نئی دہلی: کانگریس نے راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت کی بحالی کے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ان کی رکنیت 26 گھنٹے میں منسوخ کی جاسکتی ہے تو 26 گھنٹے بعد بحال کیوں نہیں کی جاسکتی۔ ویاناڈ سے رکن پارلیمان راہل گاندھی کو 23 مارچ کی سورت کی ٹرائل کورٹ نے جیسے ہی دو سال کی سزا سنائی ویسے ہی 24 مارچ کو ان کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کردی گئی تھی۔ سورت کی عدالت نے پی ایم مودی کے کنیت سے متعلق 2019 کے مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں راہل گاندھی کو دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔
لوک سبھا کی رکنیت کا درجہ کھونے کے چند دنوں کے اندر ہی راہل گاندھی سے لوک سبھا ہاؤسنگ کمیٹی نے 2004 سے انہیں الاٹ کردہ سرکاری بنگلہ کو بھی خالی کرا لیا گیا۔ لیکن ایک طویل قانونی لڑائی کے بعد 4 اگست کو سپریم کورٹ نے سابق کانگریس سربراہ کی سزا پر روک لگا دی تھی۔ پارٹی قائدین اب امید کرتے ہیں کہ ان کی نااہلی کی طرح ان کی لوک سبھا رکنیت کی بحالی بھی جلد ہونی چاہئے۔ تاکہ راہل اگلے ہفتے تحریک عدم اعتماد پر بحث میں بول سکیں، لیکن انہیں اس بات پر تشویش بھی ہے کہ سیاست اس معاملے میں مزید تاخیر کر سکتی ہے۔
کانگریس قائدین کے مطابق تاخیر بعض ماہرین یا وزارت قانون کی رائے لینے کے بہانے ہوسکتی ہے، کیونکہ بی جے پی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم حتمی نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ جس طرح ہمیں عدالتوں اور انصاف پر بھروسہ ہے، اسی طرح ہمیں جمہوریت پر بھی بھروسہ ہے، یہ امید اور یقین کچھ دن اور باقی رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی جاتی ہے اور دھوکہ دیا جاتا ہے، تو پھر ایک شہری کے طور پر ہمارا واحد آپشن ہے سپریم کورٹ ہی ہے اور ہمیں دوبارہ عدالت جانا پڑے گا۔ تکنیکی طور پر راہل کی رکنیت کی بحالی لوک سبھا اسپیکر کو کرنی ہے، لیکن پارٹی لیڈروں کا ماننا ہے کہ سیاسی اسٹیبلشمنٹ کی منظوری کے بغیر ایسا نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
- یہ انصاف کی جیت ہے، کانگریس نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا
- سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کو دی بڑی راحت، لوک سبھا کی رکنیت ہوگی بحال
اے آئی سی سی جنرل سکریٹری رجنی پاٹل نے کہا کہ راہل جی کو تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران لوک سبھا میں ہونا چاہئے، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ ایسا ہوگا یا نہیں۔ قواعد کے مطابق جلد ہی رکنیت بحال ہونی چاہیے لیکن بی جے پی کا ماننا ہے کہ آپ مجھے شخص دکھائیں، ہم آپ کو اصول دکھائیں گے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی قومی جنرل سکریٹری اور سابق مرکزی وزیر کماری سیلجا نے کہا کہ پارٹی لیڈر راہل گاندھی کو سورت کی ضلعی عدالت سے قصوروار ٹھہرائے جانے کے 26 گھنٹے بعد ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا تو اب جبکہ سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کی سزا پر روک لگا دی ہے، اس فیصلے کے بعد ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت کیوں بحال نہیں کی گئی؟ کیا مودی حکومت اس بات سے خوفزدہ ہے کہ راہل گاندھی منی پور میں ہونے والے قتل عام اور وہاں کے بے سہارا لوگوں کی آواز اٹھا کر 'انڈیا' کی آواز بلند کریں گے۔
پارٹی لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ اس سے چند ہفتے قبل سابق رکن پارلیمنٹ نے فروری میں لوک سبھا میں تقریر کرتے ہوئے پی ایم مودی پر حملہ کیا تھا اور تاجر گوتم اڈانی کے ساتھ ان کے مبینہ روابط پر سوال اٹھایا تھا۔ چودھری نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں اپنے پیارے لیڈر کو یاد کر رہے تھے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ جلد از جلد ایوان میں واپس آجائیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ اگلے ہفتے تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران بات کریں۔ ان کی رکنیت صرف 7 اگست بروز پیر کو بحال کی جائے۔ ایسا ہوتے ہی انہیں سرکاری بنگلے سمیت دیگر حقوق مل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ راہل اپوزیشن کے ایسے لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں، جو پارلیمنٹ میں عوام کے مسائل کو اٹھاتے ہیں۔ بی جے پی اپنی حکومت پر سوال اٹھانے والے سے پریشان ہے لیکن ہمارے لیڈر بے خوف ہیں۔ ہمیں عدم اعتماد کی تحریک لانی پڑی کیونکہ پی ایم منی پور بحران پر نہیں بول رہے تھے۔ پی ایم کو وہاں جاکر امن کی اپیل کرنی چاہیے تھی۔ اس کے بجائے راہل جی کو یہ کرنا پڑا۔