کولکاتا یونیورسٹی کے پروفیسر امیریٹس ایس پی مکھرجی کی صدارت والے ماہرین کے گروپ میں کئی ماہرین اقتصادیات، ماہرین شماریات اور سرکاری افسران بھی شامل تھے۔ جہاں روزگار کی صورتحال سے متعلق سروے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ لیبر بیورو محنت و روزگار کی وزارت سے مربوط دفتر ہے اور یہ دفتر مزدوروں سے متعلق مختلف پہلوؤں مثلا اجرت، آمدنی، پیداوار، کام پرحاضر نہ ہونے، لیبر ٹرن اوور، صنعتی تعلقات، مزدوروں کے کام کاج اور زندگی بسر کرنے کے حالات اور مختلف النوع مزدور قوانین وغیرہ کی نشوونما وغیرہ کے سلسلے میں اطلاعات جمع کرنا اور انہیں حکومت کو سونپا ہے۔
اس موقع پر مرکزی وزیر نے کہا کہ ورکروں کے مخصوص طبقات سے متعلق معاملات کو سمجھنے کی کوشش میں حکومت نے لیبر بیورو کو تین اہم سروے کا کام سونپا ہے۔
کورونا وائرس کے دوران مہاجر مزدوروں کو درپیش مشکلات کے سلسلے میں قابل اعتماد ڈیٹا جمع کرنے کی ذمہ داری بھی انہیں کے ذمہ ہے۔ تاکہ یہ ڈیٹا حکومت کے لیے ان کے حالات میں اصلاح کے لیے عملی حل تلاش کرنے اور ان کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی اسکیم بنانے میں معاون ہو۔ لیبر بیورو کے ذریعے کرائے جارہے اس سروے سے ملک میں مہاجر مزدروں کی تعداد کا حقیقی اندازہ لگانے کے ساتھ ہی ان کو درپیش پریشانیوں اور مشکلات کا اندازہ لگایا جاسکے گا۔ اس ڈیٹا کی فوری ضرورت کو دیکھتے ہوئے ماہرین کی گروپ سے سروے سے متعلق تکنیکی تفصیلات کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی گزارش کی گئی ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ روزگار اور بے روزگاری پر دستیاب ہمارے ڈیٹا کے ذرائع کے مؤثر توسیع کے لیے حکومت نے پیشہ ور اکائیوں کا ایک سروے شروع کیا ہے، جو لیبر بیورو کے ذریعے کرایا جائیگا۔ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس، وکیلوں اور ڈاکٹروں جیسے پیشوں میں پیدا روزگار کے اعلیٰ حصے کو دیکھتے ہوئے ایسے پیشوں میں پیدا ہونے والے روزگار پر وقتاً فوقتاً جائزہ لیے جانے کی ضرورت ہے۔ سروے کا مقصد روزگار پر قابل وثوق اور مسلسل ڈیٹا تیار کرنا ہے، جو مجموعی روزگار کی منصوبہ بندی اورفروغ میں اِن پُٹ کاکام کریگا۔