وزیر داخلہ امت شاہ نے چھتیس گڑھ کے بیجا پور میں ماؤنوازوں کے ساتھ تصادم کے متعلق کہا کہ ’’جہاں تک اعدادو شمار کا سوال ہے میں کچھ کہنا نہیں چاہتا کیونکہ ابھی سرچ آپریشن چل رہا ہے، دونوں طرف کا نقصان ہوا ہے۔ میں شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور ان کے گھروالوں اور ملک کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ان جوانوں نے جو خون بہایا ہے وہ ضائع نہیں جائے گا اور ہماری لڑائی اور مضبوطی کے ساتھ جاری رہے گی اور اسے نتیجہ تک لے جایا جائےگا۔‘‘
واضح رہے کہ چھتیس گڑھ کے بیجاپور ضلع میں پولیس اور ماؤنوازوں کے درمیان ہفتے کو تقریباً چار گھنٹے چلی مڈبھیڑ کے بعد اتوار کو شہید جوانوں کی تعداد پانچ سے بڑھکر 24 ہوگئی اور 31 جوان زخمی ہیں۔
پولیس ذرائع نے مڈبھیڑ کے بعد تازہ اطلاعات کے حوالے سے کہا کہ 24 جوان شہید ہوئے ہیں، وہیں 31 جوانوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں سے تقریباً ایک درجن کو علاج کےلیے دارالحکومت رائے پور بھیج دیا گیا ہے۔ باقی کا علاج یہیں پر اسپتال میں چل رہا ہے ۔ زخمی جوانوں میں بھی کچھ ہی حالت کافی نازک بنی ہوئی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ کچھ ماؤنوازوں کے بھی مارے جانے کا خدشہ ہے،جن کی لاش ماؤنوازوں کے قبضے میں ہی ہے۔
اس دوران شاہ اپنا انتخابی دورہ بیچ میں ہی چھوڑ کر دارالحکومت دہلی آرہے ہیں جہاں وہ ایک اعلی سطحی میٹنگ میں حالات کا جائزہ اور آگے کی حکمت عملی پر بحث کریں گے۔
انہوں نے چھتیس گڑھ کے وزیراعلی کے ساتھ بات کرکے انہیں مرکز کی جانب سے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کی ہے ۔ساتھ ہی سینٹرل ریزرو فورس کے ڈائریکٹر جنرل کو چھتیس گڑھ جاکر حالات کا جائزہ لینے کو کہا ہے۔ اس دوران ماؤنوازوں کو دبوچنے کے لیے وسیع تلاشی مہم چلائی جارہی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق بیجا پور کے جنگل میں پہاڑیوں سے گھرے علاقے میں سیکڑوں کی تعداد میں ماؤنوازوں نے پولیس کی مشترکہ گشتی ٹیم پر حملہ کیا۔ گشتی ٹیم میں بھی سیکڑوں جوان شامل تھے۔ بتایا گیا ہے کہ نکسلی پہاڑوں سے حملہ کررہے تھے۔