گذشتہ دنوں سے پوری دنیا کے ممالک بالعموم اور مسلم ممالک میں بالخصوص فرانس کے صدر کے خلاف غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے، اور مسلمان اپنے اپنے طریقے سے رسالت مآب کی بارگاہ میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف اپنے اشتعال کا اظہار کر رہے ہیں۔ ممبئی کے بھی مسلمانوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لیے فرانس کے صدر کی تصویر سڑکوں پر چپکا دی، جس کے بعد تصویر کے اوپر گاڑیاں گزرتی رہیں اور مقامی افراد و وہاں سے گزرنے والی سواریاں اس تصویر کو اپنے پیروں سے روندتی رہیں۔ لوگ چپل، جوتے پہن کر تصویر کے اوپر چلتے رہے اور اپنے غصے کا اظہار کرتے رہے۔
بعد ازاں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر اپنے پیغمبر رحمت عالمؐ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور فرانس کے صدر سے اس معاملے پر فی الفور معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا۔
دراصل گزشتہ کچھ روز قبل فرانس میں ایک ٹیچر نے کلاس کے اندر پیغمبر دو جہاں حضرت محمدؐ صاحب کے کارٹون کو دکھایا تھا۔ جس کے بعد ایک طالب مسلم طالب علم نے اس ٹیچر کا قتل کر دیا۔ حالانکہ اس طالب علم کو بھی پولیس نے انکاؤنٹر میں ہلاک کر دیا۔
اس واردات کے بعد فرانس کے صدر ایمیونل میکخواں نے اسے اسلامی دہشت گرد قرار دیا۔ ان کا اس واقعہ کے بعد کہنا تھا کہ اسلام ہمارا مستقبل تباہ کرنا چاہتا ہے، جو کبھی نہیں ہو گا۔ ساتھ ہی انہوں نے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کارٹون کو تمام سرکاری دفاتر پر مشتہر کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔ فرانس کے صدر کی اس بات سے دنیا بھر کے مسلمان ناراض ہیں اور ان سے معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
رضا اکیڈمی کے سیکریٹری مولانا خلیل الرحمان نے بھارت کے صدر رام ناتھ کووند اور وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ فرانس کے صدر کے خلاف مذمتی بیان جاری کریں اور ان سے اس حساس ترین معاملے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کریں۔
مزید پڑھیں:
سعودی عرب پر بھارت برہم
مسلم طبقے کے لوگوں نے کہا ہے کہ جب تک فرانس کے صدر معافی نہیں مانگتے تب تک اسی طرح کا احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