شوپیان ضلع کشمیر زون کے حساس ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں آئے روز پرتشدد واقعات رونما ہوتے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ضلع کے زینہ پورہ پولیس تھانے کی حدود میں درگڈ نامی گاؤں سے اطلاع ملی تھی کہ عسکریت پسند ایک کمین گاہ میں موجود ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے بڑی تعداد میں گاؤں میں پہنچ کر گھیرا بندی کی جس کے بعد طرفین میں گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔
گولیوں کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس میں ابتدائی طور تین فوجی اہلکار زخمی ہوگئے۔
جائے تصادم سے ای ٹی وی نمائندے شاہد ٹاک نے بتایا کہ انکاؤنٹر میں دو مقامی عسکریت پسند مارے گئے جن میں سے ایک کی شناخت ہف شرمال کے رہنے والے عادل احمد وانی کے طور ہوئی ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس (کشمیر زون) کے مطابق وانی لشکر طیبہ (دی ریزسٹنس فرنٹ یا ٹی آر ایف) کا ضلع کمانڈر تھا۔
مقامی لوگوں کے مطابق دوسرے ہلاک شدہ شخص کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ایک عام شہری ہے ۔ پلوامہ کے تکیہ بل لیتر گاؤں کے لوگون نے کہا کہ ہلاک شدہ شخص شاکر احمد وانی ہے جس پیشے سے ٹریکٹر ڈرائیور ہے۔ شاکر کے افراد کانہ نے بتایا کہ وہ صبح سویرے موتر سائیکل پر پلوامہ کیلئے روانہ ہوا تھا جہاں عدالت میں اسکی پیشی تھی لیکن بعد میں اسکی بائیک گھر کے باہر پراسرار طور ملی جس مین چابی بھی لگی ہوئی تھی۔ گھروالوں نے اسکے فون پر کئی بار کال کی لیکن وہ سوئچ آف تھا۔
کشمیر زون پولیس نے ایک ٹویٹ میں وانی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ عادل وانی سہارنپور، اتر پردیش کے رہنے والے غریب بڑھئی شاکر احمد انصاری ولد بندو احمد کی ہلاکت میں ملوث تھا۔ شاکر کو گزشتہ ہفتے پلوامہ کے نزدیک ہلاک کردیا گیا تھا۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے وادی میں غیر مقامی باشندوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے جن میں اکثریت غیر مسلم مزدوروں کی ہے۔ عادل 2018 سے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہوا تھا۔
نمائندے کے مطابق درگڈ تصادم میں تین فوجی اہلکار زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہاں ایک فوجی کی موت واقع ہوگئی۔
واضح رہے کہ درگڈ گاؤں میں یکم اپریل 2018 کو ایک خونین تصادم ہوا تھا جس میں سات عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ ان میں اشفاق احمد ملک اور رئیس ٹھوکر نامی وہ مقامی عسکریت پسند بھی شامل تھے جو فوج کے مطابق مئی 2017 میں ایک نوجوان فوجی افسر لیفٹننٹ عمر فیاض کی ہلاکت میں ملوث تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ ان عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے بعد فوج نے عمر فیاض کی ہلاکت کا بدلہ لیا ہے۔ عمر فیاض کولگام کا رہنے والا تھا اور شوپیان علاقے میں اپنی خالہ زاد بہن کی شادی میں شرکت کیلئے چھٹیوں پر آیا ہوا تھا جہاں عسکریت پسندوں نے اسے اغوا کرنے کے بعد ہلاک کیا۔
مزید پڑھیں: پانپور: انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند ہلاک
شوپیان، کشمیر وادی کے ان حساس اضلاع میں شامل ہے جہاں عسکریت پسند کافی تعداد میں موجود رہے ہیں۔ اس ضلع میں بڑی تعداد میں پرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں تاہم سیکیورٹی فورسز کا دعویٰ ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران متعدد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرکے ان کا زور توڑ دیا گیا ہے۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس نے کہا کہ حالیہ دو ہفتوں کے دوران کشمیر میں 15 عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے وادی کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا ہے جس سے پوری وادی میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ نامعلوم پستول بردار افراد نے کئی غیر مقامی باشندوں، ایک کشمیری پنڈت دکاندار، ایک سکھ لیڈی پرنسپل اور جموں کے رہنے والے ایک ہندو لیکچرر کو گولی مار کر ہلاک کیا۔ حکام نے ان ہلاکتون کیلئے عسکریت پسندوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے جو انکے بقول کشمیر میں فرقہ وارانہ تناؤ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