قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مہینے کی 22 تاریخ کو ایجنسی نے سرینگر میں واقع خرم کی رہائش گاہ اور دفتر پر چھاپا مارا NIA Raid تھا اور اُن کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد اُن پر یو اے پی اے اور دیگر قوانین کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ پھر ایک روز بعد اُن کو دہلی منتقل کیا گیا تھا۔
خرم کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اُن کو ہفتے کے روز عدالت میں پیش کیا گیا، جس کے بعد عدالت نے ان کی عدالتی تحویل کا حکم دیا اور انہیں تہاڑ جیل منتقل کر دیا گیا۔
خرم کی اہلیہ ثمینہ میر Khurram's wife Samina Meer نے فون پر بات کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "میرے شوہر کو عدالت نے دسمبر مہینے کی 23 تاریخ تک عدالتی تحویل میں رکھنے کا حکم دیا اور اُن کو تہاڑ جیل منتقل کر دیا ہے۔"
دریں اثنا، خرم کے گھروالوں کو دیے گئے گرفتاری میمو میں کہا گیا ہے کہ "انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 120بی ، 121 اور 121اے کے علاوہ یو اے پی اے کی دفعہ 17، 18، 18بی، 38 اور 40 کے تحت معاملہ (RC-30/2021/NIA/DLI) مورخہ نومبر 6، 2021 درج ہے۔ آج شام 5:55 بجے خرم کو ایجنسی کے چرچ لین (سرینگر) سے ایجنسی کے سپرندینٹ اف پولیس جی سوا وکرم کی جانب سے گرفتار کیا گیا۔"
اس کے مزید کہا گیا ہے کہ "دو سرکاری ملازم، سہیل احمد میر اور رومان قیوم، گرفتاری کے گواہ ہیں اور خرم کو اُن کی گرفتاری کی وجوہات واضع طور پر بتا دی گئی ہیں، جس کے بعد اُن کے چھوٹے بھائی شیخ شہریار کو خرم کی گرفتاری کے حوالے سے اطلاع دی گئی۔"
یہ بھی پڑھیں:
Militant Arrested in Budgam: ضلع بڈگام سے ایک عسکریت پسند گرفتار
قبل ذکر ہے کہ ایجنسی نے اپنے گزشتہ بیانات میں دعوہ کیا تھا کہ وادی میں کئی تنظیمیں اور افراد نامعلوم افراد کی جانب سے مالی معاونت حاصل کر رہے ہیں جو بعد میں عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
وہیں قومی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں اور کارکنوں نے خرم کی گرفتاری پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
بدھ کے روز ، اقوام متحدہ نے خرم کی سخت "انسداد دہشت گردی" قانون "Anti-terrorism" law کے تحت گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (OHCHR) کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ "ہم کشمیری انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز کی بھارتی انسداد دہشت گردی قانون سازی، یو اے پی اے کے تحت گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔"
واضع رہے کہ سنہ 2016 میں خرم کو پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی تھی جب انہیں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل United Nations Human Rights Council کے اجلاس میں شرکت کے لیے سوئٹزرلینڈ جانے سے روک دیا گیا تھا۔ اُن کو 76 روز بعد رہا کیا گیا۔