آج ہی کے دن سنہ 1857 کی جنگ آزادی میں انگریزی حکومت کے خلاف اپنی صحافتی خدمات انجام دینے پر مولوی محمد باقر کو شہید کیا گیا تھا۔ مولوی باقر پہلے صحافی تھے جنہیں جنگ آزادی میں شہید کیا گیا۔
جنگ آزادی کی تاریخ یوں تو خون سے لکھی گئی پہلی جنگ آزادی یعنی غدر میں لاکھوں بھارتیوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، ایسے ہی شہیدوں میں شامل ایک نام مولوی محمد باقر کا ہے۔
اسی مناسبت سے آج دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس دوران یہ بھی طے پایا کہ ہر سال اس دن کو مولوی باقر کی یاد میں منایا جائے گا۔
اس موقع پر معروف صحافی معصوم مرادآبادی کی کتاب '1857 کی تحریک اور اردو صحافت' کا رسم اجرا بھی عمل میں آیا۔
اس موقع پر متعدد صحافیوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مولوی باقر کی خدمات کو سراہا اور موجودہ دور میں صحافیوں کی صورتحال پر بھی اظہار افسوس ظاہر کیا۔
واضح رہے کہ دارالحکومت دہلی میں پیدا ہونے والے محمد باقر پڑھے لکھے اور تعلیم یافتہ نوجوان تھے۔ سنہ 1828 میں دہلی کالج میں پڑھانے لگے تھے، یہ وہ دور تھا جب بھارت انگریزوں کے ظلم و ستم سے کراہ رہا تھا اور آزادی کی تحریک تیز ہو رہی تھی۔
سنہ 1835 میں انگریزوں نے پریس ایکٹ پاس کیا جس کے بعد مولوی محمد باقر نے اردو اخبار نکالا جب 1857 میں غدر شروع ہوا تو دہلی اردو اخبار نے عام لوگوں کو بیدار کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور جیسے ہی غدر پر انگریزی حکومت نے قابو پایا تبھی مولوی باقر کو گرفتار کر انہیں دہلی گیٹ کے قریب توپ سے اڑا دیا گیا۔
مزید پڑھیں:
اردو میڈیا فورم نے 16 ستمبر کو ’یوم شہادت‘ منانے کا اعلان کیا
بھارت کی تاریخ میں میں مولوی محمد باقر پہلے ایسے صحافی ہیں جنہوں نے شہادت پائی، جب انہیں شہید کیا گیا اس وقت ان کی عمر 77 برس تھی لیکن کا قلم اتنا طاقتور تھا کہ انگریزوں نے انہیں مقدمہ چلائے بغیر ہی شہید کردیا۔