وزیر داخلہ امت شاہ کا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد یہ پہلا دورہ ہے۔ ذرائع کے مطابق دورے کے دوران وزیر داخلہ آج سرینگر میں انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ میں سیکورٹی اور تعمیراتی امور کا جائزہ لیں گے۔
اس میٹنگ میں وزارت داخلہ کے سیکریٹری اے کے بالا، جموں وکشمیر کے سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ افسران، خفیہ ایجنسیز کے افسران شامل ہوں گے۔
اس میٹنگ میں کشمیر میں حالیہ عام شہریوں اور مزدوروں کی ہلاکتوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور مزید حملوں کو روکنے کی حکمت عملی طے جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ اس دورے سے قبل اور حالیہ ہلاکتوں کے بعد پولیس اور سیکورٹی فورسز نے 15 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے اور 900 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
وہیں پولیس نے گزشتہ دنوں سے سرینگر اور دیگر قصبوں میں عام شہریوں کی موٹر سائیکلوں کو ضبط کرنے کی کارروائی بھی شروع کی ہے جس کی عوامی و سیاسی حلقوں نے مذمت کی ہے۔
تاہم پولس نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کے واقعات کو روکنے کے لئے یہ کارورائی کی جارہی ہے۔
دوسری جانب این آئی اے نے شہری ہلاکتوں کے سلسلے میں 13 افراد کو گرفتار کیا ہے اور وادی کے جنوب و شمال میں چھاپے ماری کی ہے۔
امت شاہ سرینگر میں ہندواڑہ اور ادھمپور میں نئی میڈیکل کالجز کی اور جموں ضلع میں آئی ٹی بلاک کی سنگ بنیاد رکھیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ تقریب ای موڈ کے ذریعے ہوگی۔
وزیر داخلہ سرینگر بین الاقوامی فضائی اڈے سے شارجہ-سرینگر فضائیہ سروس کا بھی افتتاح کریں گے۔
اس کے علاوہ سرینگر اور جموں میں پنچایتی و ضلع ترقیاتی کونسل کے چندہ نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔
24 اکتوبر کو وزیر داخلہ جموں روانہ ہوں گے جہاں وہ ترکوٹہ نگر میں بی جے پی کی ایک بڑی ریلی سے خطاب کریں گے۔ 25 اکتوبر کو وزیر داخلہ سرینگر میں ہوں گے اور اسی روز دہلی روانہ ہوں گے۔
امت شاہ کے دورے کے پیش نظر وادی میں سیکورٹی کا سخت ترین بندوبست کیا گیا ہے۔
شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کو چپے چپے پر تعینات کیا گیا ہے اور اضافی ناکے لگائے گئے ہیں۔
سیکورٹی فورسز سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی بھی کررہے ہیں اور حساس مقامات کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔ عام لوگوں کی تلاشی اور شناختی کارڈز بھی چیک کئے جارہے ہیں۔ سرینگر میں بلوارڈ راستے کو سیل کیا گیا ہے اور عام شہریوں کے لئے تین روز تک مکمل طور پر بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