مرکزی حکومت کی مسلح افواج میں بھرتی کے لیے اعلان کردہ 'اگنی پتھ اسکیم' کے خلاف ملک کی کئی ریاستوں میں تیسرے دن بھی پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔ اس دوران کئی ٹرینوں میں آتشزدگی کے واقعات بھی سامنے آئے۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ ملک بھر میں کئی مقامات پر ریلوے ٹریک پر مظاہرے ہوئے جس سے ٹرینیں متاثر ہوئیں۔
ریاست بہار کے 19 اضلاع میں مظاہرے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ یہاں کئی مقامات پر مظاہروں نے تشدد کی شکل اختیار کر لی ہے۔ لکھی سرائے میں ٹرین کی 10 بوگیوں کو آگ لگا دی گئی۔ حاجی پور سٹیشن پر بھی زبردست توڑ پھوڑ کی گئی۔ بیتیہ میں بھی مسماری ہوئی۔ بکسر میں طلباء نے ریلوے ٹریک پر مظاہرہ کیا۔ یہاں دمراں ریلوے اسٹیشن کی اپ اور ڈاؤن لائنیں جام ہوگئیں۔ دہلی کولکاتہ ریل کی مین روڈ جام ہونے کی وجہ سے کئی ٹرینیں گھنٹوں پھنسی رہیں۔ فوج میں بھرتی کے نئے اصول کے خلاف طلباء نے صبح پانچ بجے سے ریلوے ٹریک پر بیٹھ کر مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ جمعہ کی صبح سمستی پور میں مظاہرین نے جموں توی-گوہاٹی ایکسپریس ٹرین کو آگ لگا دی۔ ٹرین کی دو بوگیاں جل کر راکھ ہو گئیں۔ بیہیا اسٹیشن کو آگ لگا دی گئی اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ گیا میں اگنی پتھ کے احتجاج میں ٹرین کی دو بوگیاں نذرآتش کر دی گئی ہیں، مظاہرین ٹرین سے آئے اور اتر کر دوسری ٹرین کو آگ لگا دی اور پھر اسی ٹرین سے روانہ ہو گئے۔اطلاع کےمطابق ایم ٹی ٹرین میں دوبوگیاں جلی ہیں۔
مدھیہ پردیش کے شہر گوالیار میں پرتشدد مظاہرے ہو رہے ہیں۔ طلباء سڑک پر شدید توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔ ہزاروں نوجوانوں کا شدید مظاہرہ جاری ہے۔ گولا کا مندر چوراہے پر آگ لگانے کے بعد طلباء برلا نگر ریلوے اسٹیشن پہنچے۔ جہاں انہوں نے شدید توڑ پھوڑ کی۔ ٹرینوں پر حملہ کیا۔ پٹریاں اکھاڑ دی گئیں اور سگنل بھی توڑ دئے گئے۔ ریل کی آمدورفت مکمل طور پر متاثر ہوئی ہے۔ طلباء مرکزی ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے ہیں۔
دہلی کے نانگلوئی ریلوے اسٹیشن پر مشتعل نوجوانوں نے پٹریوں پر لیٹ کر ریلوے ٹریک بلاک کردیا۔ پولیس کے مطابق تقریباً 15-20 لوگ صبح تقریباً 9:45 بجے نانگلوئی ریلوے اسٹیشن پر جمع ہوئے اور ریلوے بھرتی امتحانات اور اگنی پتھ اسکیم میں تاخیر کے خلاف احتجاج کیا۔ پولیس نے بتایا کہ انہوں نے ایک ٹرین کو روکا جو ہریانہ کے جند سے پرانی دہلی جا رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی جہاں جی آر پی کے اہلکار بھی موجود تھے اور اہلکاروں نے مظاہرین سے پرامن طریقے سے ریلوے ٹریک کو خالی کرنے کو کہا۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (بیرونی) سمیر شرما کے مطابق "مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے دو سے تین سال قبل سرکاری ملازمتوں کے لیے درخواست دی تھی، لیکن ابھی تک بھرتی کے لیے امتحانات نہیں ہوئے ہیں اور اب وہ کم از کم اہلیت کی عمر کو عبور کر چکے ہیں۔ " اہلکار نے بتایا کہ صورتحال قابو میں ہے اور تمام طلباء کو ریلوے ٹریک سے ہٹا دیا گیا ہے۔
