پلوامہ: وادی کشمیر ذائقہ دار میووں کے لئے ملک بھر میں مشہور ہے، جہاں وادی میں کئی اقسام کے رسیلے میوے اگائے جاتے ہیں وہیں وادی کے مختلف اضلاع میں خشک میوہ جات بھی اگائے جاتے ہیں۔ ان ذائقہ دار میووں کو ملک بھر میں فروخت کیا جاتا ہے۔ ان میوہ جات میں بادام اور اخروٹ قابل ذکر ہے، جن کو ملک بھر میں فروخت کیا جاتا ہے۔ بادام اور اخروٹ کو ادویات کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔Almond Production on Decline in Pulwama
وہیں اگر بات کی جائے ضلع پلوامہ کی تو یہاں کئی سو کنال اراضی پر بادام کی کاشت کی جاتی تھی لیکن اب اس کی کاشت دن بدن کم ہو رہی ہے۔ ضلع پلوامہ کے پائیر، چندگام، گوسو، نیوہ وغیرہ علاقوں میں بادام کی کاشت بڑے پیمانے پر کی جاتی تھی لیکن اب ان علاقوں میں بادام کے درختوں کو کاٹ کر لوگ دوسرے متبادل میوہ اگانے لگے ہیں۔
بادام صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ بادام کی قیمتوں میں ہر سال کمی آنے کی وجہ سے لوگ اس صنعت کو ختم کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ادویات کافی مہنگی ہوگئی ہے جب کہ دوسرے ممالک سے بھی بادام کی فصل درآمد کی جاتی ہے ،جس کی وجہ سے کشمیر میں اگائے جانے والے بادام کی مانگ بھی کم ہوئی ہے۔ ساتھ ہی قیمتوں میں بھی سال درسال کمی آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بادام کی کاشت اور لوگوں کے مطالبات
انہوں نے کہا کہ سیب جیسے میوہ جات کو فروغ دینے کے لئے انتظامیہ نے محتلف اقسام کے پودے کسان تک پہنچائے لیکن بادام کی طرف کسی نے بھی توجہ نہیں دی جب کہ آج بھی ہمارے روایتی بادام کے درخت ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری وادی میں ضلع پلوامہ میں سب سے زیادہ بادام کی کاشت کی جارہی تھی لیکن اب یہ صنعت دن بدن زوال پذیر ہورہی ہے۔ واضح رہے کہ اگر انتظامیہ نے وقت رہتے ہی اس صنعت کو بچانے کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے تو وہ دن دور نہیں جب بادام کی صنعت وادی سے غائب ہو جائےگی۔