نیویارک: سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ایک نیا چیٹ جی پی ٹی جیسا تخلیقی مصنوعی ذہانت(اے آی) ماڈل تیار کیا ہے۔ یہ ماڈل مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال ہونے والی نئی دواؤں کو ڈیزائن کرنے میں کارگر ہے۔ چیٹ جی پی ٹی اس سے پہلے 2023 میں ای میلز لکھنے، طبی اور انتظامی امتحانات میں کامیابی حاصل کی تھی، اور اب مریضوں کی بیماریوں کی تشخیص کرنے میں مقبولیت بھی حاصل کی ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کی اس مقبولیت سے متاثر ہو کر یہ ذہن میں رکھتے ہوئے کہ یہ طریقہ منشیات کی ڈیزائنگ کے عمل کو اور بھی بہتر کر سکتا ہے۔ امریکہ کے کیلیفورنیا میں واقع چیپمن یونیورسٹی کے شمڈ کالج آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے اپنا ایک جی این اے آی ماڈل تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ پلیٹ فارم یوزرس کو ٹارگٹ پروٹین کی ترتیب میں ان پٹ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ڈرگ اے آئی کو وسیع عوامی ڈیٹا بیس بائنڈنگ ڈی بی کے ڈیٹا کے مطابق ٹرینڈ کر دیا جاتا ہے، جو ابتدائی مراحل سے ہی یونیک مالیکیولر اسٹرکچر تیار کر سکتا ہے اور پھر اس میں مزید بہتری لا سکتا ہے۔ جو ممکنہ ادویات کو زیادہ موثر بنانے کے لئے اہم ہے۔
یہ ماڈل 50 سے 100 نئے مالیکیولز کی نشاندہی کرتا ہے اور ان مخصوص پروٹینوں کو جسم میں داخل ہونے سے روکتا ہے۔ ڈاکٹر ہاگوپ اٹامیان نے بتایا کہ 'یہ نقطہ نظر ہمیں ایک ایسی ممکنہ دوا بنانے میں مدد کرتا ہے جس کا کبھی تصور بھی نہیں کیا گیا تھا۔ اس کا تجربہ اور تصدیق کیا جا چکا ہے۔ اب ہم بہت اچھے نتائج اخز کر سکتے ہیں۔ محققین نے کہا کہ کئی معیاروں پر ڈرگ اے آئی کی مدد سے بنائے گئے مالیکیولز کا جائزہ لینے کے بعد پتہ چلا کہ ڈرگ اے آئی کے نتائج دو دیگر عام طریقوں کی طرح ایک ہی معیار کے تھے اور بعض صورتوں میں اس سے بھی بہتر۔
مزید پرھیں: میڈیا والے مصنوعی ذہانت پر مبنی’ ڈیپ فیک‘ کے خطرے سے آگاہ کریں: مودی
انہوں نے اپنے تجربہ میں پایا کہ ڈرگ اے آئی کی ممکنہ دواؤں کے لیے 100 فیصد درستگی کی شرح ہے یعنی تیار کی گئی کوئی بھی دوائیں ٹرینگ سیٹ میں موجود نہیں تھیں اور دیگر تجربے میں اسکرینگ کے طریقوں نے قدرتی مصنوعات کی ایک فہرست تیار کی جس نے کوویڈ-19 پروٹین کو بلاک دیا۔ ڈرگ اے آئی نے نئی ادویات کی ایک فہرست مرتب کی ہے جو ایک ہی پروٹین کو نشانہ بناتے ہیں تاکہ ان کی خصوصیات کا موازنہ کیا جا سکے۔
سائنسدانوں نے اس الگورتھم کو ایک فلیکسِبل اسٹرکچر کے لیے ڈیزائن کیا ہے جو مستقبل میں محققین کو نئے فنکشنز جوڑنے میں مدد کرے گا۔ ڈاکٹر اٹامیان نے مزید بتایا کہ 'اس کا مطلب یہ ہے کہ اب اور جدید ترین ممکنہ ادویات تیار کر سکیں گے جن کا حقیقی ادویات کے طور پر مارکیٹ میں آنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ ساتھ ہی ہم اس میں مزید اضافے کے امکانات کے بارے میں پرجوش ہیں۔