ETV Bharat / bharat

Bulli Bai App Blocked: مسلم خواتین کو بدنام کرنے والا موبائل ایپ بلاک کر دیا گیا، آئی ٹی وزیر - سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کو ہراساں کرنے کی کوشش

مرکزی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اشوینی ویشنو Union Minister of IT کا کہنا ہے کہ مسلم خواتین کو نشانہ بنانے والی 'بلی بائی' ایپ کو بلاک کر دیا گیا ہے۔

موبائل ایپ بلاک کر دیا گیا
موبائل ایپ بلاک کر دیا گیا
author img

By

Published : Jan 2, 2022, 2:03 PM IST

Updated : Jan 4, 2022, 1:25 PM IST

ایک آن لائن نیوز پورٹل کے ساتھ کام کرنے والی خاتون صحافی نے پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے اور سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر مسلم خواتین کو ہراساں کرنے اور ان کی توہین Insulting Muslim women on Social Media کرنے والے نامعلوم افراد کے خلاف تحقیقات کا حکم دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • @emperor_mohd kindly delete the videos. Let the women who are involved put it out (or not) as per their safety and mental capacity at the moment.

    — Ismat Ara (@IsmatAraa) January 1, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

دہلی پولیس نے ایک خاتون صحافی کی شکایت کی بنیاد پر ایک مقدمہ درج کیا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ 'گٹ ہب' پلیٹ فارم GitHub Platform پر بنائے گئے 'بلی بائی' نامی موبائل ایپلیکیشن پر لوگوں کے ایک نامعلوم گروپ کے ذریعہ انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دہلی پولیس نے بتایا کہ جنوب مشرقی ضلع کے سائبر پولیس اسٹیشن میں دفعہ 509 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

یہ معاملہ اس کے چھ ماہ بعد سامنے آیا ہے جب دہلی میں پولیس نے 'گٹ ہب' ایپ پر مسلم خواتین کی تصاویر اپ لوڈ اور انہیں نیلام' کرنے کے سلسلے میں مقدمہ درج کیا تھا۔

اس تعلق سے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے ٹویٹ کیا کہ ایسے موبائل اپلیکیشن پر کارروائی کی گئی ہے اور گٹ ہب پر صارف کے ذریعے چلائے جانے والے 'بلی بائی' ایپ کو بلاک کردیا گیا ہے اور مزید کارروائی کی جارہی ہے۔

  • GitHub confirmed blocking the user this morning itself.
    CERT and Police authorities are coordinating further action. https://t.co/6yLIZTO5Ce

    — Ashwini Vaishnaw (@AshwiniVaishnaw) January 1, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

واضح رہے کہ مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے شیوسینا کی راجیہ سبھا رکن پرینکا چترویدی کے ایک ٹویٹ کے جواب میں کہا۔

اس بارے میں گٹ ہب نے آج صبح ہی صارف کو بلاک کرنے کی تصدیق کی۔ کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم اور پولیس حکام مزید کارروائی کر رہے ہیں۔

شیو سینا کے پرینکا چترویدی نے پوچھا تھا کہ 'میں نے بار بار آئی ٹی وزیر اشونی ویشنو جی سے کہا ہے کہ وہ پلیٹ فارمز جیسے سُلی ڈیلز کے ذریعے خواتین کے ساتھ اس طرح کی بدتمیزی اور فرقہ وارانہ نشانہ بنانے کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ شرم کی بات ہے کہ اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔'

  • For context, no arrests, however sites blocked. In the reemergence of #BulliDeals after #SulliDeals here are my letters to Hon. IT Minister. Dated 30th July&6th September 2021. Received a response on 2nd November. The clubhouse auctioning was to be my zero hour intervention. pic.twitter.com/WvltiAH77U

    — Priyanka Chaturvedi🇮🇳 (@priyankac19) January 2, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

بعد ازاں پرینکا چترویدی نے مرکزی وزیر کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وزیر داخلہ کا دفتر اور الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت ان ملزمین کو تلاش کرنے میں پولیس کی مدد کریں گے۔

دہلی پولیس نے اتوار کو کہا کہ سائبر پولس اسٹیشن میں ایک خاتون کی طرف سے شکایت درج کروائی گئی تھی جہاں اس نے الزام لگایا تھا کہ اس کی تصویر اسے نشانہ بنانے کے لیے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔

