بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے صدر سور و گنگولی کو لکھے گئے خط میں بہار کی کرکٹ ایسوسی ایشن کے سکریٹری آدتیہ ورما نے نے نشاندہی کی کہ اگرچہ بی سی سی آئی مرکزی حکومت سے منظوری کا منتظر ہے، اسے بھارت میں بھی منعقد کیا جانا چاہیے۔
ورما نے بی سی سی آئی کے صدر سورو گنگولی کو خط میں لکھا کہ 'آپ کے پاس بھارت میں ہی آئی پی ایل کے انعقاد کا اچھا موقع ہے اور اس کے ذریعے آپ وزیر اعظم نریندر مودی کی خود کفیل بھارت مہم کی حمایت کرسکتے ہیں'۔
انھوں نے لکھا ہے کہ 'متحدہ عرب امارات کے تین شہروں کے بجائے ممبئی جیسے شہر میں ہی آئی پی ایل کا انعقاد کیا جانا چاہئےجہاں بی سی سی آئی کا ہیڈکوارٹر بھی ہے’۔
آدتیہ ورما آئی پی ایل اسپاٹ فکسنگ معاملے میں اصل درخواست گزار ہیں۔ انھوں نے بی سی سی آئی کے سربراہ سورو گنگولی پر زور دیا کہ 'وہ متحدہ عرب امارات کی نہیں بلکہ انڈین پریمیر لیگ کے 13 ویں ایڈیشن کی میزبانی کرے'۔
ورما نے تو یہاں تک کہا کہ بھارت کی طرح متحدہ عرب امارات بھی کورونا وبائی بیماری سے محفوظ نہی ہے۔
ورما نے بتایا ہے کہ 'دبئی رگبی سیونس متحدہ عرب امارات کا ایک بڑا ایونٹ ہے، جو نومبر میں ہونے والا تھا۔ جسے ملتوی کرنا پڑا۔ تو ہم آئی پی ایل کو متحدہ عرب امارات میں کیسے لے جاسکتے ہیں؟ میں نے دادا (گنگولی) کو خط لکھا ہے اور ان سے درخواست کی ہے'۔
بتادیں کہ بھارت میں فعال کیسیز کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہے، اس کے علاوہ 36000 سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔
اس کے علاوہ ورما نے پھر بھی اصرار کیا کہ ممبئی جیسے شہر میں بایو بلبل بنانا متحدہ عرب امارات کے تین شہروں میں تین الگ زون رکھنے سے کہیں زیادہ آسان ہوگا۔
ورما نے مشورہ دیا کہ 'وہ ممبئی میں کم سے کم اس کی پوری کوشش کر سکتے ہیں'۔
جب یہ بتایا گیا کہ غیر ملکی کھلاڑی دبئی کے مقابلے بھارت آنے سے محتاط رہیں گے جہاں کیسیز کی تعداد ایک لاکھ سے بھی کم ہے تو انہوں نے کہا کہ 'بی سی سی آئی اسے بھارتی کھلاڑیوں سے بھری لیگ بنانے کے بارے میں کیوں نہیں سوچتی ہے'۔
غیر منظور شدہ کرکٹ ایسوسی ایشن بہار کے سکریٹری نے کہا ہے کہ 'ہمارے پاس 60 سے زیادہ غیر ملکی ہیں۔ اگر وہ آنے کو تیار نہیں ہیں تو ہم ان کی جگہ بھارتی کھلاڑی لے سکتے ہیں'۔