سرینگر (جموں و کشمیر): وادی کشمیر میں آئے دن آبادی والے علاقوں میں جنگلی جانوروں کی موجودگی سے لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول پایا جاتا ہے، اتنا ہی نہیں بلکہ کئی علاقوں میں جنگلی جانوروں کے حملہ میں لوگوں کی جانیں بھی گئی ہیں۔ دارالحکومت سرینگر اور مضافاتی علاقوں میں بھی گزشتہ ایک ماہ کے اندر کئی تیندوے دیکھے گئے اور کئی کو ریسکیو بھی کیا گیا جہاں جنگلی جانوروں کے انسانو کی بستی میں دیکھے جانے سے باشندگان خوفزدہ اور پریشان ہوتے ہیں۔ وہیں محکمے وائلڈ لائف کے افسران اور اہلکار بھی عوام کی مدد کے لئے ہر وقت پیش پیش رہتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کی ٹیم بھی گزشتہ کئی راتوں سے وائلڈ لائف کے اہلکاروں کے ساتھ علاقے میں موجود رہی اور ہر ایک ڈویلپمنٹ کو اپنے کیمرے میں قید کرتی رہی۔ سرینگر کے وان بل علاقے میں گزشتہ ماہ کی 23 تاریخ کو ایک تیندوا دیکھا گیا، جس کی وجہ سے لوگ خوف زدہ ہوئے اور محکمے وائلڈ لائف سے رابطہ کیا گیا. تب سے ابھی تک اس علاقے میں کاروائی جاری ہے۔ اگرچہ اس تیندوے نے ابھی تک کسی انسان کو نقصان نہیں پہنچایا ہے تاہم علاقے میں خوف برقرار ہے۔ وہیں وائلڈ لائف کے اہلکار بھی تیندوا کو پکڑنے کے لئے کیی اقدامات اٹھا چکے ہیں اور ساتھ میں باشنگان میں بیداری بھی پیدا کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے وائلڈ لائف وارڈن (سنٹرل ڈویژن) الطاف حسین کا کہنا تھا کہ "جب ہم کو یہاں (وان بل) سے ریسکیو کال مسول ہوئی تھی تو ہم نے اپنی ٹیم یہاں بھیجی۔ پہلے ہم کو اس بات کی تصدیق کرنی تھی کہ کیا واقعی میں یہاں تیندوا مجود ہے یا نہیں، پھر جب ہمارے کمروں میں تصویر قید ہوئی تو تصدیق ہو گئی۔ جس کے بعد ہم نے اپنی ٹیم کو مستقل طور پر یہاں تعینات کیا۔''ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہر آپریشن وہاں کی صورتحال پر مبنی ہوتا ہے۔ یہاں ہم نے دیکھا گھنے پودھے ہیں اور لوگ بھی خوف زدہ ہیں۔ اس لئے ہم نے یہاں مستقل طور پر اپنے اہلکاروں کو تعینات کر دیا۔ جہاں ہم کو تیندوے کی مجودگی کا شق ہوا، وہاں ہم نے اقدامات اٹھائے۔ کچھ نیے اقدام بھی اٹھائے گئے جو پہلے کبھی نہیں کیے گئے تھے۔ تیندوا چالاک بھی ہے اور تیز بھی، اس کو پکڑنا آسان نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی ہی ایسا موقع ملتا ہے کہ آپ آسانی سے اس کو بیہوش کر سکیں۔"
اس سے ملتی جلتی دیگر کاروائیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "سنہ 2021 میں بدگم میں ایک لیوپرڈ تقریبا ایک مہینے بعد پکڑا گیا تھا، کبھی آپ بہت جلدی جانور کو پکڑ لیتے ہیں اور کبھی وقت لگ جاتا ہے۔ اس علاقے کی بات کریں تو کافی گھنے جنگل ہیں، جس وجہ سے تیندوا کو چھپنے کے لئے کافی جگہ مل رہی ہے۔ حال ہی میں لسجن میں لیوپرڈ کو آدھے گھنٹے میں پکڑ کیا گیا تھا وہیں بدگم کے آریزل میں ایک گھنٹے میں تیندوا پکڑا گیا تھا۔ یہ سب قسمت کی بات ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ "اس علاقے کو اگر دیکھے تو جنگلی جانور یہاں آرام سے آسکتے ہیں۔ اس بار اگر ہم اس تیندوے کو پکڑ بھی لیتے ہیں تو اس کے بعد بھی جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یہاں ختم نہیں ہوگا۔ جنگل نزدیک ہے اور جانوار اندرونی راستوں سے یہاں آسکتے ہیں۔ اس لئے یہاں کے باشندگان کو ہمیشہ احتیاط برتنا ہوگا۔ ہم نے یہاں ایڈوائزریز جاری کی ہیں ان پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔"
مقامی لوگوں کے تعاون پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "جیسا تعاون ہم کو یہاں مل رہا ہے ویسا پہلے کبھی نہیں ملا۔ یہاں ایک باشندگان نے ہمارے لئے اپنے نئے تعمیر شدہ گھر کا دروازہ کھول دیا، جو کچھ بھی ضرورت ہوتا ہے، یہاں کے لوگ پیش پیش رہتے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو 25 افراد پر مشتمل ہماری ٹیم کو ٹینٹ میں رہنا پڑتا۔ بہت شکر گزار ہوں ان کا۔ اگر ایسا تعاون ہر جگہ ملے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔" الطاف حسین کا کہنا تھا کہ "میں اکثر اپنی ٹیم سے سوال کرتا ہوں کہ وہ تھکے تو نہیں لیکن وہ اتنے عزم ہیں کہ جواب ہمیشہ نہیں ہی آتا ہے۔ ہمارے دو لڑکے چھ چھ گھنٹوں کے لئے اس سردی میں پنجرے میں رہتے ہیں۔ گرز بس یہ کہ جلد سے جلد اس تندوے کو پکڑا جا سکے۔ اس کے علاوہ وہ عوام کی مدد کے لئے ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔ جس وجہ سے مجھے اپنی ٹیم پر فخر ہے۔"
وہیں وائلڈ لائف اہلکار مختار احمد کمار، جو گزشتہ دو دہائیوں سے جنگلی جانوروں کے ریسکیو کاروائی کا حصّہ رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ "یہاں کے باشندگان نے ہمارے ساتھ بہتر تعاون کیا ہے۔ ہماری ٹیم چار چار کے گروپ میں تقسیم کی جاتی ہے۔ ہر گروپ کا ایک لیڈر ہوتا ہے۔ ہر گروپ کے پاس بیہوش کرنے والی بندوک اور دیگر آلات ہوتے ہیں۔ اس کے بعد ایک نقشہ تیار کیا جاتا ہے، جس کے بنیاد پر تندوے کے راستوں پر پنجرے اور دیگر چیزیں نسب کیے جاتے ہیں۔ ٹیم کے دیگر اراکین مونیٹرنگ کا کام کرتے ہیں۔''ان کا مزید کہنا تھا کہ "اس کے علاوہ ہم یہاں کے لوگوں کا خوف کم کرنے اور بیداری پیدا کرنے کے لئے اقدامات اٹھاتے ہیں۔ ہمارا بس ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ انسانی زندگیوں کو کوئی نقصان نہ ہو۔ ہماری عوام سے گزارش ہمیشہ رہتی ہے کہ جنگلی جانور کے پکڑے جانے کے بعد ہم کو پریشان کرنے سے پرہیز کریں۔ جانوار کچھ وقت تک ہی بیہوش رہتا ہیں اور اسی دوران ہم کو اس کو محفوظ جگہ پر لے جانا ہوتا ہے۔ اس لئے ہمارے ساتھ تعاون کریں۔''
وہیں گزشتہ 16 برسوں سے جنگلی جانوروں کے ریسکیو کاروائی کا حصّہ رہے وائلڈ لائف کے اہلکار غلام محی الدین کوہلی کا کہنا ہے کہ "مجھے جانوروں سے ڈر نہیں لگتا کیونکہ میرے ساتھ خدا ہے۔ جب تک میں جانور کو بیہوش کر کے پکڑ نہ لوں تب تک آرام نہیں کرتا۔ دلچسپ بات ہے کہ کوہلی کو ان کے ساتھی شارپ شوٹر وراٹ کوہلی بھی کہتے ہیں۔