ریاست اترپردیش کا بارہ بنکی ضلع سماجوادی پارٹی کا گڑھ ہے۔ ریاست میں سیاسی فضا کوئی بھی رہی ہو لیکن سماجوادی خیمہ ہمیشہ ہی مضبوط رہا ہے۔ یہ ضلع سماجوادی پارٹی کا گڑھ کیسے بنا اور یہاں کے اسمبلی انتخابات میں سوشلسٹ پارٹی نے کس طرح اپنے پیر جمائے۔ پیش ہے ایک رپورٹ:۔Special Report on Samajwadi Party
سوشلسٹ رہنماؤں کے مطابق بارہ بنکی میں سماجوادی پارٹی کا قیام 1952 میں عمل میں آیا۔ اس کی اصل وجہ سامنتوں اور پسماندہ ذاتوں کے درمیان کی کشمش تھی، اسی دوران رکن اسمبلی اودھ شرن ورما عرف للا بھیا اور بھگوتی پرساد کے قتل نے سماجواد کی بنیاد کو مزید پختہ کر دیا۔
کہا جاتا ہے کہ ان دونوں رہنماؤں کو ایک اجلاس کے دوران سامنتوں نے زندہ جلا دیا تھا۔ اسی حادثہ کے بعد یہاں رکن اسمبلی بھگوتی پرساد شکلا کا قتل ہوا اور یہاں ضمنی انتخابات میں سوشلسٹ تنظیم کے دو اراکین رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ 1957 کے اسمبلی انتخابات میں یہاں سوشلسٹ پارٹی کے امیدوار آٹھ میں سے 4 نشست پر کامیاب رہے۔
مزید پڑھیں:۔ Samajwadi Party Names 159 Candidates: سماجو ادی پارٹی کی پہلی فہرست جاری، رامپور سے اعظم خان اور سوار سے عبداللہ اعظم
یہ سلسلہ 1974 کے اسمبلی انتخابات تک چلتا رہا۔ یہاں سوشلسٹ پارٹی کانگریس سے آدھی نشستیں تقسیم کرانے میں کامیاب رہی۔ 1977 کے اسمبلی انتخابات میں سوشلسٹ پارٹی نے آٹھ میں آٹھ نشستوں پر کامیابی درج کرائی۔ 1980 میں اندرا گاندھی کی لہر نے سوشلسٹ پارٹی کو کمزرو بنادیا لیکن وہ نصف نشستوں پر کامیاب رہی۔ 1985 میں اندرا گاندھی کے قتل کے اثر کے باوجود بھی وہ نصف نشستوں پر کامیاب رہی۔
بعدازاں 1989 میں 8 میں 6، 1991 میں 5، 1993 میں 5 سیٹ، 1997 میں 4، 2002 میں 4، 2007 میں دو اور 2012 میں 6 میں 6 سیٹوں پر کامیاب رہی۔ تقریبآ 60 برس تک برقرار رہنے والا سماجوادی کا قلع 2014 سے تنزلی کا شکار ہونے لگا اور 2017 کے پارلیمانی انتخابات میں شکست کے بعد 2017 کے اسمبلی انتخابات میں سماجوادی پارٹی ایک بھی نشست لانے میں کامیاب نہیں رہی۔