فلوریڈا: ناسا نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ سٹار لائنر خلائی جہاز میں مشکلات پیش آنے کی وجہ سے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر پھنسے خلابازوں بیری ولمور اور سنیتا ولیمز کو اسی خلائی جہاز سے زمین پر واپس لانا بہت خطرناک ہے۔ اب انہیں سپیس ایکس کی خلائی گاڑی سے فروری 2025 میں زمین پر واپس لایا جائے گا۔ اس طرح اس خلاباز جوڑے کا آٹھ دن کا سفر اب تقریباً آٹھ طویل ہو جائے گا۔
یہ دونوں تجربہ کار پائلٹ جون کے آغاز سے ہی انٹرنیشنل خلائی اسٹیشن پر پھنسے ہوئے ہیں۔ بوئنگ سٹار لائنر کے جس خلائی جہاز سے ان دونوں خلابازوں نے سفر کیا تھا، اس میں کئی تھرسٹر کام نہیں کر رہے ہیں، اس کے علاوہ اس جہاز کے فیول سسٹم میں ہیلیم کے رساؤ کا مسئلہ بھی پیش آیا۔ ان مشکلات نے خلابازوں کے اس سفر کو بری طرح سے متاثر کیا۔ یہ خلا باز جہاں صرف آٹھ دن کے سفر پر روانہ ہوئے تھے، وہیں اب ان کو وہاں تقریباً 8 مہینوں تک رکنا پڑے گا۔
انجینئرز نے ان خلائی گاڑی کا ٹیسٹ کرنے کے بعد طے کیا ہے کہ اب اس گاڑی سے ان واپسی انتہائی خطرناک ہوگی۔ لہٰذا بوئنگ سٹار لائنر کا وہ خلائی جہاز اب خالی اور اکیلے واپس آئے گا جب کہ سپیس ایکس کی خلائی گاڑی کی آزمائشی پرواز مکمل ہونے کے بعد ان خلابازوں کو فروری 2025 میں زمین پر واپس لایا جائے گا۔ تب تک انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر ان خلابازوں کے قیام کی مدت تقریباً 8 ماہ ہو چکی ہوگی۔
اگر تمام چیزیں نئے منصوبے کے مطابق رہیں تو اسٹار لائنز کا خالی خلائی کیپسول ستمبر کے اوائل میں واپسی کا سفر شروع کرے گا اور نیو میکسیکو کے صحرا میں ٹچ ڈاؤن کے ساتھ آٹو پائلٹ موڈ پر واپس آنے کی کوشش کرے گا اور دونوں خلابازوں کو سپیس ایکس کی خلائی گاڑی سے محتاط طریقے سے واپس لانے کی کوشش کی جائے گی۔
61 سالہ بیری اور 58 سالہ سُنیتا دراصل ایک تجرباتی فلائٹ سے اسپیس اسٹیشن پر پہنچے تھے۔ اس تجرباتی فلائٹ میں یہ جانچنے کے لیے پہلی مرتبہ انسانوں کو خلا میں بھیجا گیا تھا، ایک سے زیادہ بار استعمال کرنے پر اس خلائی گارڑی کی پرفارمنس کیسی رہتی ہے۔ مگر جب اس خلائی گاڑی میں مشکلات سامنے آنے کے بعد دونوں خلاباز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پھنس گئے تو خدشہ ظاہر کیا جانے لگا تھا کہ یہ دونوں افراد غیر معینہ وقت کے لیے وہاں پھنسے رہ سکتے ہیں۔