ETV Bharat / bharat

'کانگریس پارٹی کا ایک ستون گر گیا'

author img

By

Published : Nov 25, 2020, 3:52 PM IST

احمد پٹیل کی موت پر وزیر اعظم نریندر مودی سمیت بڑے سیاسی رہنماؤں نے اظہار تعزیت پیش کیا۔ نریندر مودی نے کہا کہ وہ اپنے تیز دماغ کے لیے جانے جاتے تھے۔ راہل گاندھی نے انہیں کانگریس پارٹی کا ستون بتایا۔

Rahul Gandhi said that Ahmed Patel was a pillar of the Congress party
'کانگریس پارٹی کا ایک ستون گر گیا'

کانگریس کے سینیئر رہنما اور راجیہ سبھا سے رکن پارلیمان احمد پٹیل کا بدھ کے روز علی الصبح 3.30 بجے انتقال ہو گیا۔ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد گذشتہ ایک ماہ سے ہسپتال میں داخل تھے۔

یہ اطلاع احمد پٹیل کے بیٹے فیصل پٹیل نے ٹویٹر پیغام میں دی۔ انہوں نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ '25 نومبر کو صبح 3.30 بجے میرے والد احمد پٹیل کا انتقال ہو گیا، ایک ماہ قبل کورونا سے متاثر ہونے کے بعد ان کی صحت اچھی نہیں تھی، اللہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے'۔

احمد پٹیل کی عمر 71 سال تھی، ان کی پیدائش 21 اگست 1949 میں ہوئی تھی۔

احمد پٹیل نے 8 بار پارلیمنٹ میں گجرات کی نمائندگی کی۔ وہ 3 بار (1977-1989) لوک سبھا کے رکن رہے جبکہ 5 بار (1993 سے) راجیہ سبھا کے ممبر رہے۔

سنہ 1976 میں گجرات کے بہروچ ضلع میں بلدیاتی انتخاب میں کامیابی کے بعد انہوں نے کبھی بھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اس کے بعد وہ کانگریس کے ریاستی و قومی سطح کے تمام بڑے عہدوں پر کام کرتے رہے۔ ستمبر 1985 میں احمد پٹیل اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کے پارلیمنٹری سکریٹری بنے تھے۔

کانگریس کے چانکیہ کے نام سے مشہور احمد پٹیل نے کئی مواقع پر پارٹی کو بحران سے نکالنے کا کام کیا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل، مرکز میں وزیر بننے کی دعوت کو مسترد کرتے ہوئے کانگریس تنظیم کی مضبوطی کے لیے کام کرتے رہے۔

پارٹی میں اہم عہدوں پر کام کرتے ہوئے وہ ہمیشہ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے لیے قابل اعتماد بنے رہے۔ وہ فی الحال کانگریس کے خزانچی تھے اور انہیں دوسری بار یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

ایمرجنسی کے دوران جب پورا ملک سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کے خلاف تھا اور1977 کے عام انتخابات میں اندرا گاندھی کے خلاف لہر چل رہی تھی، اس وقت احمد پٹیل نے محض 26 برس کی عمر میں لوک سبھا کے رکن بن کر سیاست میں اپنی الگ شناخت قائم کر لی تھی۔

اس کے بعد وہ کبھی نہیں رکے اور ہمیشہ کانگریس کے سنکٹ موچک کے طور پر اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔

گجرات کے ضلع بھروچ کے انکلیشور میں سنہ 1949 میں پیدا ہوئے احمد پٹیل ریاست یوتھ کانگریس کے صدر تھے، وہ تین بار لوک سبھا اور چارمرتبہ راجیہ سبھا کے رکن رہے۔

انہوں نے بھروچ لوک سبھا سیٹ سے 1977 میں پہلا الیکشن لڑا تھا اور ملک بھر میں کانگریس کے خلاف لہر کے باوجود 62 ہزار 879 ووٹز سے الیکشن میں کامیاب ہوئے تھے۔

وہ 1980 میں بھی اسی سیٹ سےالیکشن لڑے اور 82 ہزار 844 ووٹز سے کامیابی حاصل کی۔ جیت کے فرق کا یہ سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے 1984 میں تیسری بار لوک سبھا کا الیکشن لڑا اور ایک لاکھ 23 ہزار 69 ووٹز سےکامیاب ہوئے۔

احمد پٹیل 1993 میں راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہوئے اور مسلسل چار بار راجیہ سبھا ممبر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

جنوری سے ستمبر 1985 تک انہوں نے وزیراعظم کے پارلیمانی سکریٹری کے طور پر کام کیا اور پھر جنوری 1986 تک آل انڈیا کانگریس جنرل سکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

جنوری 1986 سے اکتوبر 1988 تک وہ گجرات پردیش کے صدر رہے اور پھر اپریل 1992 میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن بنے۔ وہ مئی 1992 سے اکتوبر 1996 تک کانگریس کے جنرل سکریٹری رہے۔

احمد پٹیل 2001 سے کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر مقرر ہوئے۔ پٹیل پر جولائی 2008 میں کانگریس قیادت والی حکومت کے اکثریت حاصل کرنے کے وقت ان پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس معاملے کی تحقیقات کی گئی تو ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں کلین چٹ دے دی گئی تھی۔

