ETV Bharat / bharat

بالی ووڈ اداکارہ شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو

ممتاز ہندی فلم اداکارہ و سماجی کارکن شبانہ اعظمی گذشتہ کئی روز سے اپنے آبائی گاؤں اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے موضع مجواں میں قیام پذیر ہیں۔ وہ اپنے والد کیفی اعظمی کے ذریعے قائم کردہ مجواں ویلفیئر سوسائٹی کے زیرِ اہتمام جاری متعدد سماجی کاموں کی دیکھ ریکھ کے لئے مجواں آتی رہتی ہیں۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندہ نے خصوصی بات چیت کی۔

Exclusive Interview with Bollywood Movie Actress Shabana Azmi
بالی وڈ فلم اداکارہ شبانہ اعظمی سے خصوصی گفتگو
author img

By

Published : Nov 17, 2021, 11:00 PM IST

شبانہ اعظمی ہندی فلم کی ایک ایسی اداکارہ ہیں جو خود کو ہر کردار کے مطابق اسی سانچے میں ڈھال لیتی ہیں۔ وہ ایک فلم اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی خدمات کو بھی بخوبی انجام دیتی رہتی ہیں۔

شبانہ اعظمی ہندی فلم کے مشہور مصنف، نغمہ نگار جاوید اختر کی اہلیہ ہیں۔ شبانہ اعظمی کے والد کیفی اعظمی مشہور شاعر اور کوی تھے۔ ان کی والدہ شوکت اعظمی انڈین تھیٹر کی فنکارہ تھیں۔ شبانہ اعظمی نے متعدد فلموں میں کردار ادا کیا جس کے لیے انہیں نیشنل فلم ایوارڈ، فلم فیئر ایوارڈ، سمیت پدم شری اور پدم وبھوشن اعزاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

ویڈیو

ممتاز ہندی فلم اداکارہ و سماجی کارکن شبانہ اعظمی گزشتہ کئی روز سے اپنے آبائی گاؤں اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے موضع مجواں میں قیام پذیر ہیں۔

وہ اپنے والد کیفی اعظمی کے ذریعے قائم کردہ مجواں ویلفیئر سوسائٹی کے زیرِ اہتمام جاری متعدد سماجی کاموں کی دیکھ ریکھ کے لئے وہ مجواں آتی رہتی ہیں۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندہ نے خصوصی گفتگو کیا ہے۔

شبانہ اعظمی نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چند سالوں سے کچھ لوگ ہیں جو اعظم گڑھ کے نام کو خراب کرنے پر آمادہ ہیں جبکہ اعظم گڑھ ایک تاریخی شہر رہا ہے جس نے 1857 کی جنگ آزادی میں جدوجہد کیا یہاں پر کیفی اعظمی، شبلی نعمانی، راہل سانکرتیان جیسی ہستیوں نے جنم لیا جن لوگوں نے اپنے ملک کے لئے بہت کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ اگر سازش کے تحت ایسا کیا جا رہا ہے تو ہم اس کو درست کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں اگر صرف ہم یہ کہتے رہیں اور رونا روتے رہیں کہ یہ نا انصافی ہے جو کہ ہے اور صرف شکایت کرتے رہیں یا ہم ایسا کوئی عمل بھی کرتے رہیں جس کے ذریعے لوگوں کو یہ نظر آئے کہ یہ جھوٹا الزام ہے جو اعظم گڑھ پر عائد کیا گیا ہے۔ اگر پوری ایمانداری کے ساتھ ہر شخص اپنے شعبے میں اپنا کام کرے تو اعظم گڑھ پر عائد اس الزام کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ایک شاعر سیریز: شمیم قاسمی سے خصوصی گفتگو

انہوں نے اپنے والد شاعر کیفی اعظمی کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کیفی اعظمی ضلع اعظم گڑھ کے موضع مجواں جوکہ اعظم گڑھ سے 40 کلومیٹر کی دوری پر ہے میں ایک زمیندار خاندان میں پیدا ہوئے۔ بقول کیفی اعظمی کی والدہ کے وہ 7 سال کی عمر سے ہی عید کے دن نئے کپڑے صرف اس وجہ سے نہیں پہنتے تھے کہ جو کسان کے بچے ہیں وہ اپنی غریبی کی وجہ سے نئے کپڑے نہیں پہن سکتے ہیں۔ ان کے سوچنے کا طریقہ منفرد تھا وہ شروع سے ہی ترقی پسند شاعری کرتے تھے جن کی شاعری سجاد ظہیر اور سردار علی جعفری تک پہنچی۔ ان کے حکم پر کیفی اعظمی ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ کیفی اعظمی کمیونسٹ نظریہ پر عمل کرتے تھے۔ اس سے بھی زیادہ مجھے لگتا ہے کیفی اعظمی کا نظریہ انسانیت کا نظریہ تھا۔ ایسے شاعر تھے جن کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں تھا۔ وہ عورت کو خود کفیل کرنے کی بات کرتے ہیں جس کے لیے 70 سال قبل انہوں نے عورت کے مسائل پر نظر رکھتے ہوئے عورت کے عنوان سے ایک نطم لکھی تھی۔ وہ غریبوں، عورتوں کے مسائل اور فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف آواز کو شاعری کا رنگ دیتے تھے۔

