اے آئی ایف ایف کے صدر پرفل پٹیل نے ایک تعزیتی پیغام میں کہا "یہ سن کر افسوس ہوا کہ حکیم صاحب نہیں رہے۔ وہ ہندوستانی فٹ بال کی سنہری نسل کے رکن تھے، جنہوں نے ملک میں کھیل کو مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ بھارتی فٹ بال میں ان کی شراکت کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ میں ان کے خاندان کے ساتھ دکھ میں شریک ہوں۔
اے آئی ایف ایف کے جنرل سکریٹری کوشل داس نے کہا 'حکیم صاحب ایک عظیم فٹبالر تھے جو کئی نسلوں کے لیے ایک تحریک رہے ہیں۔ ان کے اہل خانہ سے میری تعزیت۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ ان کی روح کو سکون ملے۔'
واضح رہے کہ حکیم 1960 کے اولمپک کھیلوں میں ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھے۔ انہوں نے فیفا انٹرنیشنل ریفری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں اور دوحہ میں اے ایف سی ایشین کپ 1988 میں کئی میچز کا انعقاد کیا۔ انہوں نے حکیم صاحب کی حیثیت سے مقبولیت حاصل کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مشکل وقت میں کھیلنا فواد عالم سے سیکھنا چاہیے: بابر اعظم
گھریلو سطح پر بات کریں تو وہ 1960 میں سنتوش ٹرافی ٹیم کا حصہ تھے۔ وہ 1960 سے 1966 تک بھارتی ٹیم کا بھی حصہ رہے۔ کلب کی سطح پر وہ سٹی کالج اولڈ بوائز (حیدرآباد) اور انڈین ایئر فورس کے لیے کھیلے۔ مرحوم شاہد حکیم کو 2017 میں دھیان چند لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
(یو این آئی)