ETV Bharat / bharat

Breast Cancer: جواں سال خواتین میں بریسٹ کینسر کیوں بڑھ رہا ہے؟

وادیٔ کشمیر میں گلے، پتےِ، لبلبے اور پستان کے کینسر میں بھی اب تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔ اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ اور جی ایم سی سرینگر کے شعبہ میڈیکل آنکولوجی میں 3 ہزار سے زائد مریضوں کا اندراج ہوا ہے جن میں 4 سو سے زیادہ خواتین مریض شامل ہیں۔

Why is breast cancer on the rise in young women?
جواں سال خواتین میں بریسٹ کینسر کیوں بڑھ رہا ہے؟
author img

By

Published : Nov 8, 2021, 7:29 PM IST

Updated : Nov 8, 2021, 8:42 PM IST

اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پستان کا سرطان شادی شدہ خواتین تک ہی محدود نہیں رہا ہے بلکہ یہ بیماری اب غیر شادی شدہ جواں سال خواتین میں بھی عام ہوتی جارہی ہے۔ جس کے نتیجے میں اب پستان کا کینسر پہلے جب کہ گلے کا کینسر دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔

خواتین میں چھاتی کے کینسر بڑھنے کی کیا وجوہات ہیں؟ اس بیماری سے بچنے کے لیے کس طرح کی احتیاط برتنا ضروری ہے اور علاج کیا ہے۔ اس سب پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس صورہ میں شعبۂ آنکالوجی کی ماہر ڈاکٹر شق القمر سے خاص بات چیت کی۔

ویڈیو

انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر میں جو عام تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ بیماری عورتوں تک ہی محدود ہے، جو بالکل بھی درست نہیں ہے۔ بلکہ چھاتی کا کینسر آدھے سے ایک فیصد مردوں میں بھی ہوتا ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ خواتین میں مردوں کے مقابلے میں چھاتی کے کینسر ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ کیونکہ عورتوں کا بریسٹ ڈشو ڈیولپڈ ہوتا ہے۔ ایسے میں خواتین میں چھاتی کے کینسر ہونے کے زیادہ خدشات پائے جاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شق القمر نے کہا کہ زندگی گزرانے کے عادات و اطوار میں بے حد زیادہ تبدیلی آئی ہے۔ جس کی وجہ سے جواں سال خواتین اس بیماری میں مبتلا ہورہی ہیں۔ غیر شادی شدہ جن کی عمر 25 سے 30 برس سے درمیان ہیں ان میں بھی چھاتی کا سرطان پایا جاتا تھا جو کہ پہلے پہل 50 سے 60 سال کے درمیان خواتین میں زیادہ دیکھا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

'خانقاہ فیض پناہ پر صرف کی گئی رقومات کی تحقیقات کی جائے'

انہوں نے اگرچہ جواں سال خواتین میں بڑھتے چھاتی کے کینسر کی کئی وجوہات گنوائی۔ تاہم ڈاکٹر شق القمر نے تاخیر سے شادی کرنے کے رجحان کو بھی ایک وجہ بتایا۔ وہیں ڈاکڑ صاحبہ کہتی ہیں کہ کینسر کا تعلق دراصل جینیاتی طور پر اس بیماری کے خلاف مدافعت کی کمزوری ہے اور یہی وجہ ہے کہ اگر ماں کو بریسٹ کینسر ہو تو بیٹی کو بھی ہوسکتا ہے۔ جب کہ یہ بیماری ہیریڈیٹری ہے یعنی ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوسکتی ہے اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ مائیں اپنی بیٹیوں سے اس خطرناک مرض سے متعلق بات چیت کریں اور باقاعدگی سے چیک اپ کروانے کی عادت ڈالیں۔

بیماری کی علامات ظاہر ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ماہر سرطان ڈاکٹر شق القمر نے کہا کہ ابنارمل نشوونما کی وجہ سے اگر آپ کو بریسٹ پر گلٹی یا لمپ محسوس ہو تو یہ ممکنہ طور پر کینسر کی علامت ہوسکتا ہے۔

برسٹ کینسر کے مختلف اسٹیجز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے چار مختلف مراحل ہیں۔ پہلے دونوں بڑی حد تک قابل علاج ہیں تاہم تیسرے اور چوتھے مرحلے پر یہ بیماری خاص پیچیدہ رخ اختیار کرلیتی ہے۔ ایسے میں بنا کسی تاخیر کے کسی بھی علامت کو دیکھتے ہوئے مریض کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ بروقت اس بیماری پر قابو میں کیا جاسکے۔

اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اب تک 2 ہزار سے زیادہ خواتین کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں جن میں سے پستان کے سرطان میں ہی 4 سو نئے مریض مبتلا پائے گئے جو کہ ماہرین کی رائے میں ایک تشویشناک امر ہے۔

ادھر جی ایم سی سرینگر کے شعبۂ آنکولوجی میں 6 سو نئے مریضوں کا اندراج ہوا ہے جن میں چھاتی کے کینسر میں 60 خواتین کو مبتلا پایا گیا۔