کیفی اعظمی کو اپنے آبائی گاؤں مجواں سے کافی انسیت تھی۔ وہ اپنے گاؤں کی بدحالی کو دیکھتے ہوئے اور عورتوں کو توجہ کا مرکز بناتے ہوئے مجواں ویلفیئر سوسائٹی کا قیام عمل میں لایا جس کے تحت کیفی اعظمی نے کافی ترقیاتی کاموں کو انجام دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سماجی خدمات کی وجہ سے موضع مجواں کو بین الاقوامی سطح پر شہرت و شناخت حاصل ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

رشتہ دار پاکستان چلے گئے، ہمیں بھارت سے محبت تھی: منور رانا

شبانہ اعظمی نے مزید کہا کہ ہمارا ملک بھارت ایسا ملک ہے جو کئی صدیوں میں ایک ساتھ جیتا ہے۔ ہمارے لوگ 18ویں، 19ویں، 20ویں میں رہتے ہیں۔ بھارت ایسا ملک ہے جہاں عورت صدرِ جمہوریہ، وزیراعظم، جیسے بڑے عہدوں سمیت دیگر عہدوں پر بھی فائز ہیں لیکن دوسری جانب اس بات سے بھی انکار نہیں کہ بھارت کے کچھ علاقوں میں لڑکی پیدا ہونے پر اسے مار دیا جاتا ہے تو اس کے لیے سماج میں لڑکیوں کے تئیں جو تصویر ہے اس میں ہر سطح پر تبدیلی لانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب لڑکیوں کو تعلیم یافتہ اور خود کفیل بنائیں گے تو تبدیلیاں از خود آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ عصمت دری کے واقعات صرف بھارت ہی نہیں بیرون ملک میں بھی رونما ہوتے رہتے ہیں جبتک ہم اپنے قانون کو اتنا طاقتور نہیں بناتے ہیں کہ جو ریپ کرتا ہے اس کو سزا دینے کا ریٹ ابھی بہت کم ہے۔

شبانہ اعظمی نے کہا کہ آج بھی سماج میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ لڑکیوں نے ایسے کپڑے کیوں پہنے اور اتنی رات کو گھر سے کیوں نکلی، بجائے اس کے کہ وہ مرد کو ملزم ٹھہراتے تو اس ذہنیت کو بدلنا ضروری ہے۔

انہوں نے مجواں ویلفیئر سوسائٹی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کی شروعات ہمارے والد کیفی اعظمی نے کی تھی اور میرا مقصد یہ ہے کہ لڑکیوں کو توجہ کا مرکز بناتے ہوئے ان کے لیے تعلیم سے لیکر روزگار تک کا اس کا انتظام ہو جائے جس کے لیے گرلس انٹر کالج سمیت کمپیوٹر سینٹر اور سلائی کڑھائی کا کام کیا جاتا ہے۔

شبانہ اعظمی ہندی فلم کی ایک ایسی اداکارہ ہیں جو خود کو ہر کردار کے مطابق اسی سانچے میں ڈھال لیتی ہیں۔ وہ ایک فلم اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی خدمات کو بھی بخوبی انجام دیتی رہتی ہیں۔

شبانہ اعظمی ہندی فلم کے مشہور مصنف، نغمہ نگار جاوید اختر کی اہلیہ ہیں۔ شبانہ اعظمی کے والد کیفی اعظمی مشہور شاعر اور کوی تھے۔ ان کی والدہ شوکت اعظمی انڈین تھیٹر کی فنکارہ تھیں۔ شبانہ اعظمی نے متعدد فلموں میں کردار ادا کیا جس کے لیے انہیں نیشنل فلم ایوارڈ، فلم فیئر ایوارڈ، سمیت پدم شری اور پدم وبھوشن اعزاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

ویڈیو

ممتاز ہندی فلم اداکارہ و سماجی کارکن شبانہ اعظمی گزشتہ کئی روز سے اپنے آبائی گاؤں اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے موضع مجواں میں قیام پذیر ہیں۔

وہ اپنے والد کیفی اعظمی کے ذریعے قائم کردہ مجواں ویلفیئر سوسائٹی کے زیرِ اہتمام جاری متعدد سماجی کاموں کی دیکھ ریکھ کے لئے وہ مجواں آتی رہتی ہیں۔ اس موقع پر ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندہ نے خصوصی گفتگو کیا ہے۔