ان کی موت پر وزیر اعظم نریندر مودی سمیت بڑے سیاسی رہنماؤں نے اظہار تعزیت پیش کیا۔ نریندر مودی نے کہا کہ وہ اپنے تیز دماغ کے لیے جانے جاتے تھے۔ راہل گاندھی نے انہیں کانگریس پارٹی کا ستون بتایا۔

کانگریس کے سینیئر رہنما اور راجیہ سبھا سے رکن پارلیمان احمد پٹیل کا بدھ کے روز علی الصبح 3.30 بجے انتقال ہو گیا۔ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد گذشتہ ایک ماہ سے ہسپتال میں داخل تھے۔

یہ اطلاع احمد پٹیل کے بیٹے فیصل پٹیل نے ٹویٹر پیغام میں دی۔ انہوں نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ '25 نومبر کو صبح 3.30 بجے میرے والد احمد پٹیل کا انتقال ہو گیا، ایک ماہ قبل کورونا سے متاثر ہونے کے بعد ان کی صحت اچھی نہیں تھی، اللہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے'۔

احمد پٹیل کی عمر 71 سال تھی، ان کی پیدائش 21 اگست 1949 میں ہوئی تھی۔

احمد پٹیل نے 8 بار پارلیمنٹ میں گجرات کی نمائندگی کی۔ وہ 3 بار (1977-1989) لوک سبھا کے رکن رہے جبکہ 5 بار (1993 سے) راجیہ سبھا کے ممبر رہے۔

سنہ 1976 میں گجرات کے بہروچ ضلع میں بلدیاتی انتخاب میں کامیابی کے بعد انہوں نے کبھی بھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اس کے بعد وہ کانگریس کے ریاستی و قومی سطح کے تمام بڑے عہدوں پر کام کرتے رہے۔ ستمبر 1985 میں احمد پٹیل اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی کے پارلیمنٹری سکریٹری بنے تھے۔

کانگریس کے چانکیہ کے نام سے مشہور احمد پٹیل نے کئی مواقع پر پارٹی کو بحران سے نکالنے کا کام کیا۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل، مرکز میں وزیر بننے کی دعوت کو مسترد کرتے ہوئے کانگریس تنظیم کی مضبوطی کے لیے کام کرتے رہے۔

پارٹی میں اہم عہدوں پر کام کرتے ہوئے وہ ہمیشہ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے لیے قابل اعتماد بنے رہے۔ وہ فی الحال کانگریس کے خزانچی تھے اور انہیں دوسری بار یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

ایمرجنسی کے دوران جب پورا ملک سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کے خلاف تھا اور1977 کے عام انتخابات میں اندرا گاندھی کے خلاف لہر چل رہی تھی، اس وقت احمد پٹیل نے محض 26 برس کی عمر میں لوک سبھا کے رکن بن کر سیاست میں اپنی الگ شناخت قائم کر لی تھی۔

اس کے بعد وہ کبھی نہیں رکے اور ہمیشہ کانگریس کے سنکٹ موچک کے طور پر اپنی خدمات انجام دیتے رہے۔

گجرات کے ضلع بھروچ کے انکلیشور میں سنہ 1949 میں پیدا ہوئے احمد پٹیل ریاست یوتھ کانگریس کے صدر تھے، وہ تین بار لوک سبھا اور چارمرتبہ راجیہ سبھا کے رکن رہے۔

انہوں نے بھروچ لوک سبھا سیٹ سے 1977 میں پہلا الیکشن لڑا تھا اور ملک بھر میں کانگریس کے خلاف لہر کے باوجود 62 ہزار 879 ووٹز سے الیکشن میں کامیاب ہوئے تھے۔

وہ 1980 میں بھی اسی سیٹ سےالیکشن لڑے اور 82 ہزار 844 ووٹز سے کامیابی حاصل کی۔ جیت کے فرق کا یہ سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے 1984 میں تیسری بار لوک سبھا کا الیکشن لڑا اور ایک لاکھ 23 ہزار 69 ووٹز سےکامیاب ہوئے۔

احمد پٹیل 1993 میں راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہوئے اور مسلسل چار بار راجیہ سبھا ممبر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

جنوری سے ستمبر 1985 تک انہوں نے وزیراعظم کے پارلیمانی سکریٹری کے طور پر کام کیا اور پھر جنوری 1986 تک آل انڈیا کانگریس جنرل سکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

جنوری 1986 سے اکتوبر 1988 تک وہ گجرات پردیش کے صدر رہے اور پھر اپریل 1992 میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن بنے۔ وہ مئی 1992 سے اکتوبر 1996 تک کانگریس کے جنرل سکریٹری رہے۔

احمد پٹیل 2001 سے کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر مقرر ہوئے۔ پٹیل پر جولائی 2008 میں کانگریس قیادت والی حکومت کے اکثریت حاصل کرنے کے وقت ان پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس معاملے کی تحقیقات کی گئی تو ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں کلین چٹ دے دی گئی تھی۔

ان کی موت پر وزیر اعظم نریندر مودی سمیت بڑے سیاسی رہنماؤں نے اظہار تعزیت پیش کیا۔ نریندر مودی نے کہا کہ وہ اپنے تیز دماغ کے لیے جانے جاتے تھے۔ راہل گاندھی نے انہیں کانگریس پارٹی کا ستون بتایا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.