نئی دہلی: عدالت عظمیٰ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی عائد کرنے والے فیصلے پر سماعت مکمل کرنے کے بعد اس کیس کو لارجر بینچ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دراصل سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سماعت کررہے تھے جس میں حجاب پر پابندی عائد کرفی گئی تھی۔ SC Verdict on Hijab Ban
دو ججز میں ایک جسٹس ہیمنت گپتا نے حجاب کے خلاف فیصلہ سنایا ہے جبکہ سدھانشو دھولیا نے ریمارکس دیے کہ کسی کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی سے حجاب لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کرے۔ عدالت عظمیٰ کی بینچ کی رائے مختلف ہونے کی صورت میں یہ معاملہ سپریم کورٹ کی لارجر بینچ کے حوالے کردیا۔
اس سے فیصلے کے بعد ای ٹی وی بھارت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن ڈاکٹر قاسم رسول الیاس سے بات کی جس میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اسی طرح فیصلے کی امید تھی، انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے یہ بات تو واضح ہوئی کہ کسی ایک جج نے اس بات کو تسلیم کیا کہ یہ ان طلباء کے حقوق میں شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Karnataka Hijab Ban Case حجاب معاملے پر سپریم کورٹ کے دونوں ججوں کی رائے مختلف، کیس بڑی بنچ کو منتقل ہوگا
دہلی یونیورسٹی میں بطور پروفیسر خدمات انجام دینے والی پروفیسر شاہینہ تبسم نے کہا کہ اس بات کا اختیار صرف اور صرف خواتین کو ہونا چاہیے کہ وہ کیا پہننا چاہتی ہیں اور کیا نہیں۔ عدالت کے اس فیصلے پر انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات مذہب کی بنیاد پر کی جا رہی ہے تو پھر ملک کی کئی ریاستوں میں جو لڑکیاں اسکوٹی چلاتی ہیں وہ بھی حجاب کرتی ہیں وہیں اگر گاؤں دیہات میں جائیں تو گھونگھٹ پہنا جاتا ہے جو کی حجاب کی ہی متبادل شکلیں ہیں۔
واضح رہے کہ کرناٹک حکومت نے تعلیمی اداروں میں طالبات کے حجاب پہن کر آنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس کے خلاف مسلم طالبات نے سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا ہے۔