سال 2018 میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق کشمیر وادی میں خواتین میں پستان کے کینسر کی شرح 13.5 فیصد تھی۔

وادی میں گلے، پتےِ، لبلبے اور اب سرطان کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی بڑھتی تعداد کی اہم وجہ معالجین لوگوں کی طرز زندگی میں آئے بدلاؤ کو مانتے ہیں۔

اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پستان کا سرطان شادی شدہ خواتین تک ہی محدود نہیں رہا ہے بلکہ یہ بیماری اب غیر شادی شدہ جواں سال خواتین میں بھی عام ہوتی جارہی ہے۔ جس کے نتیجے میں اب پستان کا کینسر پہلے جب کہ گلے کا کینسر دوسرے نمبر پر آگیا ہے۔

خواتین میں چھاتی کے کینسر بڑھنے کی کیا وجوہات ہیں؟ اس بیماری سے بچنے کے لیے کس طرح کی احتیاط برتنا ضروری ہے اور علاج کیا ہے۔ اس سب پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس صورہ میں شعبۂ آنکالوجی کی ماہر ڈاکٹر شق القمر سے خاص بات چیت کی۔

ویڈیو

انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر میں جو عام تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ بیماری عورتوں تک ہی محدود ہے، جو بالکل بھی درست نہیں ہے۔ بلکہ چھاتی کا کینسر آدھے سے ایک فیصد مردوں میں بھی ہوتا ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ خواتین میں مردوں کے مقابلے میں چھاتی کے کینسر ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ کیونکہ عورتوں کا بریسٹ ڈشو ڈیولپڈ ہوتا ہے۔ ایسے میں خواتین میں چھاتی کے کینسر ہونے کے زیادہ خدشات پائے جاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شق القمر نے کہا کہ زندگی گزرانے کے عادات و اطوار میں بے حد زیادہ تبدیلی آئی ہے۔ جس کی وجہ سے جواں سال خواتین اس بیماری میں مبتلا ہورہی ہیں۔ غیر شادی شدہ جن کی عمر 25 سے 30 برس سے درمیان ہیں ان میں بھی چھاتی کا سرطان پایا جاتا تھا جو کہ پہلے پہل 50 سے 60 سال کے درمیان خواتین میں زیادہ دیکھا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

'خانقاہ فیض پناہ پر صرف کی گئی رقومات کی تحقیقات کی جائے'

انہوں نے اگرچہ جواں سال خواتین میں بڑھتے چھاتی کے کینسر کی کئی وجوہات گنوائی۔ تاہم ڈاکٹر شق القمر نے تاخیر سے شادی کرنے کے رجحان کو بھی ایک وجہ بتایا۔ وہیں ڈاکڑ صاحبہ کہتی ہیں کہ کینسر کا تعلق دراصل جینیاتی طور پر اس بیماری کے خلاف مدافعت کی کمزوری ہے اور یہی وجہ ہے کہ اگر ماں کو بریسٹ کینسر ہو تو بیٹی کو بھی ہوسکتا ہے۔ جب کہ یہ بیماری ہیریڈیٹری ہے یعنی ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوسکتی ہے اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ مائیں اپنی بیٹیوں سے اس خطرناک مرض سے متعلق بات چیت کریں اور باقاعدگی سے چیک اپ کروانے کی عادت ڈالیں۔

بیماری کی علامات ظاہر ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ماہر سرطان ڈاکٹر شق القمر نے کہا کہ ابنارمل نشوونما کی وجہ سے اگر آپ کو بریسٹ پر گلٹی یا لمپ محسوس ہو تو یہ ممکنہ طور پر کینسر کی علامت ہوسکتا ہے۔

برسٹ کینسر کے مختلف اسٹیجز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے چار مختلف مراحل ہیں۔ پہلے دونوں بڑی حد تک قابل علاج ہیں تاہم تیسرے اور چوتھے مرحلے پر یہ بیماری خاص پیچیدہ رخ اختیار کرلیتی ہے۔ ایسے میں بنا کسی تاخیر کے کسی بھی علامت کو دیکھتے ہوئے مریض کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ بروقت اس بیماری پر قابو میں کیا جاسکے۔

اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اب تک 2 ہزار سے زیادہ خواتین کینسر کے مرض میں مبتلا تھیں جن میں سے پستان کے سرطان میں ہی 4 سو نئے مریض مبتلا پائے گئے جو کہ ماہرین کی رائے میں ایک تشویشناک امر ہے۔

ادھر جی ایم سی سرینگر کے شعبۂ آنکولوجی میں 6 سو نئے مریضوں کا اندراج ہوا ہے جن میں چھاتی کے کینسر میں 60 خواتین کو مبتلا پایا گیا۔

سال 2018 میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق کشمیر وادی میں خواتین میں پستان کے کینسر کی شرح 13.5 فیصد تھی۔

وادی میں گلے، پتےِ، لبلبے اور اب سرطان کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی بڑھتی تعداد کی اہم وجہ معالجین لوگوں کی طرز زندگی میں آئے بدلاؤ کو مانتے ہیں۔

Last Updated : Nov 8, 2021, 8:42 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.