداوار کے داموں میں اضافہ ہوا ہے۔ اب زعفران کے دام ایک لاکھ روپے فی کلو گرام سے بڑھکر دو لاکھ روپے فی کلو گرام ملنے لگے ہیں۔ ایسا وہاں زعفران پارک کے قیام، نئی تکنیک اختیار کرنے، گریڈنگ، برانڈنگ اور پیکجنگ کرنے کے سبب ممکن ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی آمدنی دو گنی ہونے کی ایسی کئی مثالیں ہیں اور آنے والے وقت میں آمدنی دوگنی کرنے کی ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ کھیت میں کیمیائی کھاد کے استعمال سے پیداوار میں کافی زیادہ اضافہ ہوا ہے اور اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن ضرورت سے زیادہ استعمال پر پابندی ہونی چاہیے۔ کیمیائی، نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری کے درمیان توازن ہونا چاہیے۔ اگر کوئی شخص فطرت کے خلاف جاتا ہے تو اس کے نتائج بھی اسے بھگتنا پڑتے ہیں۔ زراعت میں کیمیکلز سے یکسر دوری مناسب نہیں ہے۔ کسانوں کو کیمیکل کے ساتھ نامیاتی کاشتکاری پر بھی زور دینا چاہیے۔
مسٹر تومر نے کہا کہ زراعت کے شعبہ ملک کی معیشت کے لیے کافی اہم ہے، جس نے ناموافق حالات میں بھی اپنی اہمیت کو ثابت کیا ہے۔ کووڈ بحران کے وقت بھی زرعی شعبہ کا کام کاج بہتر رہا ہے، زرعی بنیادوں پر چلنے والی صنعتوں کی حالت بھی کم و بیش تسلی بخش رہی ہے۔ اس علاقے کو مسلسل فروغ دیا جا رہا ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ زراعت کا شعبہ مضبوطی سے ترقی کرے اور ملک ضروریات کی تکمیل کے ساتھ ساتھ دنیا کے لیے سپلائی کرنے میں بھی بھارت اہل بنا رہے۔ ہماری سوچ ’’وسودھیو کٹمبکم‘‘ پر مبنی ہے۔ ملک اسی جذبے سے ترقی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت زیادہ تر زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں پہلے یا دوسرے نمبر پر ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ملک اس سمت میں مسلسل آگے بڑھتا رہے۔ زرعی پیداوار کی برآمد میں بھی بھارت دنیا میں پہلے 10 مقام میں شامل ہو چکا ہے، اس صورتحال کو بھی مزید آگے بڑھانے کی خواہش کسانوں اور ملک کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ زراعت کی طرف دلچسپی بڑھے اور کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو۔ کئی اسکیموں کے ذریعے اس سمت میں کام کیا جا رہا ہے۔ پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم کسان) اسکیم کے تحت اب تک 11.37 کروڑ کسانوں کو 1.58 لاکھ کروڑ روپے براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں جمع کرائے گئے ہیں۔ جہاں کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کے ذریعے کسانوں کو قرض کی مدد فراہم کی جا رہی ہے، وہیں علاقے ایک لاکھ کروڑ روپے کے تاریخی ایگریکلچر انفرا اسٹرکچر فنڈ کے ذریعہ شعبے کے بنیادی ڈھانچے کی کمیوں کو پورا کیا جارہا ہے۔
- مزید پڑھیں: کشمیری زعفران کو بین الاقوامی سطح پر شناخت حاصل
- پلوامہ: ڈمپنگ یارڈ کے خلاف زعفران کے کاشتکاروں کا احتجاج
- زعفران کی کھیتی کے لیے مزدوروں کے بجائے مشینوں کا استعمال
مرکزی وزیر نے کہا کہ عام لوگوں اور نئی نسل کی دلچسپی زراعت کی طرف بڑھنے، کاشتکاری منافع بخش بنے، کسان مہنگی فصلوں کی طرف راغب ہوں، زراعت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ روزگار پیدا ہوں، کسانوں کو نئی ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوں۔
یو این آئی