شبانہ اعظمی نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چند سالوں سے کچھ لوگ ہیں جو اعظم گڑھ کے نام کو خراب کرنے پر آمادہ ہیں جبکہ اعظم گڑھ ایک تاریخی شہر رہا ہے جس نے 1857 کی جنگ آزادی میں جدوجہد کیا یہاں پر کیفی اعظمی، شبلی نعمانی، راہل سانکرتیان جیسی ہستیوں نے جنم لیا جن لوگوں نے اپنے ملک کے لئے بہت کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ اگر سازش کے تحت ایسا کیا جا رہا ہے تو ہم اس کو درست کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں اگر صرف ہم یہ کہتے رہیں اور رونا روتے رہیں کہ یہ نا انصافی ہے جو کہ ہے اور صرف شکایت کرتے رہیں یا ہم ایسا کوئی عمل بھی کرتے رہیں جس کے ذریعے لوگوں کو یہ نظر آئے کہ یہ جھوٹا الزام ہے جو اعظم گڑھ پر عائد کیا گیا ہے۔ اگر پوری ایمانداری کے ساتھ ہر شخص اپنے شعبے میں اپنا کام کرے تو اعظم گڑھ پر عائد اس الزام کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ایک شاعر سیریز: شمیم قاسمی سے خصوصی گفتگو

انہوں نے اپنے والد شاعر کیفی اعظمی کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کیفی اعظمی ضلع اعظم گڑھ کے موضع مجواں جوکہ اعظم گڑھ سے 40 کلومیٹر کی دوری پر ہے میں ایک زمیندار خاندان میں پیدا ہوئے۔ بقول کیفی اعظمی کی والدہ کے وہ 7 سال کی عمر سے ہی عید کے دن نئے کپڑے صرف اس وجہ سے نہیں پہنتے تھے کہ جو کسان کے بچے ہیں وہ اپنی غریبی کی وجہ سے نئے کپڑے نہیں پہن سکتے ہیں۔ ان کے سوچنے کا طریقہ منفرد تھا وہ شروع سے ہی ترقی پسند شاعری کرتے تھے جن کی شاعری سجاد ظہیر اور سردار علی جعفری تک پہنچی۔ ان کے حکم پر کیفی اعظمی ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ کیفی اعظمی کمیونسٹ نظریہ پر عمل کرتے تھے۔ اس سے بھی زیادہ مجھے لگتا ہے کیفی اعظمی کا نظریہ انسانیت کا نظریہ تھا۔ ایسے شاعر تھے جن کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں تھا۔ وہ عورت کو خود کفیل کرنے کی بات کرتے ہیں جس کے لیے 70 سال قبل انہوں نے عورت کے مسائل پر نظر رکھتے ہوئے عورت کے عنوان سے ایک نطم لکھی تھی۔ وہ غریبوں، عورتوں کے مسائل اور فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف آواز کو شاعری کا رنگ دیتے تھے۔

کیفی اعظمی کو اپنے آبائی گاؤں مجواں سے کافی انسیت تھی۔ وہ اپنے گاؤں کی بدحالی کو دیکھتے ہوئے اور عورتوں کو توجہ کا مرکز بناتے ہوئے مجواں ویلفیئر سوسائٹی کا قیام عمل میں لایا جس کے تحت کیفی اعظمی نے کافی ترقیاتی کاموں کو انجام دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سماجی خدمات کی وجہ سے موضع مجواں کو بین الاقوامی سطح پر شہرت و شناخت حاصل ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

رشتہ دار پاکستان چلے گئے، ہمیں بھارت سے محبت تھی: منور رانا

شبانہ اعظمی نے مزید کہا کہ ہمارا ملک بھارت ایسا ملک ہے جو کئی صدیوں میں ایک ساتھ جیتا ہے۔ ہمارے لوگ 18ویں، 19ویں، 20ویں میں رہتے ہیں۔ بھارت ایسا ملک ہے جہاں عورت صدرِ جمہوریہ، وزیراعظم، جیسے بڑے عہدوں سمیت دیگر عہدوں پر بھی فائز ہیں لیکن دوسری جانب اس بات سے بھی انکار نہیں کہ بھارت کے کچھ علاقوں میں لڑکی پیدا ہونے پر اسے مار دیا جاتا ہے تو اس کے لیے سماج میں لڑکیوں کے تئیں جو تصویر ہے اس میں ہر سطح پر تبدیلی لانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب لڑکیوں کو تعلیم یافتہ اور خود کفیل بنائیں گے تو تبدیلیاں از خود آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ عصمت دری کے واقعات صرف بھارت ہی نہیں بیرون ملک میں بھی رونما ہوتے رہتے ہیں جبتک ہم اپنے قانون کو اتنا طاقتور نہیں بناتے ہیں کہ جو ریپ کرتا ہے اس کو سزا دینے کا ریٹ ابھی بہت کم ہے۔

شبانہ اعظمی نے کہا کہ آج بھی سماج میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ لڑکیوں نے ایسے کپڑے کیوں پہنے اور اتنی رات کو گھر سے کیوں نکلی، بجائے اس کے کہ وہ مرد کو ملزم ٹھہراتے تو اس ذہنیت کو بدلنا ضروری ہے۔

انہوں نے مجواں ویلفیئر سوسائٹی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کی شروعات ہمارے والد کیفی اعظمی نے کی تھی اور میرا مقصد یہ ہے کہ لڑکیوں کو توجہ کا مرکز بناتے ہوئے ان کے لیے تعلیم سے لیکر روزگار تک کا اس کا انتظام ہو جائے جس کے لیے گرلس انٹر کالج سمیت کمپیوٹر سینٹر اور سلائی کڑھائی کا کام کیا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.