شکایت کنندہ نے کہا کہ وہ فوری طور پر ایف آئی آر کے اندراج اور نامعلوم افراد کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر مسلم خواتین کو ہراساں کرنے اور ان کی توہین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پولیس نے پہلے کہا تھا کہ اس معاملے کا نوٹس لیا گیا ہے اور متعلقہ حکام کو مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ دریں اثنا، اپنی شکایت میں خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ یہ جان کر حیران رہ گئی کہ ایک ویب سائٹ پورٹل نے 'میری ایک غلط ناقابل قبول اور واضح طور پر فحش سیاق و سباق میں تصویر کشی کی ہے۔

خاتون صحافی نے کہا کہ 'سوشل میڈیا عوامی اظہار کی ایک شکل ہونے کے ناطے اس کا استعمال خواتین اور خاص طور پر مسلم خواتین کو معاشرے کے بدتمیز طبقوں کی طرف سے بے عزت کرنے اور ان کی تذلیل کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔ یہ آن لائن ہراسانی کرنے سے کم نہیں ہے اور یہاں جس ٹویٹ کا حوالہ دیا گیا ہے وہ مجرمانہ کارروائی کے لیے ذمہ دار ہے۔

شکایت کنندہ نے الزام عائد کیا کہ مذکورہ گٹ ہب پرتشدد، دھمکی آمیز ہے اور میرے ذہن کے ساتھ ساتھ عام طور پر خواتین کے ذہنوں میں اور اس مسلم کمیونٹی کے ذہنوں میں خوف اور شرمندگی پیدا کرنے کا باعث ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ویب سائٹ دوسری مسلم خواتین کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔

اپوزیشن لیڈرز نے بھی اس فعل کی مذمت کی ہے اور حکومت اور دہلی پولیس سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس تعلق سے کانگریس کے رکن پارلیمان کارتی چدمبرم نے ٹویٹ کیا کہ 'یہ ناقابل قبول ہے کہ مسلم دشمنی کا یہ خطرناک منصوبہ واپس آ گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جولائی میں دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے ایک موبائل ایپلیکیشن بنانے والوں کے خلاف مبینہ طور پر مسلم خواتین کی تصاویر ان کی رضا مندی کے بغیر اپ لوڈ کرنے اور ان کے خلاف نامناسب ریمارکس استعمال کرنے پر ایف آئی آر درج کی تھی۔

یہ کیس 'سُلی ڈیلز' نامی ایپ سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر خواتین کی تصاویر ان کی رضامندی کے بغیر اپ لوڈ کرتی ہے اور چوری شدہ تصاویر کو نیلام کرنے کے لیے ہوسٹنگ پلیٹ فارم 'گٹ ہب' کا استعمال کرتی ہے۔

خواتین قومی کمیشن نے بھی 'سلی ڈیلز' نامی ویب سائٹ کا از خود نوٹس لیا۔

ایک آن لائن نیوز پورٹل کے ساتھ کام کرنے والی خاتون صحافی نے پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے اور سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر مسلم خواتین کو ہراساں کرنے اور ان کی توہین Insulting Muslim women on Social Media کرنے والے نامعلوم افراد کے خلاف تحقیقات کا حکم دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • @emperor_mohd kindly delete the videos. Let the women who are involved put it out (or not) as per their safety and mental capacity at the moment.

    — Ismat Ara (@IsmatAraa) January 1, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

دہلی پولیس نے ایک خاتون صحافی کی شکایت کی بنیاد پر ایک مقدمہ درج کیا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ 'گٹ ہب' پلیٹ فارم GitHub Platform پر بنائے گئے 'بلی بائی' نامی موبائل ایپلیکیشن پر لوگوں کے ایک نامعلوم گروپ کے ذریعہ انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دہلی پولیس نے بتایا کہ جنوب مشرقی ضلع کے سائبر پولیس اسٹیشن میں دفعہ 509 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

یہ معاملہ اس کے چھ ماہ بعد سامنے آیا ہے جب دہلی میں پولیس نے 'گٹ ہب' ایپ پر مسلم خواتین کی تصاویر اپ لوڈ اور انہیں نیلام' کرنے کے سلسلے میں مقدمہ درج کیا تھا۔

اس تعلق سے الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے ٹویٹ کیا کہ ایسے موبائل اپلیکیشن پر کارروائی کی گئی ہے اور گٹ ہب پر صارف کے ذریعے چلائے جانے والے 'بلی بائی' ایپ کو بلاک کردیا گیا ہے اور مزید کارروائی کی جارہی ہے۔

  • GitHub confirmed blocking the user this morning itself.
    CERT and Police authorities are coordinating further action. https://t.co/6yLIZTO5Ce

    — Ashwini Vaishnaw (@AshwiniVaishnaw) January 1, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

واضح رہے کہ مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے شیوسینا کی راجیہ سبھا رکن پرینکا چترویدی کے ایک ٹویٹ کے جواب میں کہا۔

