اکولہ: بھارت جوڑو یاترا محض ایک یاترا ہی نہیں بلکہ ایک سوچ اور ایک سفر ہے۔ یہ یاترا کسانوں، محنت کشوں، نوجوانوں اور چھوٹے کاروباریوں کے مسائل اور ان کے حالتِ زار سے واقف ہونے کے لیے ہے۔ یہ پدیاترا ملک کو جوڑنے کے مقصد سے نکالی گئی ہے۔ جس سے آپسی محبت و بھائی چارہ کا پیغام دیا جارہا ہے۔ اس کے باوجود اگر اس یاترا کوحکومت روکنا چاہتی ہے تو شوق سے روکے۔ یہ باتیں راہل گاندھی نے کہی ہیں۔
بھارت جوڑو یاترا کے درمیان راہل گاندھی کی یہ چھٹی پریس کانفرنس تھی جو چانی پھاٹا، واڈیگاؤں ضلع اکولہ میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر راہل گاندھی نے کہا کہ ملک میں ایک جانب تعصب ومنافرت کے ذریعے ملک کو جوڑنے کی سوچ ہے تو دوسری جانب آپسی محبت وبھائی چارے کی بنیاد پر ملک کو جوڑنے کی سوچ۔ تعصب اور منافرت سے ملک کمزور ہوتا ہے۔ کثرت میں وحدت ہی اس ملک کی شناخت ہے اور یہ شناخت قائم رکھنے اور ملک کو جوڑنے کے لیے کنیا کماری سے کشمیر تک یہ یاترا جانے والی ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ مہاراشٹر میں اس پدیاترا کو عوام کا زبردست تعاون مل رہا ہے، جس سے مجھے بہت سی باتیں سیکھنے کو مل رہی ہیں۔ مہاتماگاندھی پورا ملک چھوڑ کر وردھا میں ہی کیوں رہنا پسند کیے؟ اس کا جواب مجھے ودربھ کی سرزمین پر آکر ملا۔ اصل کانگریس ودربھ، مہاراشٹر میں ہی ہے۔ یہ کانگریس کے نظریات کی سرزمین ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ساورکر کے بارے میں نے جو کچھ کہا ہے۔ اس میں غلط کیا ہے؟ میں نے وہی باتیں کہی ہیں جو تاریخی سچائی ہے۔
راہل گاندھی نے اس موقع پر ساورکر کے ذریعے انگریز حکومت کو لکھا گیا خط بھی میڈیا کے سامنے پیش کیا اور اس میں سے کچھ حصے پڑھ کر سنائے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ مہاتما گاندی، پنڈت نہرو، سردار پٹیل کو بھی انگریزوں نے کئی برسوں تک جیل میں بند رکھا لیکن انہوں نے انگریز حکومت کو کبھی کوئی خط لکھ کر رہائی کے لئے نہیں کہا۔ یہی ان دونوں نظریات کا فرق ہے۔ ایک گاندھی کا نظریہ ہے تو دوسرا ساورکر کا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی والے یہ سوال کررہے ہیں کہ جب بھارت ٹوٹا نہیں ہے تو پھر اسے جوڑنے کا کیا مطلب ہے؟ لیکن گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک کی فضا مکمل طور پر تبدیل ہوچکی ہے۔ عوام کی آواز نہیں سنی جاتی ہے، کسانوں، نوجوانوں ومحنت کشوں کی آواز حکومت نہیں سنتی ہے۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا جاتا ہے۔ ملک میں بہت سارے مسائل ہیں لیکن ان مسائل کے حل پر حکومت کوئی توجہ نہیں دیتی ہے۔ تعصب، تشدد اور منافرت پھیلاکر خوف کے سائے میں عوام کو رکھا جارہا ہے۔ ملک کے آئینی اداروں پر حکومت نے مکمل طور پر قبضہ کرلیا ہے۔ عدلیہ بھی اس سے مبرا نہیں ہے۔ ایسی صورت حال میں عوام کی آواز سننے کے لیے یہ بھارت جوڑو یاترا نکالی گئی ہے۔ اس پدیاترا میں ہرروز ہزاروں لوگ اپنے مسائل، اپنے دل کی بات ہم سے کرتے ہیں، اسی لیے یہ بھارت جوڑو یاترا ہے۔
کسانوں کی خودکشی کے بارے میں بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ کسانوں کی خودکشی یہ صرف ودربھ کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کے کسانوں کا مسئلہ ہے۔ اگر کسانوں کی خودکشی روکنی ہے تو ملک کو غذا فراہم کرنے والے ان کسانوں کی مدد کرنا ضروری ہے۔ ہمیں ان کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے، ان کے مسائل کواپنا مسئلہ سمجھنا چاہئے۔ کسانوں کے مفاد کا تحفظ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ یوپی اے حکومت کے دور میں کسانوں کے قرضہ جات کو معاف کرنے کا تاریخی فیصلہ لیا گیا اور اس فصیلے پر عمل بھی کیا گیا۔ لیکن فی الوقت کی مرکز کی بی جے پی حکومت کو کسانوں کی فریاد سنائی نہیں دے رہی ہے، ان کی مدد کرنا تو دور کی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Bharat Jodo Yatra شدید بارش کے دوران راہل گاندھی کا خطاب
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے معاملے میں بھی یہی صورت حال ہے۔ نوجوان تعلیم حاصل کرتے ہیں، تعلیم حاصل کرنے پر خرچ بھی کررہے ہیں، لیکن انجینئرنگ پڑھنے والے طلبا کو اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ ان کی انجنیئرنگ کی تعلیم انہیں روزگار دلا پائے گی۔ روزگار نہیں ہے اس لیے نوجوانوں کا مستقبل سیاہ اور ان کے خواب چکناچور ہوچکے ہیں۔ ان مسائل کی جانب حکومت توجہ نہیں دیتی ہے اور یہ بات اب عوام کی سمجھ میں آچکی ہے۔ راہل گاندھی نے 40 منٹ تک میڈیا کے نمائندوں کے مختلف سوالوں کے جواب دیے اور میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ تصویریں بھی کھنچوائیں۔
یو این آئی