جموں و کشمیر کے ضلع کولگام کے دیوسر علاقہ میں نامعلوم بندوق برداروں نے جموں و کشمیر اپنی پارٹی سے منسلک ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔
ذرائع کے مطابق اپنی پارٹی کے کارکن غلام حسن اپنی رہائش گاہ کے باہر کھڑے تھے جب ان پر گولیاں چلائی گئیں۔ انہیں شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
تاہم ہسپتال میں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔
غلام حسن اپنی پارٹی کے زونل انچارج تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ سیکیورٹی کے بغیر تھے۔
سکیورٹی فورسز نے ایک وسیع علاقہ کو گھیرے میں لیکر حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔
اس سے قبل جنوبی کشمیر کے کولگام میں منگل کو ایک بی جے پی لیڈر کو مبینہ عسکریت پسندوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ جاوید احمد ڈار ضلع میں بی جے پی کے حلقہ انچارج تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کولگام میں نامعلوم بندوق برداروں نے بی جے پی لیڈر کو گولی ماری
8 اگست کو مبینہ عسکریت پسندوں نے کولگام میں بی جے پی کسان مورچہ کے ضلعی صدر غلام رسول ڈار (سرپنچ) کے گھر میں گھس کر انہیں اور ان کی اہلیہ جواہرہ کو جو کہ ریڈوانی کولگام کی پنچ تھی، جنوبی کشمیر کے اننت ناگ میں ان کے کرائے کے مکان کے اندر ہلاک کر دیا۔
ان ہلاکتوں نے وادی میں پارٹی کارکنوں میں خوف و دہشت برپا کیا ہے۔ بی جے پی جموں وکشمیر کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد بی جے پی کے 20 سے زائد لیڈروں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار نے لشکر طیبہ کو بی جے پی سرپنچ اور اس کی بیوی کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
اس سے پہلے 2 جون 2021 کو جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں عسکریت پسندوں نے ایک اور بی جے پی کونسلر راکیش پنڈیتا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
30 مارچ کو عسکریت پسندوں نے سوپور میونسپل کونسل کے دفتر پر حملہ کیا اور دو کونسلر، جن کا تعلق بی جے پی سے تھا، اور ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کیا۔
ابھی حال ہی میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے راجوری ضلع میں بی جے پی لیڈر جسبیر سنگھ کے گھر پر دستی بم پھینکا جس سے ایک بچہ جاں بحق اور چھ دیگر زخمی ہوئے۔
ادھر 18 اگست 2021 کو جنوبی کشمیر کے کولگام کے قیمو علاقے میں شام دیر سکیورٹی فورسز نے علاقے میں چھاپہ ماری کی اور چھاپہ ماری میں عاقب احمد نام کے شخص کو پولیس نے گرفتار کیا۔
پولیس کے مطابق ان کے تحویل سے ایک پستول میں برآمد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق عاقب احمد بی جے پی کارکن ہے اور علاقے کے سرپنچ بھی ہے۔