اس بارے میں گٹ ہب نے آج صبح ہی صارف کو بلاک کرنے کی تصدیق کی۔ کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم اور پولیس حکام مزید کارروائی کر رہے ہیں۔

شیو سینا کے پرینکا چترویدی نے پوچھا تھا کہ 'میں نے بار بار آئی ٹی وزیر اشونی ویشنو جی سے کہا ہے کہ وہ پلیٹ فارمز جیسے سُلی ڈیلز کے ذریعے خواتین کے ساتھ اس طرح کی بدتمیزی اور فرقہ وارانہ نشانہ بنانے کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ شرم کی بات ہے کہ اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔'

  • For context, no arrests, however sites blocked. In the reemergence of #BulliDeals after #SulliDeals here are my letters to Hon. IT Minister. Dated 30th July&6th September 2021. Received a response on 2nd November. The clubhouse auctioning was to be my zero hour intervention. pic.twitter.com/WvltiAH77U

    — Priyanka Chaturvedi🇮🇳 (@priyankac19) January 2, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

بعد ازاں پرینکا چترویدی نے مرکزی وزیر کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وزیر داخلہ کا دفتر اور الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت ان ملزمین کو تلاش کرنے میں پولیس کی مدد کریں گے۔

دہلی پولیس نے اتوار کو کہا کہ سائبر پولس اسٹیشن میں ایک خاتون کی طرف سے شکایت درج کروائی گئی تھی جہاں اس نے الزام لگایا تھا کہ اس کی تصویر اسے نشانہ بنانے کے لیے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔

شکایت کنندہ نے کہا کہ وہ فوری طور پر ایف آئی آر کے اندراج اور نامعلوم افراد کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر مسلم خواتین کو ہراساں کرنے اور ان کی توہین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پولیس نے پہلے کہا تھا کہ اس معاملے کا نوٹس لیا گیا ہے اور متعلقہ حکام کو مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ دریں اثنا، اپنی شکایت میں خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ یہ جان کر حیران رہ گئی کہ ایک ویب سائٹ پورٹل نے 'میری ایک غلط ناقابل قبول اور واضح طور پر فحش سیاق و سباق میں تصویر کشی کی ہے۔

خاتون صحافی نے کہا کہ 'سوشل میڈیا عوامی اظہار کی ایک شکل ہونے کے ناطے اس کا استعمال خواتین اور خاص طور پر مسلم خواتین کو معاشرے کے بدتمیز طبقوں کی طرف سے بے عزت کرنے اور ان کی تذلیل کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔ یہ آن لائن ہراسانی کرنے سے کم نہیں ہے اور یہاں جس ٹویٹ کا حوالہ دیا گیا ہے وہ مجرمانہ کارروائی کے لیے ذمہ دار ہے۔

شکایت کنندہ نے الزام عائد کیا کہ مذکورہ گٹ ہب پرتشدد، دھمکی آمیز ہے اور میرے ذہن کے ساتھ ساتھ عام طور پر خواتین کے ذہنوں میں اور اس مسلم کمیونٹی کے ذہنوں میں خوف اور شرمندگی پیدا کرنے کا باعث ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ ویب سائٹ دوسری مسلم خواتین کو بھی نشانہ بنا رہی ہے۔

اپوزیشن لیڈرز نے بھی اس فعل کی مذمت کی ہے اور حکومت اور دہلی پولیس سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس تعلق سے کانگریس کے رکن پارلیمان کارتی چدمبرم نے ٹویٹ کیا کہ 'یہ ناقابل قبول ہے کہ مسلم دشمنی کا یہ خطرناک منصوبہ واپس آ گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل جولائی میں دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے ایک موبائل ایپلیکیشن بنانے والوں کے خلاف مبینہ طور پر مسلم خواتین کی تصاویر ان کی رضا مندی کے بغیر اپ لوڈ کرنے اور ان کے خلاف نامناسب ریمارکس استعمال کرنے پر ایف آئی آر درج کی تھی۔

یہ کیس 'سُلی ڈیلز' نامی ایپ سے متعلق ہے جو مبینہ طور پر خواتین کی تصاویر ان کی رضامندی کے بغیر اپ لوڈ کرتی ہے اور چوری شدہ تصاویر کو نیلام کرنے کے لیے ہوسٹنگ پلیٹ فارم 'گٹ ہب' کا استعمال کرتی ہے۔

خواتین قومی کمیشن نے بھی 'سلی ڈیلز' نامی ویب سائٹ کا از خود نوٹس لیا۔

Last Updated : Jan 4, 2022, 1:25 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.