اتراکھنڈ کے کھتیما میں سیکڑوں نوجوان کھتیما نگر کی سڑکوں پر نکل آئے اور مرکزی حکومت کی اگنی پتھ اسکیم کی سخت مخالفت کی۔ سینکڑوں نوجوانوں نے کھتیما نگر میں جلوس نکالا اور بی جے پی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ نوجوانوں نے تحصیل کھتیما پہنچ کر انتظامیہ کے ذریعے صدر کو ایک میمورنڈم بھیجا اور مطالبہ کیا کہ اس اسکیم کو جلد از جلد واپس لیا جائے۔ اس موقع پر مشتعل نوجوانوں نے کہا کہ ملک بھر کے نوجوان حکومت کی اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ملک کے نوجوان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس اسکیم کو جلد از جلد واپس لیا جائے۔ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2 سال سے وہ فوج میں بھرتی کے تحریری امتحان کا بھی انتظار کر رہے ہیں لیکن حکومت نے تحریری امتحان کو منسوخ کر کے اگنی پتھ اسکیم کو پورے ملک میں لاگو کر دیا ہے جو کہ ملک کے نوجوانوں کے خلاف ہے۔اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں بھی اگنی پتھ اسکیم کے خلاف نوجوانوں کا احتجاج جاری ہے۔ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ ہم فوج میں منتخب ہونے کے لیے برسوں سے محنت کر رہے ہیں۔ اب ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ کنٹریکٹ کی مدت صرف چار سال کے لیے ہوگی جو کہ ہم جیسے طلبا کے لیے مناسب نہیں۔ جب نوجوانوں نے ہلدوانی میں جام لگانے کی کوشش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ لاٹھی چارج میں کچھ لوگوں کو معمولی چوٹیں آئیں۔
ہریانہ کے گروگرام اور ریواڑی کے بلاس پور اور سدروالی علاقوں کے نوجوان سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے بلاس پور چوک پر احتجاج کرتے ہوئے گروگرام-جے پور ہائی وے پر بس اسٹینڈ اور سڑکوں کا محاصرہ کیا۔اس دوران مظاہرین نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے اگنی پتھ اسکیم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ تشدد کو دیکھتے ہوئے ہریانہ کے محکمہ داخلہ نے پلول ضلع میں انٹرنیٹ سروس پر پابندی لگا دی ہے۔ حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ داخلہ نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پلول ضلع میں موبائل، انٹرنیٹ، ایس ایم ایس، ڈونگل کی خدمات کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ حکم اگلے 24 گھنٹوں تک نافذ العمل رہے گا۔
اترپردیش کے بلیا ضلع میں اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت کرتے ہوئے مشتعل نوجوانوں نے ریلوے اسٹیشن پر کھڑی ٹرین میں توڑ پھوڑ کی اور پھر اسے آگ لگا دی۔ مظاہرین نے شہر میں کئی دکانوں کے کاؤنٹر بھی توڑ ڈالے۔ ہنگامہ برپا کرنے والے لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ مظاہرین نے وارانسی کینٹ روڈ ویز پر کھڑی بسوں میں توڑ پھوڑ کی۔ وارانسی میں مظاہرے جاری ہیں اور پولیس مکمل طور پر ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ ضلع فیروز آباد میں بھی نوجوانوں نے اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت کی ۔ یہاں متسینا علاقے میں آگرہ لکھنؤ ایکسپریس وے پر کچھ نوجوانوں نے ہنگامہ کیا۔ انہوں نے یوپی روڈ ویز کی کئی بسوں پر پتھراؤ کرکے انہیں نقصان پہنچایا۔ علی گڑھ میں اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج میں نوجوانوں نے پولیس چوکی میں آگ لگادی، پولیس کی متعدد گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی، کئی پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں بھی اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت میں نوجوانوں نے ہنگامہ کیا۔ مشتعل نوجوانوں نے ہنگامہ کرتے ہوئے سکندرآباد ریلوے اسٹیشن پر کھڑی ایک ٹرین میں آگ لگا دی۔ سکندرآباد ریلوے اسٹیشن پر نوجوان مذکورہ اسکیم کی منسوخی کے لیے احتجاج کررہے تھے۔ اس دوران ریلوے پٹریوں پر پارسل کا سامان جلا دیا گیا۔احتجاج کرنے والے نوجوانوں نے اگنی پتھ اسکیم کو فوری منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر ریلوے پولیس نے مظاہرین کو حراست میں لیا۔
راجستھان کے ضلع بھرت پور میں اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج ہوا۔ جمعہ کو بھرت پور کے مشتعل نوجوان اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج میں سڑکوں پر نکل آئے۔ شہر کے سرکلر روڈ پر ریڈ کراس سرکل کے قریب 150 کے قریب نوجوانوں نے ہنگامہ کیا۔ پولیس نے جب مشتعل نوجوانوں کو یہاں سے ہٹایا تو نوجوان ریلوے اسٹیشن پہنچے اور وہیں ریلوے ٹریک پر بیٹھ گئے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر نوجوانوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ جواب میں پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔
مرکزی حکومت نے ملک بھر میں جاری احتجاج کے درمیان ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اگنی پتھ اسکیم کے تحت بھرتی کی بالائی عمر کی حد کو سال 2022 کےلیے 21 برس سے بڑھاکر 23 برس کردیا ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اگنی پتھ اسکیم کے آغاز کے بعد مسلح افواج میں بھرتی کےلیے عمر کی حد ساڑھے سترہ اور اسکیم سال کے درمیان مقرر کی گئی تھی۔ گذشتہ دو سال کے دوران بھرتیاں نہ ہونے کے پیش نظر حکومت نے مجوزہ بھرتیوں کے تحت 2022 کے لیے ایک بار استثنیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس دوران وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت کرنے والے نوجوانوں سے امن کی اپیل کی ہے۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اگنی پتھ اسکیم سے متعلق فیصلہ نوجوانوں کے مستقبل کو دیکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ نوجوان فوج میں بھرتی کی تیاری کریں۔ حکومت جلد ہی بھرتی کا عمل شروع کرے گی۔
اسی معاملے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے کورونا وبا کی وجہ سے فوج میں بھرتی کا عمل متاثر ہوا تھا، اس لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے فکر مند ہوتے ہوئے 'اگنی پتھ اسکیم' میں عمر کی حد بندی میں توسیع کرتے ہوئے اسے 21 سال سے 23 سال کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے نوجوانوں کی بڑی تعداد کو فائدہ پہنچے گا اور اگنی پتھ اسکیم کے ذریعے وہ ملک کی خدمت اور اپنے روشن مستقبل کی سمت میں آگے بڑھیں گے۔ میں اس کے لیے نریندر مودی جی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
واضح رہے کہ اس سکیم کے تحت فوج، بحریہ اور فضائیہ میں چار سال کے لیے نئی بھرتیاں ہوں گی۔ چار سال بعد 75 فیصد فوجی پنشن جیسی سہولت کے بغیر ریٹائر ہو جائیں گے۔ باقی 25 فیصد کو انڈین آرمی میں ریگولر رکھنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اگنی پتھ اسکیم پر احتجاج کے درمیان، حکومت نے اس عمل کے تحت بھرتی کی عمر کو سال 2022 کے لیے پہلے اعلان کردہ 21 سال سے بڑھا کر 23 سال کر دیا ہے۔