پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کو ایک اور خط لکھا ہے، جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے ’’ سازگار ماحول ‘‘ بنانے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے اور نئی دہلی کو جموں و کشمیر کے متعلق 5 اگست 2019 کے فیصلے کو واپس لینا چاہئے۔
بھارت کے آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے دو سال مکمل ہونے پر شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھا ہے۔
بھارت کی پارلیمنٹ نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر اسے دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کر دیا۔
بھارتی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات توڑ دئے تھے اور دونوں ممالک کے درمیان رشتے خراب ہوئے۔ بھارت نے کہا ہے کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 سے متعلق مسئلہ مکمل طور پر ملک کا اندرونی معاملہ ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ (ایف او) نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر خارجہ قریشی نے اپنے خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ نتیجہ خیز بات چیت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ "ایسا ماحول بنانے کے لیے بھارت کو جموں و کشمیر میں عائد تمام یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا چاہیے، خاص طور پر 5 اگست 2019 کو لئے گئے فیصلے کو واپس لینا چاہئے۔
ایف او نے کہا کہ جموں و کشمیر کے تنازع کا اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق منصفانہ حل جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہے۔
ایف او نے کہا کہ قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے یہ بھی کہا کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے استعمال کی ضمانت دینے والی اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ذمہ داری پوری کرے۔ بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
نئی دہلی پہلے بھی اسلام آباد کو بتا چکا ہے کہ جموں و کشمیر سے متعلق مسائل اس کا اندرونی معاملہ ہے اور ملک اپنے مسائل خود حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ دہشت گردی، دشمنی اور تشدد سے پاک ماحول میں معمول کے ہمسایہ تعلقات چاہتا ہے۔ بھارت نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول بنانے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:
دفعہ 370 کی منسوخی کے دو سال: عمران خان نے ’یکطرفہ‘ فیصلوں کی مذمت کی
ایف او کے مطابق وزیر خارجہ کا تازہ ترین خط اگست 2019 سے پاکستان کے باقاعدہ مواصلات کا تسلسل ہے تاکہ اقوام متحدہ کو کشمیر کی صورتحال سے مکمل طور پر آگاہ رکھا جائے اور سلامتی کونسل کو اس کی ذمہ داری یاد دلائی جائے کہ مسئلہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کو محفوظ بنایا جائے۔