واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے زمین سے 14 کروڑ میل کے فاصلے سے لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے سگنل بھیجنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ناسا کے Psyche نامی اسپیس کرافٹ کے ذریعے یہ سگنل بھیجا گیا۔
ناسا کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ یہ ایک بڑا سنگ میل ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ کس طرح آپٹیکل کمیونیکیشنز سسٹم اسپیس کرافٹ کے ریڈیو فریکوئنسی سسٹم پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
اس مقصد کے لیے اسپیس کرافٹ کے ڈیپ اسپیس آپٹیکل کمیونیکیشنز (ڈی ایس او سی) سسٹم کو استعمال کیا گیا۔ اس تجربے کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ لیزر کمیونیکیشنز سے کروڑوں میل کی دوری سے بھی رابطہ کرنا ممکن ہے۔
اس ٹیکنالوجی سے مستقبل میں خلا بازوں کو مریخ اور دیگر سیاروں کے سفر کے دوران زمین سے تیز رفتار رابطے میں مدد ملے گی۔ ناسا کی جانب سے اسپیس کرافٹ کے ڈیٹا کو بھی اسی طرح حاصل کیا گیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل نومبر 2023 میں اسپیس کرافٹ نے زمین سے ایک کروڑ میل کی دوری سے ڈیٹا بھیجا تھا، مگر وہ آزمائشی ڈیٹا تھا جس میں کوئی حقیقی تفصیلات موجود نہیں تھیں۔
اس کے بعد دسمبر 2023 میں اس اسپیس کرافٹ نے زمین سے ایک کروڑ 90 لاکھ میل کی دوری سے ایک ورچوئل بلی کی ویڈیو لیزر ٹیکنالوجی کے ذریعے ہمارے سیارے پر اسٹریم کی تھی۔
واضح رہے کہ ابھی خلا میں اسپیس کرافٹ سے رابطے کے لیے ریڈیو سگنلز پر انحصار کیا جاتا ہے جس کے لیے زمین پر بہت بڑے انٹینے لگائے جاتے ہیں۔ یہ طریقہ کار اچھا تو ہے مگر محدود ہے کیونکہ کئی بار بڑی فائلز جیسے ایچ ڈی فوٹوز اور ویڈیو کو بھیجنا ناممکن ہو جاتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق لیزر ٹیکنالوجی سے ڈیٹا کو 10 سے 100 گنا زیادہ تیز رفتاری سے منتقل کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔ ڈی ایس او سی کے نئے تجربے میں 25 ایم بی ڈیٹا زمین پر منتقل کیا گیا۔ اس اسپیس کرافٹ کو ایک سیارچے Psyche کی جانب روانہ کیا گیا ہے جہاں وہ 2029 تک پہنچے گا۔