کولکاتا: مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد کے بہرامپور پارلیمانی حلقہ کے لیے چوتھے مرحلے میں 13 مئی کو ووٹنگ ہونی ہے۔ 52 فیصد مسلم آبادی والے اس حلقے سے اب تک اقلیتی برادری کا کوئی رکن پارلیمان منتخب نہیں ہوا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر ادھیر رنجن چودھری مسلسل پانچ بار بہرامپور سے الیکشن جیت رہے ہیں۔ وہ چھٹی بار الیکشن لڑ رہے ہیں لیکن اس بار سابق کرکٹر یوسف پٹھان کی انٹری کے باعث ان کا راستہ آسان نظر نہیں آ رہا۔
دراصل بنگال میں حکمراں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے یوسف پٹھان کو ادھیر رنجن کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔ ٹی ایم سی کی سربراہ ممتا بنرجی برہامپور میں ہیوی ویٹ رہنما ادھیر رنجن چودھری کے جیت کے رتھ کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔ ٹی ایم سی نے ابھی تک یہ پارلیمانی حلقہ نہیں جیتی ہے۔
تردیب چودھری 1952 سے 1980 تک یہاں سے مسلسل رکن پارلیمان منتخب ہوئے۔ 1984 میں کانگریس امیدوار آتش چندر سنہا نے کامیابی حاصل کی تھی۔ 1989 کے لوک سبھا انتخابات میں ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے امیدوار نانی بھٹاچاریہ نے ایک بار پھر کامیابی حاصل کی۔ 1999 کے عام انتخابات میں ادھیر رنجن چودھری پہلی بار کانگریس کے ٹکٹ پر یہاں سے ایم پی منتخب ہوئے تھے۔ وہ مسلسل پانچ بار بہرام پور سے جیت رہے ہیں۔
ادھیر رنجن چودھری لوک سبھا میں کانگریس پارٹی کے رہنما اور پارٹی کی مغربی بنگال یونٹ کے سربراہ ہیں۔ چودھری نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں 81,000 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔ انہیں کل 5,91,106 ووٹ ملے، جبکہ دوسرے نمبر پر رہنے والے ٹی ایم سی امیدوار اپوروا سرکار کو 5,10,410 ووٹ ملے۔ ٹی ایم سی نے یوسف پٹھان کو میدان میں اتار کر چودھری کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ترنمول کانگریس کی نظر مسلم ووٹوں پر ہے، جو چودھری کو ووٹ دے رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی ادھیر رنجن چودھری نے یوسف پٹھان کے باہری(بیرون ریاست) کے ہونے کو ایشو بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سابق کرکٹر کا علاقے سے کوئی تعلق نہیں ہے، ٹی ایم سی سربراہ ممتا بنرجی نے انہیں ہرانے کے لیے یوسف پٹھان کو امیدوار بنایا ہے۔ دوسری جانب یوسف پٹھان کا کہنا ہے کہ الیکشن جیتنے کے بعد پوری لگن سے علاقے کے عوام کی خدمت کریں گے۔